بدھ، 2 نومبر، 2022

لڑائی کی وجہ: کرپشن ،علیم خان جنرل باجوہ کی پسند،بزداراورانصاف کپتان کی چاہت

 

لڑائی کی وجہ: کرپشن ،علیم خان جنرل باجوہ کی پسند،بزداراورانصاف کپتان کی چاہت

اب عمران خان نے فیصلہ کرلیا ہے کہ انہوں نے ملک بھرمیں انکشافات سے بھرپورکمپین چلانی ہے ابھی تو انہوں نے آرمی چیف کے بارے میں کھل کرانکشافات کرنے شروع کر دیے ہیں  تو اندازہ  لیجئے چند ہفتوں کے بعد جب وہ ریٹائرہوجائیں گے ان کے بارے میں عمران خان کن کن رازوں سے پردہ اٹھائیں گے یہ تو چند ہفتوں کے بعد پتہ چلے گا لیکن آج انہوں نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا ہے کہ جنرل باجوہ کرپشن کے خلاف نہیں تھے میں ان کوکرپشن کے خلاف اقدامات کا کہتا لیکن وہ اس پرعمل نہیں کرتے تھے میری ان سے لڑائی کیوں ہوئی وہ کہتے تھے کہ عثمان بزدارکو ہٹا دو اورعلیم خان کو لگا دو ۔علیم خان کے بارے میں آپ جانتے ہیں کہ وہ پاکستان کا سب سے کرپٹ ترین انسان ہے اوریہ اتنا بڑالینڈ مافیا ہے اوربہت سے لوگ عمران خان کو بھی چھوڑگئے تھے کیونکہ انہوں نے علیم خان کو اپنے ساتھ رکھا تھا۔عمران خان کی بھی بہت ساری غلطیاں رہی ہیں  لیکن جب ان کو پتہ چلا تو انہوں نے اس کو کک آوٹ کیا۔

اب عمران خان کا پلان یہ ہے کہ اسلام آباد پہنچنے تک انہوں نے کئی نئے نام لینے ہیں ان ناموں  کے اندر کیا راز ہے اورفواد چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ کوکیا پیغام دیا آپ کو بتاتے ہیں۔

آج کنٹینر پرکھڑے ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ کا یہ لانگ مارچ حکومت کے خلاف ہے یا اسٹیبلشمنٹ کے۔ جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ فری اینڈ فیئر الیکشن اورانصاف کے لیے ہے۔اینکر نے پھر سوال کیا کہ اگر حکومت اگلے مارچ یا اپریل میں نئے انتخابات کا اعلان کردیتی ہے تو کیا آپ مارچ ملتوی کردیں گے؟اس پر انہوں نے کہا کہ اگرالیکشن کی ہمیں تاریخ دیتی ہے یہ نہیں کہ ہمیں اگلے مارچ یا اپریل کی تاریخ دیں الیکشن ابھی کروائیں۔صحافی نے پوچھا کہ خان صاحب پہلے بھی مارچ ہوئے ہیں اوربطورتیسرے فریق اسٹیبلشمنٹ مصالحت کروادیتی ہے اس دفعہ آپ کو کیا لگتا ہے کون مصالحت کروائے گا۔اس پرعمران خان نے کہا کہ دیکھیں اسٹیبلشمنٹ ہی ہے حکومت کے پاس توکچھ ہے ہی نہیں۔ یہ تو اسٹیبلشمنٹ نے لوگ اکٹھے کیے ہوئے ہیں اصل میں جن کے پاس پاورہے ان سے فیصلہ کروانا چاہیے۔ صحافی نے پھر پوچھا کہ اگرانتخابات ہوجاتے ہیں اورآپ کوواضح اکثریت نہیں ملتی یا آپ کو ہروادیا جاتا ہے توآپ کا کیا لائحہ عمل ہوگا؟ عمران خان نے کہا کہ اگرشفاف انتخابات نہیں ہونگے تو انتشارہوگا اورانتشارتو تب ہوتا ہے جب کوئی الیکشن مانتا ہی نہیں ہے۔صحافی نے وہ خاص سوال پوچھا کہ بطوروزیراعظم آپ قمرجاوید باجوہ کی بہت تعریف کرتے تھے آپ کہتے تھے کہ قمرجاوید باجوہ اورآپ ایک پیج پر ہیں کیا وجہ ہوئی وہ اورآپ ایک پیج پرنہیں رہے؟ اس سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سوال تو جنرل باجوہ سے پوچھنا چاہیے میرے مطابق وہ کرپشن کو برانہیں سمجھتے تھے جیسے میں سمجھتا ہوں اوروہ احتساب کرنے کے لیے تیارنہیں تھے میں تو چھبیس سال سے کہہ رہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے بغیرکوئی قوم ترقی نہیں کرتی ۔ایک تو یہ اختلاف تھا جبکہ دوسرا وہ بزدارکی جگہ علیم خان کو وزیراعلٰی بنانا چاہتے تھے باقی تو ہماراکسی بات پر اختلاف نہیں تھا۔صحافی نے کہا کہ آپ وزیراعظم تھے تو فیصلے کوئی اورکرتا تھا آپ نے کہا ہےتو اس وقت آپ نے آوازکیوں نہیں اٹھائی؟ عمران خان نے کہا کہ صرف ایک جگہ یعنی احتساب میں نہیں کروا سکا طاقتورقانون کے اوپر بیٹھے تھے اور نیب میرے نیچے ہی نہیں تھا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں تھا تو میں کیسے احتساب کرتا؟ گرفتاری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں تو تیارتھا اپنا بیگ تیارکررکھا تھا۔صحافی نے پوچھا کہ آپ کے مخالفین کہہ رہے ہیں کہ آپ فوج کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔جس پر عمران خان نے کہا کہ پاک فوج کی بدنامی کا باعث نوازشریف اوراس کی بیٹی مریم ہیں جوانہوں نے فوج کے خلاف بیانات دیے ہیں اورجس طرح انہوں نے باتیں کی ہیں جنرل فیض کے اوپرانہوں نے جو الزامات لگائے ہیں نام لے لے کر ۔ میں نے اگرفوج پر تنقید کی ہےتعمیری کی ہے کہ ان کی بہتری ہوجس طرح آپ ادارہ مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تنقید کے بغیرکوئی ملک اورادارہ آگے بڑھ ہی نہیں سکتا ان کی تنقید ہوتی تھی کہ ہمیں نکالا کیوں؟ ان کی تنقید تو پیسے بچانے کے لیے تھی۔

ہوا یوں ہے کہ جب سے ڈی جی آئی ایس پی آر اوڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کی ہے اس کے بعد اب عمران خان کھل کر سامنے آ گیا ہے انہوں نے ڈائریکٹلی کہا ہے کہ مجھے آرمی چیف کہہ رہے تھے  کہ عثمان بزدارکو ہٹا کرعلیم خان کو وزیراعلٰی لگاو۔ایک وقت ایسا آگیا تھا کہ عمران خان  نے شاید فیصلہ کرلیا تھا لیکن پھرسی ڈی اے نے ان کو رپورٹ دی کہ یہ اپنا مال بنانے کے لیئے آرہے ہیں اور یہ کنٹرول ہو گئے اور بعد میں آپ سب نے دیکھا جہانگیرترین سے لے علیم خان تک  سب کو پارٹی میں شامل  کس نے کروایا تھا یہ تو آپ کو پتہ چل گیا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ ان پارٹیوں میں اپنے بندے صرف اس لیے لگائے جاتے ہیں تاکہ بعد میں جب کوئی آنکھیں دکھائے تو ان کی رسی کھینچی جاسکے۔

آج فواد چوہدری نے بھی اسٹیبلشمنٹ کو کہا ہے کہ امریکہ کے کہنے پر آپ سے عمران خان کو ہٹانے کی غلطی ہوگئی ہےاور اب آپ  اس غلطی پرعوام سے رجوع کریں اورعوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔اب دراصل  پی ٹی آئی کی جانب سے ڈائریکٹلی ملٹری اسٹیبلشمنٹ پرالزام لگ رہا ہے کہ آپ لوگوں نے ہٹایا ہے اور جو بھی فون کیے ہیں اورجن کو بھی فون کئے ہیں  وہ  سارے کام آپ نے کیے ہیں ۔آپ نے ہی لوگوں کو دوسری پارٹیوں میں شامل کروایا اور عمران خان کی حکومت گرائی ہے۔

 عمران خان کا پلان یہ ہے کہ انہوں نے  کچھ  لوگوں کے نام لینے ہیں جن کا اس گھناونے کام میں اہم کردارتھا اورانہوں نے تاریخ کو صحیح کرنا ہے۔ آنے والے وقت میں جو صورتحال سامنے آئے گی اس کا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں