پیر، 21 نومبر، 2022

ڈراپ سین: آرمی چیف سمری پرحکومت کے ساتھ ہاتھ ہوگیا،وزیردفاع مکرگئے

 

ڈراپ سین: آرمی چیف سمری پرحکومت کے ساتھ ہاتھ ہوگیا،وزیردفاع مکرگئے

یہ جوحکومت ہمارے پاس آئی ہے میرے خیال میں اس حکومت کو کوئی بھی اپنانے کو تیار نہیں ہے اور کوئی ایسا دن نہیں ہے جو اس حکومت کے لیے رسوائی کی نوید نہ لے کرآیا ہو  آج حکومت کے اپنے لوگوں نے خبر دی اور میڈیا پر خبریں چلوائیں کہ سمری  موصول ہوگئی ہے اور یہ خبر کہاں سے آئی سینیٹراسنان اللہ نے بارہ بج کراڑتیس منٹ پرٹویٹ کیا اورجیونیوزجو ان کا اپنا میڈیا سیل ہے اس نے یہ خبر بریک کی کہ سمری آگئی ہے اور اس میں پانچ نام شامل ہیں ۔لیکن اس کے تھوڑی ہی دیربعد یہ معلوم ہوا کہ حکومت کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے یا دوسرے لفظوں میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ پرینگ ہوگیا ہے کیسے؟ اس وقت معاملہ یہ ہے کہ حکومت کو آج سمری نہیں بھیجی گئی اور میں آپ کو یہ بتاؤں کہ کل بھی خاموشی ہوگئی پرسوں انٹرنیشنل دورہ ہوگا۔وزیراعظم شہبازشریف کرونا سے مکمل صحت یاب ہو گئے ہیں ۔خواجہ آصف کے مطابق آرمی چیف کی اہم تقرری  کا عمل شروع ہو گیا ہے اب معلوم نہیں ہے کہ وہ عمل کیسے شروع ہو گیا ہے جبکہ حکومت اس سے پہلے جی ایچ کیو سے تحریری طور پراور زبانی طور پرسمری مانگ چکی ہے لیکن وہ سمری حکومت کو نہیں دی گئی یا جو نہیں دی جا رہی ہے اس کی کیا وجوہات ہیں۔ بہت سارے لوگ کہہ رہے ہیں جیسے عادل راجہ نے ٹوئٹ کیا کہ جی ایچ کیو نے سمری نہیں بھیجی تھی بلکہ وہ صرف اور صرف  27 تاریخ کا انتظارکررہے ہیں ۔

خبریہ ہے کہ  29 تاریخ کی سنیارٹی 29 تاریخ کو دیکھی جائے گی نہ کہ 27 تاریخ کو۔ یہ خبر ضرور ہے کہ ایک لسٹ بھیجی گئی ہے لیکن سمری والا معاملہ ابھی اس طرف نہیں گیا لیکن خواجہ آصف نے آج ایک ویڈیو پیغام جاری کیا صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آپ تصحیح کرلیں کہ آج وزیراعظم ہاؤس کو کوئی سمری موصول نہیں ہوئی اور اس کے بعد اب وہ پروسس کیسے شروع ہوگیا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں ہے تواس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت بنیادی طور پر صرف اور صرف اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لئے  یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ گیم ان کے ہاتھ میں ہے اوریہ ساری خبریں پلانٹ کر رہی ہے۔

ایک اور خبرسامنے آئی ہے کہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے تجویز کردہ ﷲاعلان سے پہلے پہلے ہم آرمی چیف کا اعلان کردیں گے آج خواجہ آصف نے یہ کہا کہ ہم 25 تاریخ تک آرمی چیف کا نام اناؤنس کردیں گے ۔دوسری طرف عمران خان نے بھی26نومبرکو راولپنڈی میں ہونگے اوروہ بھی  کہہ رہے ہیں کہ وہ 26 نومبرکو سرپرائزدیں گے وہ کیا سرپرائزدیں گے  یہ دیکھنا پڑے گا وہ اسمبلیاں توڑتے ہیں یا فیض آباد کے مقام پردھرنے کا اعلان کرتے ہیں ۔  آج اسلام آباد انتظامیہ کوپریڈ گراونڈ میں عمران خان کے ہیلی کاپٹراتارنے کی  درخواست بھی  جمع کروا دی گئی ہے ۔

عمران خان کو مختلف پیشکشیں  کی جارہی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ  آپ مان جائیں کہ لمبے عرصے کےلیے نگران سیٹ کو لایا جائے لیکن عمران خان فی الحال اس چیز کے لیے بالکل بھی تیار دکھائی نہیں دے رہے ہیں ان کو پانچ مہینے کے لیے کہا گیا ہے کہ آپ نگران سیٹ اپ کے لئے تیار ہو جائیں اور اس کے بعد الیکشن کروالیں گے  لیکن آپ جانتے ہیں کہ عمران خان کو اندازہ ہے کہ یہ جو نگران سیٹ آ رہا ہے یہ الیکشن کےلیے نہیں آرہا بلکہ یہ صرف اور صرف عمران خان اور ان کی پارٹی کو ختم کرنے کے لیے آ رہا ہے یہ کسی اور کوایڈجسٹ کرنا چاہتا ہے ۔ مشترکہ دوستوں کے ذریعے یہ پیغام عمران خان کودیا گیا جس پرعمران خان نے "نو"  کہہ دیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ الیکشن کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے ۔

الیکشن کے حوالے سے اپڈیٹ یہ ہے کہ  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کوخط کے ذریعے کہا ہے کہ گریڈ 17 سے اوپر سے جتنے بھی آپ کے پاس گزٹڈ آفیسرز ہیں ہمیں ان کی فہرست دیدی جائے کیونکہ ہم نے کچھ کو پریزائیڈنگ آفیسرز اورکچھ کو ریٹرننگ آفیسرزلگانا ہے۔اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کل منگل کواجلاس طلب کرلیا ہےجس کا ایجنڈا عام انتخابات ہیں۔

آج ڈپٹی چیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطہ کیا ہے لیکن بات بن نہیں رہی کچھ کہہ رہے ہیں ہم آپ کی حمایت کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے کچھ اطلاعات کے مطابق وہ پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ کو باربارپیغام بھیج رہے ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی  صادق سنجرانی کو گھاس نہیں ڈال رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ان کو بھی پتہ ہے کہ یہ جائیں گے۔

احمد نورانی ایک صحافی ہیں جنہوں نےآپ کو یاد ہوگا عمران خان کے دور میں جنرل عاصم باجوہ جو کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں ان کے متعلق ایک خبر بریک کی تھی  اب اسی صحافی احمد نورانی نے جنرل باجوہ اور ان کی فیملی سے متعلق ایک اسٹوری بریک کی ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس اربوں روپیہ ہے انہوں نے باقاعدہ اس کی تفصیل بھی شئیرکی ہے اوراندازہ کریں وہ جوتفصیلات شئیرکی گئی ہیں وہ کلیم نہیں ہے وہ گورنمنٹ  کے ٹیکس کے ڈاکومنٹس کی بنیاد پر پوری کی پوری سٹوری کی گئی ہے ۔اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کلیم کو جھٹلایا جاتا کہا جاتا کہ وہ غلط بات کر رہے ہیں ہم اسےعدالت میں لے کے جا رہے ہیں اس ویبسائیٹ فیکٹ فوکس کو پی ٹی اے نے پہلی بار بلاک کر دیا ہے اوراسحٰق ڈارنے بھی اس کا نوٹس لیا ہے اورطارق پاشا  کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے اندر یہ چیک کریں کہ یہ ڈیٹا کہاں سے لیک ہوا۔خبریں ہیں کہ اس وقت  وزارت خزانہ اور ایف بی آرہر جگہ پر تھرتھلی مچی ہوئی ہے اور افسران کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں