جمعرات، 17 نومبر، 2022

مسلم لیگ ن ۔۔۔۔ اِنّاللہِ واِنّااِلیہِ راجِعُون۔۔۔مفاد پرست صحافیوں کا یوٹرن۔۔۔ کپتان پھرزندہ باد


مسلم لیگ ن ۔۔۔۔ اِنّاللہِ واِنّااِلیہِ راجِعُون۔۔۔مفاد پرست صحافیوں کا یوٹرن۔۔۔ کپتان پھرزندہ باد

لگتا ہے کہ ن لیگ سے عوام ہی نہیں بلکہ ان کے اپنے لفافہ صحافی بھی مایوس ہونے لگے ہیں  اس بات کا اندازہ غریدہ فاروقی کی اس ٹویٹ سے بھی لگایا جاسکتا ہے غریدہ فاروقی کہتی ہیں کہ" گھڑی کا معاملہ اخلاقی اعتبار سے زیادہ قابل تنقید ہو سکتا ہے لیکن محض اسے بنیاد بناکرعمران خان کیخلاف کرپشن کا پیمانہ مقرر کرنا بچگانہ عمل ہے ۔یہ ایک بہت چھوٹا معاملہ ہے اورایسے فروعی الزامات سے حکومت ،عمران خان کو لاکھ کوشش کے باوجود تاحال عوامی امیج میں کرپٹ قرار نہیں دے پائی۔" غریدہ فاروقی کی اس ٹویٹ سےآپ اندازہ لگا سکتے ہیں محترمہ جو ہمیشہ ن لیگ کی حمایت میں عمران خان کے خلاف بولتی ہوئی نظر آتی تھیں آج کیسے نوازشریف اورمریم نواز سے مایوس ہوتی دکھائی دے رہی ہیں ۔

عمران خان کے خلاف کرپشن ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملی تونون لیگ نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا ہمیشہ ن لیگ کی حمایت میں اور عمران خان کے خلاف بولتے بھی نظر آتی تھی  عمران خان کا کوئی بھی جلسہ ہوتا غریدہ فاروقی جلسے میں آنے والے لوگوں کے اعدادوشمار ہمیشہ غلط ہی بتاتی تھی بیچاری غریدہ فاروقی سنا ہے سکول لائف میں ہرسال میتھ کے پیپر میں فیل ہوتی تھی اسے گنتی بھی صرف سینکڑوں میں آتی ہے ہزاروں میں نہیں پتہ نہیں کرنسی نوٹ کیسے گنتی ہوگی خیروہ تون لیگ والے پورےہی دیتے ہوں گے اتنے بھی بے ایمان نہیں کہ اپنے لفافہ صحافیوں کے پیسے کھائیں ۔جرائم کی دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہیں جو بے ایمانی بھی ایمانداری سے کرتے ہیں اس معاملے میں لندن والوں کی یہ احسن خوبی  ہے کہ کسی بھی لفافہ صحافی کے پیسے نہیں روکے پسینہ خشک ہونے اورمیک اپ خراب ہونے سے پہلے پہنچائے۔

الحمدللہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عمران خان کے خلاف کرپشن ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملی تو نون لیگ نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا کہانی کچھ یوں ہورہی کہ سات مہینوں کی تپسیا کے بعد بھی عمران خان کے خلاف کرپشن ،منی لانڈرنگ اورلندن  فلیٹ والوں جیسی کوئی کہانی نہیں مل رہی فارن فنڈنگ کیس میں بھی اپنے پچھواڑے کازور لگا لیا مگر کچھ نہیں نکال پائی یہ توشہ خانہ کی ساری کہانی انہوں نے  پہلےہی حرف بہ حرف خود بتا رکھی تھی جب بات نہیں بنی تو زور لگا کرخریدارڈھونڈ کر اسے سامنے لے آئے۔ چلو اسے بھی پرکھ لیتے ہیں پہلا توسوال  یہ ہے کہ توشہ خانہ والا کوئی بھی گفٹ کوئی پاکستانی حکمران  قانون کے مطابق خرید سکتا ہے تو جواب ہےبالکل خرید سکتا ہے توکیا عمران خان نے یہ گفٹ اسی قانون کے مطابق خریدے توجواب ہے کہ ہاں بالکل اسی کے مطابق خریدے۔

نہیں تو سات مہینے میں اسی بات کا ریفرنس بناکردائرکر چکی ہوتی کیا توشہ خانہ کا گفٹ خریدنے کے بعد اس کی ملکیت خریدار کے پاس آ جاتی ہےوہ چاہے اپنے ذاتی استعمال میں رکھے چاہے کسی کو تحفے میں دے یا چاہےتواسےبیچ  دے اس کا جواب یہی ہے کہ ایسا ہی ہے کم پیسوں میں بیچی ایشو نہیں ہے جس کی ملکیت ہے اس کی مرضی کعبے والی تصویرکی گھڑی بیچ دی یہ بھی ایشو نہیں ہے کہ سوائے آپ اسے اسلامی ٹچ دینے کی بھونڈی کوشش کررہے ہیں اصولی طورپرمالک کی مرضی ہے کیا کرے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ ہماری پی ڈی ایم دانشوروں کو کرپشن سے مسئلہ نہیں ہے جس کا اظہاروہ گاہے بگاہے وہ کرتے رہتے ہیں ۔توشہ خان کہ گفٹ قانوی  طور پر خرید کربیچ دینے سے کیا مسئلہ ہے ؟اصل بات یہ ہے کہ عمران خان کی کرپشن کا کوئی ثبوت مل نہیں رہا تھا لیکن اب زرداری اور شریف خاندان کے مقابلے میں کچھ توبرا دکھانا ہے توبس اپنے ذاتی بنائے اخلاقی معیار پرفیل ہوکرٹھنڈی جگتیں لگا رہے ہیں پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ۔

عمران خان کوئی دیوتا نہیں وہ بھی دیگر سیاستدانوں کی طرح ہی ایک سیاستدان ہیں ایک ایسا سیاستدان جس کی طرزِ حکمرانی میں بھی کئی خامیاں تھیں اس نے بھی روایتی اور پرانے سیاستدانوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائی ،باوجود کوشش کے وہ مکمل کامیاب نہ ہوسکے گورننس اور مہنگائی اس کی حکومت کے بنیادی مسائل تھے جن کی وجہ بنا کر اسے اقتدار سے نکالا گیا۔حالیہ صورتحال دیکھ کرمجھے اس میں رتی برابر بھی شک نہیں کہ دراصل مہنگائی کی آڑ لے کر درپردہ رجیم چینج کی گئی ۔ نئی آنے والی حکومت نے صرف ایک ماہ کے قلیل عرصے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ۸۴ روپے فی لیٹر تک ریکارڈ اضافہ کر کے عمران خان کے رجیم چینج بیانیےکو مزید تقویت دے دی  کہ موجودہ حکومت کا مسئلہ عوام توہے ہی نہیں ۔ان کا اصل مسئلہ اپنے ذاتی مقاصد پورے کرنا اوربیرونی آقاوں کی غلامی ہے موجودہ حکومت نےجس نے عمران خان کو نکالا اس نے چند روزقبل  تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی اشاریے جاری کیے ہیں اس کے حساب سے تو عمران خان کے دور میں ملکی گروتھ کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے پھراسے نکالنے کا آخر اصل مقصد کیا تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئیے کہ اس حکومت نے اپنے ان دوچارماہ وفاق کا ساراریکارڈ کھنگال لیا انہیں عمران خان کی کرپشن کے ریکارڈ میں توشہ خانہ کے چندتحائف ملے جو پہلے حکمرانوں کو 10 فیصد ادائیگی پر ملتے تھے مگر عمران خان نے 50فیصد رقم کی ادائیگی کرکے مکمل قانونی طریقے سے خریدے تھے اورانہیں باقاعدہ ایف بی آرمیں اپنے اثاثوں کے ریکارڈ میں ڈکلیئربھی کیا۔  الزامات کے جواب میں عمران خان نے ببانگِ دُہل کہا کہ 2010 سے لے کر آج تک کے تمام خریدے گئے تحائف کا ریکارڈ لائیں میں سب سے زیادہ ریٹ دے کرقانون کے عین مطابق وہ تحائف خریدے ۔

دوسرافرح خان کی کرپشن ملی ان پرالزام لگایا گیا کہ تحریک انصاف کے دور میں ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے وہ رشوت لیتی رہی ہیں ۔وہی فرح خان جس کے رشتےدارموجودہ حکومت میں ہیں اوراسی فرح خان نے الزام لگانے والوں کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ بھی کررکھا ہے کہ مجھ پر کرپشن کے الزامات ثابت کرو یا ہرجانہ دو۔ جو شخص ساڑھے تین سال اس ملک کا وزیراعظم رہا ملکی خزانے اورتمام ملکی وسائل جس کے ہاتھ میں رہےکل ملاکر یہ اسی سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ کرپشن کی داستانیں ہیں۔یہی  وزیراعظم ہے جس نے وزیراعظم چھوڑتے ہوئے ایک ڈائری اورپنسل اٹھائی اور چل دیا کہ اس کا وزیراعظم ہاؤس میں موجود کل اثاثہ یہی تھا وگرنہ یہ ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے جاتے وقت لوگوں کے ٹرکوں کے ٹرک سامان کئی دن تک نکلتے رہتے ہیں۔ کمال کا وہ شخص تھا جو ایک ڈائری اور پینسل اٹھا کر چلتا بنا۔یہ وہی وزیراعظم ہے کہ خواتین کو استعمال کرکے جس پر گھٹیا ترین الزامات لگائے گئے مگر اس نے ان الزامات پر پلٹ کر جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھا کہ کسی بھی خاتون کے بارے نازیبا الفاظ کہنا نامناسب بات ہے میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا الزام سہنا اور بلند حوصلہ رکھنا کتنا مشکل ہے یہ عامر لیاقت حسین کی وفات سے اندازہ لگا لیجئے پھر وقت نے ثابت کیا کہ وہ تمام خواتین اپنے زخم چاٹتی پھررہی  ہیں اور عمران خان آج بھی دنیا میں اپنے پورے قدکاٹھ کے ساتھ کھڑا ہے بس انہی وجوہات کی بنا پر میں آج عمران خان کے ساتھ ورنہ میرے لئے وہ سیاستدانوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

تیرے بغض میں بڑے بڑے کردارگرے

 سیاستدان گرے

کئی دلال گرے

کئی اونچے مینار گرے

 مذہب کے ٹھیکیدارگرے

 اس مٹی کے غدّارگرے

 لیکن نہ میں گرا

 نہ میری امیدوں کے مینار گرے

پر کچھ لوگ مجھے گرانے میں

کئی بار گرے

عمران خان جادوگرہے کیا آپ کو اس بات پر یقین نہیں آ رہا تو پھرمیں آپ کو بتاتا ہوں کہا جاتا ہے کہ عمران خان فسادی ہے حالانکہ عمران خان کی وجہ سے شہبازشریف اور آصف زرداری باہمی محبت سے مل رہےورنہ تو شہبازشریف نے آصف زرداری کو سڑکوں پرگھسیٹنےکا اعلان کررکھا تھا عمران خان کی وجہ سے جماعت اسلامی نے ڈاکٹر نذیر احمد عباسی کے قتل کو بھلا کر پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرکے مل کر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا عمران خان کی بدولت خواجہ سعد رفیق نے اپنے والد کے قتل کومعاف کردیا اب وہ بھی پیپلز پارٹی سے تعاون کر رہے ہیں یہ عمران خان ہی تھا جس کی وجہ سے بلاول زرداری نے اپنے نانا کے قاتل ضیاءالحق کے اصلی یعنی معنوی بیٹے نواز شریف اور ان کی بیٹی سے اتحاد کیا عمران خان کی بدولت آفتاب شیرپاؤ اور اسفندیار ولی خان کی پرانی دشمنی ختم ہوتی نظر آ رہی ہے ۔عمران خان نے سیکولر قوم پرست اچکزئی اور مذہبی رہنما مولانا فضل الرحمان کو آپس میں ملایا ہے عمران خان کی وجہ سے شریف خاندان نے چوہدری  برادران سے 20 برس سے جاری ناراضگی ختم کرنے کے لیے ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا عمران خان کی وجہ سے نجم سیٹھی اورطلعت حسین ایک ہوچکے ہیں عمران خان نےغریدہ فاروقی اور امتیاز عالم جیسے سیکولروں کو مولانا صاحب کے جلسے میں پہنچوایا وجاہت مسعود ہوں یا پھر خورشید ندیم مختلف نظریاتی پس منظر رکھنے کے باوجود عمران خان کے بارے میں ایک ہیں ۔ عمران خان کی وجہ سے اسکرٹ پہن کر ناچنے والی ریحام خان کو ایک طرف حنیف عباسی نے بہن بنایا تودوسری طرف وہ جمیت علماء اسلام سے بھی نظریاتی طور پر قریب ہوئی۔ مومن سرفراز،ریماعمر،عنبر شمسی جیسی عفیفائیں ،ڈاکٹر،دانشور اورمحسن بیگ جیسوں کی ہم خیال عمران خان کی وجہ سےہوئی ہیں اور بھی اس طرح کی مثالیں ہیں مگر یہ نمونے کے طور پر عرض کیا کہ عمران خان نے کتنے لوگوں کو آپس میں جوڑا ہے۔

 آپ کو یہ بات کس نے بتائی کہ غریدہ فاروقی صحافی ہیں جرمنی جہاں آپ ورکنگ جرنلسٹ ہیں وہاں اینکر، رپورٹرزایک کیٹگری ہو سکتی ہے ہمارے ہاں نیوزایڈیٹر اینکر بنتے ہیں اور اچانک سینیئر صحافی لکھنے لگتے ہیں ۔پیراشوٹر جس میں بہت بڑے بڑے نام ہیں انہوں نے کبھی رپورٹنگ ،کاپی ،اسائنمنٹ ،پروف ریڈنگ پرکبھی کام نہیں کیا اچانک صحافی بن بیٹھے ہیں ۔آج حکومت پاکستان ایک قانون پاس کردے کہ صحافت وہی کرے گا جس نے صحافت کے مضامین میں ڈگری لی ہوئی ہو، یہ سارا گند صاف ہوجائے گا ۔لفافہ صحافی کم اور سیاسی جماعتوں کے ترجمان زیادہ ہیں ۔یہ صحافی تھوڑے ہی ہیں  پاکستان میں  سیاسی جماعتوں کے پیرول پر پلنے والی میڈیا  کے ملازم ہیں ہر دوسرے ٹاک شومیں یہی کچھ ہورہا ہے یہ لوگ اپنی عدالت لگا کر بیٹھےہوتے ہیں صحافت کا نام اب پاکستان میں بدل ہی دیں تو بہتر ہے غریدہ فاروقی کو اب سمجھ آ گئی ہے ان چوروں کی جتنی چاہے سپورٹ کر لو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں انشاء اللہ عنقریب ہرطرف سے یہی آواز آئے گی مسلم لیگ نون ان للہ وانا الیہ راجعون ۔جاتے جاتے غریدہ فاروقی کا ایک اور مذاق بھی پڑھتے جائیں کہ شہبازشریف کو دیکھ کر اگر ڈالرلُڈیاں ڈال کر سو روپے آگے بڑھا تو اسحاق ڈار کودیکھ کراورگھبراکر ڈالرسات روپے کم بھی ہوا ۔غریدہ فاروقی جیسے لفافہ صحافی سمجھ چکے ہیں اب نون لیگ کا ساتھ دینا خود کا نقصان کرنے کے مترادف ہے اورموقع پرست صحافی اب اس وقتی فائدے سے باہرآرہے ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں