جمعہ، 18 نومبر، 2022

کپتان پرروات سے آگے حملے کا خطرہ ؟جنرل عاصم اورجنرل باجوہ میں شدید اختلافات

 

کپتان پرروات سے آگے حملے کا خطرہ ؟جنرل عاصم اورجنرل باجوہ میں شدید اختلافات

آپ کو پتہ ہے کہ یہ ہمارا دینی فریضہ بھی ہے اور قومی ذمہ داری ہے کہ آپ کو بار بار خبردار رکھا جائے کہ تاکہ آپ بھول نہ جائیں کہ  امریکہ پاکستان سے نہیں نکلے گا تین شرائط تھیں اوران میں سے سب سے بڑی شرط جسےاب پورا کرنے کی کوشش ہورہی ہے فوج اورعوام کے درمیان اتنی دوری ڈال دی جائے اورانہیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ایسے کھڑا کردیا جائے کہ تصادم ہوجائے اوریہ بھیانک کام پاکستان کی سب سے بڑی جماعت  تحریک انصاف اور اسلامی دنیا کی سب سے مضبوط فوج پاک آرمی کے درمیان کیا جائے اوریہ بہت بڑا گندہ کھیل ہے جسے  کھیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے جنرل عاصم منیراورجنرل باجوہ میں شدید اختلافات اختلافات بھی سامنے آگئے ہیں نمبر ون ایجنسی کے سربراہ پرجو الزام تھا کہ مجھے نیازی کی ڈیڈ باڈی چاہیے جس طرح بے نظیر بھٹو پرکراچی کارساز والا واقعہ ہوا اسی طرز کی روات کے مقام پریہ بھونڈی کوشش کی جائے گی ریڈ الرٹ جاری کیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح وزیرآباد میں ایک ریڈ الرٹ جاری کیا گیا تھا۔عمران خان کل فرانس کےایک ٹی وی چینل پرانٹرویو دیتے ہوئے اس بات کو دوبارہ ریکارڈ پر لے آئےاورایک بارپھر دہرایا کہ میرے اوپر حملہ ہو گا۔ امریکہ ،پاکستانی سیاستدان اور جنرل باجوہ ایک طرف ہیں جبکہ عمران خان ، پاکستانی عوام اور فوج کے افسران اور جوان دوسری طرف ہیں ۔

مورخ جب بھی پاکستان کی تاریخ لکھے گا تو وہ لکھے گا کہ پاکستان میں ایک وقت ایسا تھا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ،معیشت اپنی آخری سانسوں پر تھی ،تمام عالمی ادارے اسے دیوالیہ قرار دینے پر غور کررہے تھے، اس کے بینکوں سےکوئی لین دین کرنے کو تیار نہیں تھا ،کوئی ضمانت گارنٹی نہیں دے رہا تھا، انہیں گیس بیچنے کے لیے دنیا میں کوئی ٹینڈر نہیں دے رہا تھا ،ملک کی تمام ایکسپورٹ ختم ہوگئی تھی اور تباہ و برباد ہوچکی تھی، فیکٹریوں پرتالے لگے ہوئے تھے ،ان کا کسان  فصلوں پر کام کرنے کی بجائے دارالحکومت کی سڑکوں پر ذلیل ہو رہا تھا ،ان کے ڈاکٹرز، انجینئرزاورپائلٹس سب ملک  چھوڑ کرباہر جا رہے تھے ،ملک میں بچوں کے پاس  تعلیم کے نام پر لکھنے کے لیے کاغذ ختم ہو چکا تھا ،جان بچانے والی ادویات  ناپید ہو چکی تھیں ، چونسٹھ فیصد لوگ کرپٹ اورجرائم پیشہ افراد ضمانتوں پرتھے اورملک کی باگ ڈورانہوں نے سنبھالی ہوئی تھی جن پر قتل کے مقدمات بھی  تھے، دنیا کا یہ واحد ملک ہے جنہیں چھ ماہ پہلے عمران خان کے دورمیں انہیں 14 ہزار روپے کم لگتے تھے لیکن اب اس کرپٹ ٹولے نے حکومت ہتھیائی تو دو ہزار بھی انہیں زیادہ لگتے ہیں، ملک میں مہنگائی عروج پر تھی آج ملک کا وزیراعظم سیلاب سے اجڑے بے یارومددگارلوگوں کو دس لاکھ پاونڈ ملنے والی غیرملکی امداد بھی ہڑپ کرگیا اورننانوے فیصد فوجی جرنیل ،میڈیا اورکرپٹ حکمران توشہ خانہ کی ایک گھڑی کا راگ الاپتے اورگھڑی گھڑی کرتے کسی گھڑے میں جاگرے اس وقت حالت یہ ہے کہ فوج کے حق میں چورسیاستدانوں سے قراردادیں پاس کروائی جا رہی ہیں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا یک لوٹا کہہ رہا تھاکہ اسرائیل سوشل میڈیا پر لوگوں کو پیسے دے رہا ہے  پاکستان میں اسلام پسند شہباز شریف اور جنرل باجوہ کی حکومت گرانے کے لیے وہ ایسا کررہا ہے؟

یادرکھیں حالت یہ ہوگئی ہے کہ زبردستی سکول کے پرنسپلزکو فون کرکے بچوں سے فوج کے حق میں ریلیاں نکالنے کا حکم دیا جارہا ہے یہی سیاستدان  آپ دیکھیں کے ۲۹ نومبرکے بعد جنرل باجوہ کی پشتوں کو بھی  گالیاں دے رہے ہونگے اور دیکھتے ہیں کہ کون سا پاکستانی اپنی فوج کے ساتھ  کھڑاہوگا۔ سعد رفیق کہتا ہے نا کہ  تحریک انصاف انڈیا کی دائیں بازو کی جماعت کی طرح کی جماعت ہے اور سوشل میڈیا کے لوگوں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حالانکہ ان کی اپنی راج کماری کا بیان ہے  کہ ادارے فردِ واحد کے نام سے نہیں چلتے لوگ آتے جاتے ہیں پھراپنے پردھان منتری نوازشریف کی تقریرپربھی ذراغورکریں جس میں وہ  جنرل باجوہ ،جنرل فیض کےنام لے لے کر کہتا تھا کہ انہوں نے ملک تباہ کیا۔اس کی بھی سنیں جو ٹانگیں کانپنے کی باتیں کرتا تھا۔

دنیا کی واحد حکومت جس کا اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض جو  اگلے الیکشن میں اس حکومت کی ٹکٹ پر الیکشن لڑے گا یہ کس قسم کی لوگ ہیں اوریہ ایسے کیسےکرلیتے ہیں لیکن یہ  عمران خان کے بیانیے کی طاقت کو بھول گئے ہیں جس جیونیوز نے  میڈیا پربیس سال راج کیا آج وہ کہاں ہے؟ اس کی ریٹنگ چیک کریں۔ عمران خان نےآے آروائی کو  نمبرون  بنایا اب  بول نمبرون ہے۔ آئی ایس پی آر کا سوشل میڈیا آٹھ سال تک کامیاب ترین رہا لیکن نواپریل کی رات کو ختم ہوگیا آج حالت یہ ہے کہ دونمبر اردو کا اکاؤنٹ بنا کرچلا رہے ہیں۔

نواز شریف کی جماعت 30 سال تک پاکستان کی سب سے بڑی جماعت تھی لیکن عمران خان اسے لاہور کی چند گلیوں تک لے گیا عمران خان اورجنرل باجوہ بہت بڑا اختلاف تھا اوروہ کیا تھا کہ عثمان بزدارکو ہٹاو اورعلیم خان کو وزیراعلٰی لگاو تاکہ میرے سسر جی خوش ہوں اوران کی پراپرٹی میں اضافہ ہواورمیرے سالے مٹھو کی جی جی اورجے جے ہو۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں