منگل، 22 نومبر، 2022

شہبازشریف کے فرارکی تیاریاں مکمل،کپتان کا راولپنڈی میں ڈیرے ڈالنے کا اعلان

 

شہبازشریف کے فرارکی تیاریاں مکمل،کپتان کا راولپنڈی میں ڈیرے ڈالنے کا اعلان

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ نواز شریف اور ان کے اہل خانہ لندن سے فرار ہوگئے ہیں اور فرارکا لفظ  اس لیے استعمال  کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان نہیں آتے لیکن کسی اور ملک میں چلے جانے کو ترجیح دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ایک اورخبر کے مطابق ملک کا وزیراعظم ایک نئی واردات ڈال کے بھاگنے کی تیاری میں ہےآپ جانتے ہیں کہ حکومت کو سمری نہیں مل رہی ۔عاصمہ شیرازی  نے بی بی سی کے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ جس ملک کے اندر وزیراعظم کا اختیار اتنا بھی نہ ہو کہ وہ ایک سمری  منگواسکتا ہو وہاں پہ سویلین بالادستی کا خواب دیکھنا ایک خواب ہی ہوسکتا ہے ۔  شہباز شریف اگلے دو روز کے اندر گیم ڈال کے ملک سے باہرچلے جائیں گے جس کے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔ اب گیم کیا ڈالی جائے گی میں نے اپنے کل کے تجزیے میں بتایا تھا کہ سمری آج بھی نہیں آئے گی اور ایک انٹرنیشنل دورہ ہے کل میں نے آپ کو خبر دی گئی تھی اس انٹرنیشنل دورے کے متعلق آج خود وزیراعظم آفس نے تفصیلات جاری کر دی ہیں ۔

خبر اس وقت یہ ہے آپ کومیڈیا پرایک خبرگردش کرتی نظر آرہی ہوگی کہ وزیراعظم 24 تاریخ کو تین روزہ دورے پرترکیہ جارہے ہیں وہاں پران کی طیب اردگان سے ملاقات ہوگی جبکہ  شہباز شریف کے ساتھ جس وزارت نے فیصلہ کرنا ہے ان کے وزیرخواجہ آصف بھی ان کے ساتھ ہونگے ۔ وہ 24 تاریخ کو جائیں گے 25، 26 نومبر مجموعی طور پر تین روزملک سے باہر رہیں گے اور 26 تاریخ کو واپس آئیں گے اب آپ کو ایک بات اور دیکھنی ہے کہ نواز شریف لندن سے یورپ آچکے ہیں جہاں پر پانچ ملکوں  میں انہوں نے جانا ہے اور دس روز کا ان کا دورہ ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آدھا ترکیہ یورپ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بڑے بھائی صاحب ادھر سے آگئے اور چھوٹے بھائی یہاں سے سوارہونے کو بےچین ہیں لیکن اصل خبر یہ نہیں ہے ترکیہ جانا خبر نہیں ہے اورنہ ہی خواجہ آصف کا ساتھ جانا خبرہے ۔خبرکچھ اورہے حکومت نے رات کو خود کچھ پھلجھڑیاں چھوڑ دی تھیں اور یہ کہا تھا کہ سمری آئے یا نہ آئے ہم آرمی چیف کی اپوائنٹمنٹ کر دیں گے اور عمران خان کے وہاں آنے سے پہلے ہم یہ تعیناتی کریں گے ۔ اب آپ اندازہ اس بات سے کریں کہ شہباز شریف  24نومبر کوملک سے جاتے ہیں اور 24، 25، 26 نومبرکو ملک سے باہر رہتے ہیں. 27 تاریخ کو جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کا دن ہے۔ اب ہونے کیا جارہا ہے اورکس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہےکہ حکومت جاتے جاتے صورتحال اس قسم کی کردے گی اور یہ ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہو گااورملک کو بحران میں ڈالنے والی بات ہوگی ۔حکومت جاتے جاتے سب سے پہلے آرمی چیف کی سمری کا نوٹیفیکیشن نکالے گی اورنوٹیفیکیشن کے مطابق جنرل عاصم منیر کو فورسٹارجنرل پر ترقی دی جائے گی اور ان کی فورسٹار ترقی کے ساتھ ہی ان کو آرمی چیف تعینات کرنے کی سمری پر دستخط کردیں گے اور شہبازشریف ملک سے روانہ ہو جائیں گے۔

یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں کہ اس کے امکانات ہیں بلکہ بہت سارے لوگ اس پلاننگ کو پکڑ رہے ہیں دراصل اس سےپہلے بھی جب نواز شریف نے 2016 کے اندر جنرل باجوہ کو تعینات کرنا تھا تو اس وقت ان ہی دنوں میں  نواز شریف نے بھی ایک انٹرنیشنل دورہ کیا تھا وہ دورہ تاجکستان کا تھا اورتاجکستان جانے سے پہلے نواز شریف نے بطور وزیر اعظم جنرل باجوہ کی بطور آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری پر دستخط کردیے تھے یہ  بالکل ویسا ہی ہے کہ اگر فوج کی جانب سے مزاحمت یا ردعمل آتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس وقت شہبازشریف باہر ہوں گے اور اگر زیادہ گڑبڑہو جاتی ہے توچونکہ شہبازشریف ملک سے باہر ہوں گئے وہ اپنا وہاں پرقیام بڑھا دیں گے اور ملک بحران میں چلا جائے گا ایسا لگ رہا ہے کہ معاملہ عدالت کے اندر جائےگا آپ کہیں گے کیسے؟نوازشریف کوجب یہ لگا تھا کہ آرمی چیف اور باقی معاملہ بگڑنے والا ہے تو سب نےاپنی بیٹی کو بھی ملک سے باہر بلا لیا کہ جب ملک میں کوئی بحران یا حالات خراب ہوں توکم ازکم  مریم نواز کوکوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے اب یہی کام شہبازشریف کرنے والے ہیں تاکہ آئندہ آنے والے دنوں میں اگرکوئی گڑبڑہوں تووہ ملک سے باہر ہوں۔

  آج شیخ رشید  نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے جو بات کی ہے کہ ہم سمری کے بغیر آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے یہ خطرے کی گھنٹی ہے یہ ملک کوبحران میں ڈالنے والی بات ہے اس قسم کی تعیناتیاں  پہلے بھی ہو چکی ہیں لیکن اس وقت حالات بالکل مختلف تھے اور سب اچھا کی رپورٹ اسلام آباد سے بالکل بھی نہیں ہے۔

دوسری طرف عمران خان  بھی اپنےپلان میں مسلسل تبدیلی کر رہے ہیں آپ کو یاد ہوگا کہ  پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کوایک درخواست دی ہوئی تھی کہ ہم فیض آباد میں دھرنا دینا چاہتے ہیں لیکن اسلام آباد انتظامیہ اس کی اجازت نہیں دے رہی اب یہ خبرسامنے آرہی ہے کہ پی ٹی آئی نے وہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ سے واپس لے لی ہےاس کا مطلب ہے کہ اب پی ٹی آئی کا اسلام آباد جانے کا ارادہ کم دکھائی دے رہا ہے بلکہ جو بھی  دما دم مست قلندرہوگا راولپنڈی میں ہی ہوگا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میں سرپرائز دوں گا اوررانا ثناء اللہ کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا۔ لگتا ایسا ہی ہے کہ کپتان شارٹ کا دکھا کر یارکرمارے گااورحکومت ،اسٹیبلشمنٹ اوررانا ثناءاللہ کی وکٹ گرائے گا۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں