منگل، 1 نومبر، 2022

بلی تھیلے سے باہرآگئی : کپتان کے لانگ مارچ نے مریم کی چیخیں نکلوادیں

 

بلی تھیلے سے باہرآگئی : کپتان کے لانگ مارچ نے مریم کی چیخیں نکلوادیں


آج مریم نواز کی پریس کانفرنس ہوئی ہے جس میں ان کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں اور اس میں دو چیزیں بڑی کلئیرتھیں ایک تو یہ کہ آج کی پریس کانفرنس عمران خان کے خلاف نہیں تھی بلکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھی۔ مریم نواز نےعمران خان سے کہا ہے کہ تم کہتے ہو کہ اسٹبلشمنٹ نے تمہیں کہا ہے کہ یہ چوراچکے اورلٹیرے  تھے تو اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں تو شوکت صدیقی نے بالکل ٹھیک کہا تھا۔آپ کو یاد ہوگا شوکت صدیقی نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے لوگ آتے ہیں اور مجھ پر دباؤ ڈالتے ہیں اور فیصلے کرواتے ہیں ۔

اب این آراو لینے کے بعد آج مریم نواز نے کہا ہے کہ اصل میں شوکت صدیقی ٹھیک تھا اس نے ٹھیک بات کی تھی کہ اگراسٹیبلشمنٹ یہ کہہ رہی ہے  تو وہ تو نواز شریف کا بیانیہ بالکل ٹھیک ہے ۔ مریم نواز نے آج اصل میں اسٹیبلشمنٹ کو لتاڑا ہے اوراس کے ساتھ ہی عمران خان کو کہا ہے کہ تم کس سے الیکشن مانگتے ہو؟ اسٹیبلشمنٹ سے توکیا اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن کروانا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ  تمہارے جنرل پاشااور جنرل ظہیر الاسلام جیسے تمہارے استاد تھے اس لیے تم اسٹیبلشمنٹ سے مانگ رہے ہو۔ اصل میں آج ہوا یہ ہے کہ مریم نواز کی چیخیں نکلی ہیں ان کو اس بات کی بڑی تکلیف ہے کہ عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں انہوں نے نواز شریف اور شہباز شریف کو سائیڈ پرکردیا ہے۔ ہم سے کچھ بھی پوچھا نہیں جا رہا ہے ۔

ادھر دوسری طرف عمران خان کہتا ہے کہ ہم نے تمہیں چھوڑنا نہیں ہے وہ کہتا ہے کہ میں نے تم سے بات نہیں کرنی تمہاری اوقات ہی نہیں ہے  بلکہ میں نےان سے بات کرنی ہے جوتمہیں اشاروں پر چلاتے ہیں ۔اوران کو بھی کہتا ہے کہ یا تو بیلٹ کے ذریعے انقلاب آئے گا یا پھرخونی انقلاب آئے گا فیصلہ تم نے کرناہےکہ کیا کرنا ہے۔

 آج مریم نواز کی پریس کانفرنس میں وہ جو خوف تھا کہ عمران خان ہم سے بات ہی نہیں کر رہے اصل میں تو نوازشریف این آراو لینا چاہ رہے ہیں اورمریم نے نااہلی ختم کروانی ہے اوروہ وزیراعظم بننا چاہ رہی ہے ۔یہ جو گیم شروع ہوئی ہے اس پرمریم نواز نے اسٹیبلشمنٹ پر اپنا غصہ نکالا ہے کہ تم لوگ کیوں عمران خان سے مذاکرات کررہے ہوکیونکہ تم لوگوں نے ہی نوازشریف کو فارغ کیا تھا اورشوکت صدیقی بالکل ٹھیک تھا ۔

لانگ مارچ سے پریشان مریم نواز کی باڈی لینگویج بتارہی تھی کہ وہ کس قدرپریشان ہیں اوران کے ساتھ عنقریب بہت برا ہونے والا ہے۔ اس صورتحال میں آج مریم نواز نےپریس کانفرنس کرکے اداروں کو پیغام دیا ہے کہ ہم فیصلہ کریں گے نہ ہم نے آپ کا فیصلہ ماننا ہے اور نہ ہی عمران خان ۔

عمران خان کا تو کہنا ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید تو اس کی اصلاح کے لیے ہے تنقید کا کوئی معیار تو ہونا چاہیے جبکہ آپ جو تنقید کرتے ہیں تو آپ نے حد ہی پارکردی ہے اصل میں ان کو تکلیف کس چیز کی ہے ہوا یوں ہے کہ نواز شریف نے ایک بیانیہ دیا تھا کہ "ووٹ کو عزت دو" جوکہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھا ۔نوازشریف پچھلے کچھ سالوں سے اس بیانیہ پر قائم تھے اب عمران خان نے اس بیانیہ کو بھی ٹیک اوور کرلیا ہےاب ان کو تکلیف یہ ہے کہ ہمارے پاس بیچنے کے لیے کچھ باقی نہیں بچا ہے۔پہلے تو نوازشریف نے کہا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نے نکالا ہے انہوں نے اپنی تقاریرمیں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی  کےنام لیے۔

اب ن لیگ کو سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کہاں پرجائے اورکیا کرے۔اب مریم نوازعمران خان پر   تنقید کرتی ہیں جبکہ ان سے کوئی پوچھے کہ ان کے باپ ،بھائی ،چچا اورخاوند کے علاوہ تم نے خود کتنی باراسٹیبلشمنٹ پر نام لے لے کرتنقید کی بلکہ گالیاں بھی دیں اورفوج میں بغاوت کروانے کی کوشش کی ۔اصل میں ان کو سمجھ آگئی ہے کہ اگرعمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوگئی توہم کہاں پرکھڑے ہونگے اس لیے آج مریم نواز نے پریس کانفرنس کرکے اسٹیبلشمنٹ کوپیغام دیا ہے کہ آپ اس غلط فہمی میں رہیے گا کہ ہم یہ کردیں گے وہ کردیں گےہم کریں گے کیونکہ ہم حکومت میں ہیں ۔

اصل میں جو کہانی سامنے آرہی ہے اس کے مطابق اب حکومت کوکہیں نہ کہیں سے یہ کہہ دیا گیا ہے کہ آپ کو عمران خان سے بات چیت کرنی پڑے گی جس کے بعد پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی رات کی نیندیں اڑچکی ہیں روزانہ تین چارپریس کانفرنسیں ہورہی ہیں گھبراہٹ ان کے چہروں سے عیاں ہے ۔ن لیگ،پیپلزپارٹی اورایم کیوایم وغیرہ سب پارٹیوں کو دن میں تارے نظرآرہے ہیں ۔گھبراہٹ کا یہ عالم ہے کہ پی ڈی ایم کبھی عمران خان کے بیانیہ کے خلاف بات کرتی نظر آتی ہے تو کبھی ان کی عینک کا اعتراض ہے بیچاری پی ڈی ایم اوربیچاری مریم کرے بھی تو کیا کرے اب کچھ بھی ہاتھ میں نہیں رہا۔بیانیہ بھی گیا عوام بھی گئی رہ گئی تھی اسٹیبلشمنٹ تو وہ بھی اب ہاتھ سے ایسے پھسلتی جارہی ہے جیسے ریت۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں