بدھ، 5 اکتوبر، 2022

افواہیں دم توڑگئیں،جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن نہ لینے کی تصدیق کردی،کپتان کا پلان بھی تبدیل

 

افواہیں دم توڑگئیں،جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن نہ لینے کی تصدیق کردی،کپتان کا پلان بھی تبدیل

آج سب سے پہلے جنرل قمرجاوید باجوہ سےمتعلق بڑی خبر دینا چاہتا ہوں کہ ان کے بارے بہت ساری باتیں ہوئیں اوربہت ساری خبریں منظرعام پرآئیں بالآخروہ تمام افواہیں اورقیاس آرائیاں ختم ہوگئی ہیں اورجنرل باجوہ نے اپنی زبان سے اس کی تصدیق کردی ہےاس کا کیا فرق پڑے گا  اس میں کتنا عمران خان کا فائدہ ہے کتنا مجموعی طور پر سسٹم کا فائدہ ہے اوراس میں موجودہ گورنمنٹ کا کتنا فائدہ یا  نقصان ہے یہ آج کی سب سے بڑی خبر ہے لیکن اس سے پہلے آپ کو ایک اور خبر دینا چاہتا ہوں خبر یہ ہے کہ آپ بھی اس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ  پاکستان اس ملک کی اشرافیہ  کی تجربہ گاہ  ہے جہاں پر ان کے بچے اور یہ حکمرانی کرتے ہیں اور جیسے ہی ان پربرا وقت آتا ہے تو یہ ملک سے باہر چلے جاتے ہیں ۔مریم نواز آج پاکستان سے لندن روانہ ہوگئی ہیں شریف خاندان  کو پاکستان میں دو ہی صورتوں کے اندرروکا جاسکتا ہے یا ان کو اقتداراورعہدے دے دئیے جائیں  یاپھر قانون کے راستے اگر ان کو روک لیا جائے توممکن ہے وگرنہ ایسی کوئی صورت نہیں ہے کہ یہ پاکستان یا پنجاب کے اندررکیں ۔

 ایک بار پھر لندن پلان کی گونج ہے اور کل مریم نواز نےاپنی پریس کانفرنس میں ایک جنرل صاحب کا حوالہ بھی دیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ایک پولیس آفیسرجنہوں نے آپ کی بیوی کے متعلق ہار کی خبردی تھی آپ نے ان کو ہٹا دیا تھا یہ بنیادی طور پر جنرل عاصم منیر کی بات ہو رہی تھی توسنیارٹی میں اس وقت  نمبرون پوزیشن پر ہے وہ اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے جب عمران خان نے ان کو اس عہدے سے ہٹا کے جنرل فیض حمید  کو وہاں لگا دیا تھا۔ جس پر شیخ رشید نے آج ایک ٹویٹ کیا انہوں نے کہا کہ مریم نے جنرل عاصم منیر کا نام لے کر نوازشریف کی خواہش کو خبر بنا دیا ہےعوام اور فوج کو لڑانے کی سازش ناکام ہوگی آرٹیکل 245 کہنا آسان ہے لگانا مشکل ہے وزیر داخلہ اپنے سائز اورہوش میں رہیں  ووٹ کو عزت دو کی چیخیں نکلیں گی ٹویٹ سے لندن کی میٹنگ پر جلد کوقوم کو باخبر کروں گا۔

جنرل باجوہ اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں اپنے دورےکے دوران انہوں نے پاکستانی سفارت خانے میں لنچ کے موقعے پر گفتگو کی ہے انہوں نے کچھ باتیں کی ہیں مثال کے طور پرلاغرمعیشت کو بحال کرنا معاشرے کے تمام ترطبقات کی ترجیح ہونی چاہئے اور جب تک کہ معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوں گے اس کا مطلب یہ ہے کہ قوم اپنے گول حاصل نہیں کرسکتی۔

 جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ مزید ایکسٹینشن نہیں لیں گے گو کہ آئی ایس پی آر یہ پہلے سے کہہ چکا ہے لیکن اب جنرل باجوہ نے باقاعدہ طور پر کہا ہے کہ وہ اپنی مدت میں نومبر کے اندر پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہورہے ہیں یہ ایک بڑی دلچسپ اور بہت بڑی پیش رفت ہے۔پہلے عمران خان نے بھی کہا تھا کہ یہ جو موجودہ حکومت ہے وہ آرمی چیف کوتعینات نہ کرے جس کا مطلب یہ ہے کہ جنرل باجوہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اگلے مہینے ریٹائر ہورہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے مہینے شہباز شریف نیا آرمی چیف تعینات کریں گے ۔

لیکن اس سے بڑی دلچسپ خبریہ ہے کہ جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ فوج نے خود کو سیاست سے دور کر لیا ہے یا دور رکھا ہےاور وہ اپنے آپ کو اب سیاست سے دور ہی رکھنا چاہتے ہیں ۔تو ٹھیک بات ہے ہم تو یہ سمجھےتھے کہ فوج سیاست سے دور تھی لیکن چلو نہیں تھی تو شاید اب ہوجائے گی۔

 تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں

 ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آجاتے ہیں

 حالانکہ اگر پہلے سیاست میں تھے تو پھر بھی سوال ہونا چاہیے لیکن چلیں اب آپ کہہ رہے ہیں تو یہ ملک ، ادارے اورپاکستان کے لیے بہت اچھا ہے۔ظاہرہے جس کا جو کام ہے اس کو وہی کرنا چاہیے۔

اب اس بیان کے بعد عمران خان نے بھی اپنے پلان  کے اندر کچھ تبدیلیاں کی ہیں اورپلان میں پہلی تبدیلی  یہ ہے کہ عمران خان ان کو صرف گھسیٹے گا نہیں  بلکہ اس کے بعد ان کا علاج کرے گا انہوں نے کیا کیا کہ ایک شکور شاہ کا استعفٰی نامنظور کیا جبکہ  تحریک انصاف کے باقی تمام استعفٰے منظورکرلیے ۔پاکستان تحریک انصاف کے وہ ارکان جنکے استعفے منظور ہوئے تھے آج انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور انہوں نے کہا لوگوں کے استعفٰے اگرآپ  بحال کروا رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ سپیکر کو ہمیں بھی سننا چاہیے اس سے پہلے تحریک انصاف کا موقف یہ تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ان استعفٰے منظورکرلیے ہیں اگر عدالت اس کو نہیں مانتی کہ ڈپٹی اسپیکر نے استعفٰے منظورنہیں کیے توپھرٹھیک ہے باقی ارکان کو بھی سنا جائے ان کوسنے بغیر آپ کس طرح اسعفٰے قبول کر سکتے ہیں یہ بنیادی طور پر امپورٹڈ حکومت کے لیے دھچکا ہےادھرعمران خان خود امیدوار بن گئے ادھر بھی وہ مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں اوردوسری طرف بھی اب وہ عدالت پہنچ گئے تو یہاں پر ان کے لیے پرابلم ہوگئی ہے۔یہ بڑی دلچسپ صورتحال ہے جو کہ اسی ماہ مزید واضح ہوجائے گی۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں