پیر، 7 نومبر، 2022

شدید تصادم کا خطرہ: عمران خان نے مارچ کا رخ راولپنڈی کی طرف موڑدیا

 

شدید تصادم کا خطرہ: عمران خان نے مارچ کا رخ راولپنڈی کی طرف موڑدیا

بڑی کوششیں کی گئیں اوریہ خبریں بریک کی گئیں کہ عمران خان نے مک مکا کرلیا ہے اور فیس سیونگ  کے لیے یہ سارے کا سارا لانگ مارچ ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ حملہ بھی جان بوجھ کر کروایا گیا اوردیکھیے گا اب عمران خان بیک فٹ پر چلے جائیں گے اوریوں یہ مارچ کینسل ہوجائے گا ۔

اب اس پورے کھیل میں عمران خان نے جو اعلان کیا ہے  وہ پہلے سے زیادہ تگڑا ہے کیونکہ اب جو عوام نکلے گی اوراس کاجو غصہ اورنفرت ہوگئی اس کا آپ اندازہ نہیں لگا سکتے۔عمران خان نے اب اس نفرت کو الیکشن کے لیے کیش کرنا ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ  مارچ منگل سے وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے رکا تھا یعنی وزیرآباد جہاں پر عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا وہاں سے شروع ہوگا اور دس سے چودہ دنوں میں مارچ اپنی منزل پرپہنچے گا لیکن وہ اب پہلے راولپنڈی پہنچے گا۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کی آرمی کا ہیڈ کوارٹریعنی جی ایچ کیوراولپنڈی میں ہے۔عمران خان کو ڈاکٹرز نے دوہفتے آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں لاکھوں لوگوں کو وہاں پر لے کرجاوں گا روزانہ کی بنیاد پر میں یہاں لاہورمیں بیٹھ کر مارچ سے خطاب کروں گا اورجب مارچ راولپنڈی پہنچ جائے گا تب وہاں سے میں اس مارچ کو لیڈ کروں گا۔

 اس مارچ کی قیادت شاہ محمود قریشی کو سونپی گئی ہے جب یہ مارچ راولپنڈی پہنچے گا تو پرویز خٹک کی سربراہی میں کے پی کے سے مارچ بھی راولپنڈی پہنچے گا اسی طرح ملک کے چھوٹے بڑے شہروں سے بھی قافلے راولپنڈی پہنچیں گے تواس وقت عمران خان ان سب کو لیڈ کریں گے اوراسلام آباد کی طرف رخ کریں گے۔ لیکن یہاں پرایک بات بڑی غوروفکروالی ہے جب اتنی ساری عوام راولپنڈی پہنچے گا تو کہاں جائے گی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

 عمران خان کی آج کی پریس کانفرنس کے بعد اسلام آباد پولیس دیگر صوبوں سے آئی پولیس ،ایف سی اوررینجرز کودوبارہ واپس بلا لیا ہے جبکہ ایک دن پہلے اسے واپس بھیج دیا گیا تھا لیکن یہاں پر سب سے زیادہ تردلچسپ صورتحال یہ ہے کہ عمران خان نے آئی ایس پی آرکو جواب دیا انہوں نے کہا کہ  ڈی جی آئی ایس پی آر میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ نے کیا بیان دیا ہے اس کی کوئی منطق ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے ایک نیچ آفیسرفیصل نصیرنے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ہے آپ نے قوم کو آکرکہہ دیا کہ یہ پوری افواج پر حملہ ہے مجھے صرف اتنا بتا دیں کہ اگرکل کو کوئی کہے کہ پی ٹی آئی کے اندرایک کرپٹ بندہ تھا تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ پوری پی ٹی آئی کرپٹ ہےیعنی کہ اگرمیں یہ کہتا ہوں کہ فوج کے اندر کالی بھیڑیں اورکرپٹ لوگ ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ میں  پورے ادارے کو کہہ رہا ہوں تو آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان پورے ادارے کویہ کہہ رہا ہے  اس کے خلاف ایکشن لے لو۔عمران خان نے کہا کہ میں ملک کا سابق وزیراعظم ہوں ۔مجھے پتہ ہے کہ میں اگراپنے قتل کی ایف آئی آراپنے صوبے میں درج نہیں کرواسکتا توپھرمجھے بتائیں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔ اس کے بعد عمران خان نے کہا کہ میں آرمی چیف سے مخاطب ہوں کہ اس بندے کو پکڑتے کیوں نہیں ہیں میں قتل کی ایف آئی آر درج کروانا چاہتا ہوں۔

عمران خان نے جو ایک انکشاف کیا ہے اس میں گیم مزید ایک الگ سائیڈ پر چلی گئی ہے اور وہ بڑا عجیب و غریب ہے ۔اعظم سواتی نے جو بات کہی کہ میں کوئٹہ گیا تھا تو میری  ویڈیوبنائی گئی جبکہ ایف آئی اےکا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو فیک ہے ہم نے اس ویڈیو کا فرانزک کروایا ہے لیکن ایف آئی اے سراسرجھوٹ بول رہی تھی جس کا اظہاراعظم سواتی نے بھی کیا تھا کہ یہ ویڈیو اصلی ہے ۔آج عمران خان نے بھی کہا  کہ ویڈیو اصلی ہے اس کا یہ مطلب ہے کہ کیمرے فٹ کیے گئے تھے اور میاں بیوی کے پرائیویسی کی ویڈیو بنائی گئی ہے۔جب اعظم سواتی کی طرف سےدل دہلادینے والی پریس کانفرنس کی گئی اس کے بعد اس ویڈیو سے آرٹیفیشل ویڈیوز بنائی گئیں تاکہ اپنے آپ کو بچایا جاسکے۔لیکن اعظم سواتی کے پاس وہ اوریجنل ویڈیو ہے اوراس شخص کا فون نمبر بھی ہے جس کے ذریعے یہ ویڈیو ان کی اہلیہ کو بھیجی گئی۔ یہ ویڈیومیڈیا اینکرزجن میں غریدہ فاروقی ،حامد میراورعمرچیمہ کے پاس بھی ہے اب یہاں پر یہ سوال یہ جنم لیتا ہے کہ ان کے پاس یہ ویڈیوکیسے پہنچ گئی وہ تو صرف اعظم سواتی اور ان حلقوں کے پاس تھی جنہوں نے یہ ریکارڈ کی تھی ۔اس کا مطلب ہے کہ اسی شخص نے ان کو بھِ وہ ویڈیوبھیجی ہے جس نے اعظم سواتی کی اہلیہ کو بھیجی تھی ۔ اب عمران خان یہ کہہ رہا ہے کہ جس نے بھی وہ ویڈیو بنائی ہے ظاہری بات ہے وہ کوئی بندہ تو ہے نہیں، طاقتورہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب اعظم سواتی سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے اوران کا ساتھ پی ٹی آئی کے سینیٹرزدیں گے اوروہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کریں گے کہ ویڈیو کو بنا نے اورپھیلانے والوں کو منظر عام پر لایا جائے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں