جمعہ، 25 نومبر، 2022

پنڈی لانگ مارچ کا خوف، پی ٹی آئی کی مثبت سیاست سےحکومت پریشان، پروپیگنڈہ فیل

 

پنڈی لانگ مارچ کا خوف، پی ٹی آئی کی مثبت سیاست سےحکومت پریشان، پروپیگنڈہ فیل

عمران خان کے لانگ مارچ میں نئی رکاوٹ ڈال دی گئی ہے جبکہ دوسری جانب عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی لڑائی کی کہانیاں عام ہورہی ہیں بہت اہم خبریں ہیں اور عمران خان اس وقت پنڈی پلان کیا ہے اور کس طرح سے اس پنڈی پلان کو خراب کر کے حالات کی خرابی کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔اس وقت کچھ چیزیں ہیں جنہیں بریک لگانا بہت ضروری ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کچھ معاملات جو بہت تیزی سے جارہے تھے انہیں بھی بریک لگا دی گئی ہے۔

 ایک جانب تو پاکستان کی آرمی کی کمانڈ تبدیل ہوچکی ہے حالانکہ ابھی جنرل قمرجاوید باجوہ کی رِیٹائرمنٹ میں ۳ دن آفیشلی طورپر باقی ہیں لیکن کمانڈ کی تبدیلی پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہےتو وہیں دوسری جانب عمران خان  نے ایک بہت بہترکارڈ کھیلا ہے اوراس تعیناتی کے اندر کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈال کرایک بڑا مثبت قسم کا میسج  دیا ہے۔اس وقت عمران خان نے حقیقی آزادی مارچ میں دوبارہ شرکت کے لیے تیاری مکمل کر لی ہوئی ہے اورپاکستانی عوام کو کل ایک ویڈیو میسیج کے ذریعے لانگ مارچ میں شرکت اورراولپنڈی پہنچنے کی دعوت بھی دی ہے۔ اطلاعات یہی ہیں کہ اس وقت  پورے پاکستان  سےقافلے راولپنڈی کے لیے روانہ ہو چکے ہیں  راولپنڈی میں مری روڈ کے اردگرد خیمے لگا دیے گئے ہیں وہاں پر لانگ مارچ ہو گا یا  صرف جلسہ ہوگا یا دھرنے میں تبدیل ہو گا اسلام آباد میں داخلہ ہوگا یا نہیں کیا معاملات ہوں گےاور چیزیں کس طرح کا رخ اختیارکریں گی  یہ بات عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کی سینئیر لیڈرشپ کوبھی پتہ نہیں ہے۔ عمران خان کل ایک بجے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کریں گے۔

موجودہ صورتحال میں ایک جانب تو پی ٹی آئی کو فیض اباد پر جلسے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اتنا بڑا شرائط نامہ دیا گیا ہے کہ مذاق کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔چھپن شرائط کے ساتھ یہ اجازت نامہ جاری ہوا ہے اور سب سے بڑی شرط فیض آباد کو۲۶نومبرکی رات خالی کرنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے راولپنڈی پولیس کو جلسے کے لیے تمام ضروری سکیورٹی اقدامات کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی میں انگلینڈ ٹیم میچ کھیلنے کے لیے پہنچ رہی ہے چیئرمین پی ٹی آئی اورانتظامیہ سکیورٹی اداروں کےطے شدہ  راستوں کو استعمال کریں گے عمران خان جلسے سے پہلے اور جلسے کے بعد سن روف والی گاڑی کا استعمال نہیں کریں گے جبکہ علامہ اقبال پارک کو کارکنان کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاست مخالف نعرے نہیں لگائے جائیں گے ٹریفک پولیس کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد ہوگا کسی جانی نقصان کی ذمہ دار جلسے کی انتظامیہ ہوگی جبکہ ڈرون کیمرے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہوگی ۔ راولپنڈی انتظامیہ نے جلسے کی اجازت نامے کی کاپیاں اہم اور مختلف متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی ہیں۔

 دوسری جانب جی ایچ کیو کی طرف سے ایک لیٹر جاری ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے طیارے کی پریڈ گراونڈ میں لینڈنگ اوردوبارہ اڑان بھرنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اب اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عمران خان  کے ہیلی کاپٹرکوپریڈ گراونڈ میں لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہیلی کاپٹرکو لینڈنگ کی اجازت نہ دینے کی کوئی وجہ نہی ہے لیکن جان بوجھ کر اسلام آباد انتظامیہ عمران خان کی زندگی کے لئے خطرہ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے اوریہ ایک زخمی شخص سے بھی خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان یہیں لینڈ کریں گے عمران خان کوروکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اورڈی سی اسلام آباد یاد رکھیں دستخط ان کے ہورہے ہیں اورایسا کرکے ڈی سی اسلام آباد عمران خان کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔

اس وقت عجیب سی صورت حال ہے کہ فیض آباد کے قریب پی ٹی آئی کے اسٹیج کی تیاریوں کو پولیس رکوارہی ہے حالانکہ  اگر دیکھا جائے تو پنجاب میں تو گورنمنٹ عمران خان  کی ہے  یہ ساری چیزیں ایک جانب بڑی اہم ہیں تووہیں دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو یہ عمران خان  کی زندگی کے لیے خطرناک ہے کہ وہ بائی روڈ اپنے سفر کا آغازکریں تو ایسی صورت میں یہ باضابطہ طور پرایک نیا پھڈا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کہہ رہی ہے کہ عمران خان کے ہیلی کاپٹرکی لینڈنگ تو ہم پریڈ گراونڈ میں کریں گے ایک ڈی سی کے دستخط کی وجہ سے ہم عمران خان کی زندگی کو توخطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں ۔

اس وقت مختلف قسم کی کہانیاں گھڑی جاری ہیں ۔ نئے سپہ سالار عاصم منیر جو کہ ایک پروفیشنل سولجر ہیں اور میرٹ پر اوپر آئے ہیں اور بہت اہم پوزیشنز پر رہ چکے ہیں پاکستان تحریک انصاف نے بھی اسی وجہ سے ان کی تعیناتی  میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا اور معاملات کو خراب کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ملکی مفاد کو مقدم رکھا ہے اپنے سیاسی مفادات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے حالانکہ اپنے سیاسی مفاد کو ایک مرتبہ پھرسے نقصان پہنچا دیا ہے لیکن ملک کو نقصان نہیں ہونے دیا۔ ن لیگ کے لفافہ صحافی  پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو اشتعال دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان کی نئی آرمی لیڈرشپ حملہ آور ہو جائیں حالانکہ پی ٹی آئی کا یہ موقف نہیں ہے اور لوگوں کو بھی محتاط رہنا چاہئے کیونکہ اس وقت ایک ایسا بیانیہ لانچ کردیا گیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کونئی آرمی لیڈر شپ سے پہلے ہی دن لڑوانے کی کوشش کی جائے گی اس کے لیے پی ٹی آئی کے جلسوں میں شریک کارکنوں اور میڈیا یوزرکو استعمال میں لانے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف سے ہمیں کوئی  خدشات نہیں ہیں اورنہ ہی  ہمیں ان سے کوئی غرض ہے لیکن ہمیں ان سے توقعات ہیں۔ آرمی چیف تو الیکشن کی تاریخ تو نہیں دے سکتے لیکن توقع ہے کہ وہ اپنی رائے ضرور دیں گے ۔ عمران خان واضح کیا تھا کہ میرٹ پر تعیناتی کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں عمران خان نے کئی مرتبہ کہا کہ وہ میرٹ چاہتے ہیں پسند یا ناپسند نہیں ۔مشاورت سے فائدہ ہوتا ہے پوزیشن واضح ہو جاتی ہے آرمی چیف سے خدشات نہیں توقعات ہیں اورآٹھ بہت بھاری گزرے ہیں۔ توقعات ہیں  کہ اس کی تحقیقات کی جائیں توقع ہے کہ گذشتہ آٹھ ماہ میں جو ہوا وہ ختم کیا جائے اور پاکستان بہتری کی طرف جائے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عام انتخابات پر رضامندی ظاہر کردے اوراداروں کو سیاسی فیصلوں کا حصہ نہ بنایا جائے سیاسی جماعتیں فریم ورک خود طے کریں عوام کو اسٹیک ہولڈرزتسلیم کیا جائے اور حکمران عوام کے لئے فیصلوں کو حتمی مانیں ملک کو آگے بڑھنا ہے تو جمہوریت کو بحال کرنا ہوگا یعنی کہ جمہوریت کی بحالی کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے ۔اس وقت میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف ایک بڑی پختہ اورمثبت سیاست کررہی ہے جس کی کم ازکم ن لیگ اوردیگر سیاسی جماعتیں قطعاً توقع نہیں کررہی تھیں اوریہ بات پی ٹی آئی کے لیے بہت ہی اچھی بات ہےجس کافائدہ اسے آنے والے دنوں میں ضرورملے گا۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں