اتوار، 30 اکتوبر، 2022

کپتان کا بھارتی میڈیا کو کراراجواب : دشمن سن لے،فوج بھی میری ،ملک بھی میرا

 

کپتان کا بھارتی میڈیا کو کراراجواب : دشمن سن لے،فوج بھی میری ،ملک بھی میرا

آج لانگ مارچ کا تیسرا دن تھا اورگزشتہ رات شروع ہونے والے مذاکرات کس سے  اور کہاں تک پہنچے ہیں آج ایک بارپھرعمران خان کا دبنگ بیان سامنے آ چکا ہے اور اب چیزیں بڑی واضح ہوتی جا رہی ہیں کیونکہ پی ڈی ایم کی خوشیاں اب سوگ میں تبدیل ہو چکی ہیں اور اب پی ڈی ایم  کا کیا ہوگا یا پھر یہ کہ شہباز شریف سے کہا جائے کہ اب تیرا کیا ہوگا کالیا تو یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا وہیں دوسری جانب کپتان نے آج بھارتی میڈیا کو بھی منہ توڑ جواب دیا ھے اوربھارتی میڈیا کو بتایا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کون ہے؟

عمران خان کے لانگ مارچ کا تیسرا دن کامیابی سے جاری ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ امپورٹڈ سرکار کی ٹانگیں کانپنےکا تسلسل  بھی ختم نہیں ہو رہا بلکہ بڑھتا جا رہا ہے  آج عمران خان مریدکے پہنچے اورحقیقی آزادی مارچ کی قیادت سنبھالی جو اپنی منزل کی جانب گامزن ہوا اوراس کا اگلا پڑاو گوجرانوالہ تھا لیکن ایک لیڈی رپورٹرکے حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد شام ہوتے ہی آج کا لانگ مارچ روک دیا گیا اورکل پھردوربارہ وہیں سے شروع ہوگا۔ یہ لانگ مارچ کامونکی گوجرانوالہ اور پھر ڈسکہ ،سیالکوٹ ،سمبڑیال ،گجرات اور اس طرح سے لالہ موسی سے ہوتے ہوئے۴نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا اور امپورٹڈ سرکار کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا لگا کرگرائے گا۔ لیکن امید یہ کی جارہی ہے کہ لانگ مارچ گوجرانوالہ یا گجرات پہنچنے سے پہلے پہلے معاملات بھی کافی حد تک طے ہوچکے ہونگےکیونکہ ان مذاکرات میں بہت بڑا کردار گجرات کے چوہدریوں کا ہے۔کل   چودھری پرویزالٰہی  نے بھی بڑے واشگاف الفاظ میں عمران خان سے مذاکرات کا ذکر کیا ہے۔ پھرحکومت کی طرف سے ۱۳رکنی کمیٹی کا بننا بھی مذاکرات ہونے کی طرف نشاندہی کررہا ہےحالانکہ یہ کمیٹی بنانے کا مقصد صرف فیس سیونگ ہے تاکہ اگر کل کومعاملات طے ہوجاتے ہیں تو کم ازکم ایک کمیٹی تو بنی ہوئی ہوویسے دیکھا جائے تو یہ کون ہوتے ہیں مذاکرات کرنے والے ؟ مذاکرات تو ان سے ہونگے جن سے ہونے چاہیئں۔ کیا کسی کو نہیں پتہ کہ  پاکستان کے مقتدرحلقے ایک حقیقت ہیں اس لیے جو ایک حقیقت ہیں ان کو قبول کرکے ان سے مذاکرات کرلینے چاہیئیں اسی میں بھلا ہے۔ماضی میں ان کا پاکستان کی سیاست میں سب سے بڑا رول رہا ہے اگرچہ اب مداخلت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ بڑا خوش آئند ہے اللہ کرے یہ ارادہ مصمم اورپکاّ رہے اورہمیں بھی اچھے کی توقع کرنی چاہیے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف بھی نومبر کے مہینے کو اہم سیاسی مہینہ قرار دے چکے ہیں انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں اہم ترین سیاسی معاملات طے ہوجائیں گے۔ اس سارے معاملے کے اندرایک اور دلچسپ واقعہ ہوا جب عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کاجواب دیا تو بھارتی میڈیا نے جشن منایا اورمیں یہ سمجھتا ہوں کہ اگردشمن  عمران خان اور مقتدرحلقوں کی لڑائی پرجشن منارہا ہے تو ایک بات تو واضح ہے یہ دونوں ہی پاکستان کے لیے بہت ضروری ہیں اس لیے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل ہونا چاہیے۔

آج عمران خان نے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چوروں سے مل کر پریس کانفرنس کرتے ہیں جبکہ قوم ادھرکھڑی ہے یہ سمجھ جائیں کہ میں عمران خان ایک آزادآدمی ہوں میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے ماردے لیکن میں غلامی نہیں کرسکتا۔ غلامی سے بہتر موت ہے کیونکہ لا الہ الا اللہ میں اللہ کےعلاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا میں چاہتا ہوں کہ میری فوج مضبوط  اورتگڑا ادارہ بنے میں چاہتا ہوں کہ ہماری ساری قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہو اوروہ اس لیے کہ فوج بھی میری ہے اورملک بھی میرا ہےاورہمیں اپنے ملک کو آزاد رکھنے کے لئے  ایک مضبوط فوج چاہیے۔

آپ کو عمران خان کے بیان سے واضح ہوچکا ہوگا جس میں انہوں نے واضح کہا کہ فوج بھی میری ہے اورملک بھی میرا ہے۔

گزشتہ روز آرمی چیف کی تقرری اورالیکشن کے معاملے پر شہبازشریف نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے مذاکرات کی پیشکش کی ہے اس کے جواب میں آج  عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف آپ نے بیان دیا کہ میں نے آپ کو پیغام بھجوایا شہباز شریف سن لو بوٹ پالش کرنےوالوں سے میں بات نہیں کرتا میں نے ان سےبات تھی جن سے ملنے کے لیے شہباز شریف گاڑی کی ڈگی میں جاتے تھے شہباز شریف تمہارے پاس کیوں پیغام بھجواوں گا تمہارے پاس بات کرنے کے لئے ہےکیا؟  میں کسی ملٹری ڈکٹیٹرکی نرسری میں نہیں پلا ۔میں پُراعتماد ہوں اورقوم عمران خان کے ساتھ ہے۔  ایک طرح سے عمران خان  نے مذاکرات کی  تصدیق بھی کر دی ہے کہ میرے ان کے مذاکرات ہیں جو طاقتور ہیں اور چودھری پرویز الٰہی بھی مذاکرات ہونے کا کہہ رہے ہیں  تو اس وقت یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس میں بہت ساری چیزیں بیک ڈورپر چل رہی ہیں جن کا رزلٹ عنقریب آپ کے سامنے آ جائے گا

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں