پیر، 7 نومبر، 2022

سپریم کورٹ کا 24 گھنٹوں میں حاضرسروس جرنیل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

 

سپریم کورٹ کا 24 گھنٹوں میں حاضرسروس جرنیل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

چوبیس گھنٹوں میں حاضرسروس فوجی جرنیل کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج، عمران خان کو سپریم کورٹ سے بہت بڑا ریلیف مل گیا  اوروہیں دوسری جانب  اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز ہوگیا ہے اور عمران خان نے چوہدری پرویز الہی کوبلوا بھیجا ہے اہم ترین وکلاء کا اجلاس میں بلوالیا ہے اور اب عمران خان کے پاس کوئی آرام کا وقت نہیں ہے۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے اور جس صوبے میں ان کی اپنی حکومت ہے وہاں پر ان کے اس قاتلانہ حملے کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج بھی ممکن نہیں ہوسکتا۔ اب جو صورتحال پیدا ہوئی اس کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی چیف جسٹس کی  سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آئی جی پنجاب بتائیں کتنے وقت میں حملے کے ایف آئی آردرج ہوگی ۔ایف آئی آرمیں تاخیر ہو رہی ہے تواس کا مطلب ہے شواہد ضائع ہو رہے ہیں ۔عدالت فوجداری نظام انصاف کو بلا رکاوٹ چلانے کو یقینی بنائے گی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ  صوبائی حکومت کا اگرموقف مختلف بھی ہو توپھر بھی پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ سپریم کورٹ نے چوبیس گھنٹوں میں عمران خان پرحملے کی ایف آئی آردرج کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ پولیس اور آئی جی پنجاب کو یہ عدالت تحفظ دے گی  وہ ڈریں نہیں اورایف آئی آر کا اندراج کریں ۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو عدالت سوموٹوایکشن لے گی ۔اب آئی جی پنجاب کا موقف بھی بڑا اہم ہے آئی جی پنجاب نے اب یہ بات کہی ہےکہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنے سے ہمیں صوبائی حکومت روک رہی تھی ۔

ٰعمران خان کے قانونی مشیر بابراعوان نے آج آئی جی پنجاب کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہےاس کے ساتھ انہوں نے یہ دعوٰی بھی کیا کہ عمران خان کو لگنے والی گولی کلاشنکوف کی تھی یہ بہت بڑا انکشاف ہے جو کہ عدالت کے اندرکیا گیا ہے۔انسداددہشتگردی کے عدالت میں دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی اورکارِسرکارمیں مداخلت کے کیس کی سماعت میں بابراعوان یہ دعوٰی کیا ہے۔

آج سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے اہم ترین ملاقات کی ہے اوریہ ملاقات عمران خان  کی رہائش گاہ زمان پارک میں ہوئی ۔ اس ملاقات میں مونس الہٰی اورحسین الہٰی کے علاوہ بیرسٹرعلی ظفر اورمسرت جمشید چیمہ اوردیگر رہنما بھی شریک ہوئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آرکے اندراج پر اور آئی جی پنجاب کے عدالت میں دیے گئے بیان پر مشاورت ہوئی جس میں انہوں نے ایف آئی آرکے اندراج نہ ہونے کا سارے کا سارا ملبہ صوبائی حکومت پر ڈال دیا تھا ۔اس ملاقات میں جمعرات کو دوبارہ سے شروع ہونے والے مارچ کی سکیورٹی انتظامات پر بھی عمران خان کو اعتماد میں لیا گیا۔

یہاں پرآپ کو یہ بتا دوں کہ عمران خان پر حملے کے کیس میں پانچ افراد کوگرفتارکرلیا گیاہے پانچویں ملزم کو سی ٹی ڈی نے وزیر آباد کے علاقے سودھران سے گرفتارکیا ہےجس کا نام احسن بتایا جارہا ہے۔ یہ عمل کسی ایک فرد کا انفرادی عمل نہیں تھا بلکہ اجتماعی عمل تھا جس میں دیگر ملزمان نے مرکزی ملزم نوید کی سہولت کاری کی تھی ۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔

رات گئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس بلایا جس میں لانگ مارچ کے حوالے سے راستوں کی بندش سے متعلق فیصلے کیے گئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا  سابق وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت دیگر اہم رہنماؤں جن میں عامرکیانی، شیخ راشد شفیق کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے ہیں جبکہ علی امین گنڈاپوراورملک عامرڈوگر کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ائیرپورٹ تک رینجر،ایف سی اوراسلام آبادپولیس کے گشت کرنے اور اسلام آباد ائیرپورٹ روڈ بند کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی ۔

اب ایف آئی آرکا اندراج کے بعد حالات کس سمت میں جاتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں