پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد عمران خان کا صوبائی اسمبلیاں چھوڑنے
کا اعلان
آج کی سب سے بڑی خبریہ
ہے کہ عمران خان نے راولپنڈی جلسے کے اندر جو اعلان کرنا تھا اس کا اعلان کردیا ہے
اور عمران خان نے تمام اسمبلیوں کو جس میں پنجاب اسمبلی اور خیبر پختونخوا اسمبلی بھی شامل ہے ان دونوں اسمبلیوں کو خدا حافظ کہنے کا کہہ دیا
ہے۔اب سوال یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج کے دن ہی اسمبلیوں کوتحلیل کرنے جا رہی
ہے ۔کیا پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویزالہٰی جو کہ راولپنڈی لانگ مارچ می بھی شریک
نہیں تھے وہ پنجاب کے اندر گورنربلیغ الرحمان
کو اور خیبرپختونخوا کے اندر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان گورنرحاجی غلام
علی کو فوری طور پراسمبلیاں تحلیل کرنے کی
سمری بھیجنے والے ہیں اورکیا اگر یہ سمری بھیجی جاتی ہے تو کیا آج سے ہم ملک کے اندر الیکشن کی طرف چلے
جائیں گے اورالیکشن کمیشن مجبور ہو جائے گا کیونکہ سوا سو کے قریب ان کے قومی اسمبلی
کے استعفٰے پڑے ہوئے ہیں اوراسی طرح پنجاب اسمبلی کے ساڑھے تین سو سے زائد ممبران ہیں
اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی کثیرتعداد ہے تو
کیا ملک کے اندر فوری طور پر الیکشن کال کر لیے جائیں گے یہ اب تک کی سب سے بڑی خبرہے۔
عمران خان نے مجموعی طور پرآج کریز سے نکل کرچھکا
مارا ہے اور اس حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے۔عمران خان کے لیے مجموعی
طور پر ون ون پوزیشن ہے۔ غالب امکان یہی تھا کہ تحریک انصاف دھرنا نہیں دے گی اس کی
وجہ یہ تھی کہ موسم کی شدت زیادہ تھی اور دوسری بات یہ ہے کہ تحریک انصاف فوری طور
پر یہ سمجھتی ہے کہ نئی آنے والی اسٹیبلشمنٹ کا پہلے طرزِعمل دیکھا جائے اسی لیے جلسے
کے اندر عمران خان نے نئے تعینات ہونے والے آرمی چیف کا کہیں نام نہیں لیا۔ اس کے علاوہ
جنرل باجوہ کا کہیں پربھی نام لے کر تذکرہ نہیں۔ یہ بہت بڑی تبدیلی تھی اس کے وجہ یہ
تھی کہ عمران خان تھوڑا سا آگے جانا چاہتے
ہیں اور وہ عملی اقدام اٹھانا چاہتے ہیں ایک بار ضرور ہے عمران خان صاحب اس شخصیت کا
نام تو نہیں لیا لیکن ایک سوال سامنے رکھا اور کہا کہ جس نے اپنے اثاثوں میں اضافہ
کیا اور انسانی حقوق کو پیروں تلے روندا اس کو تاریخ لکھ رہی ہے یا دیکھ رہی ہے کس
کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے یہ کس کے بارے خبر ہے عمران خان نے نام نہیں لیا لیکن سب کو پتا ہے کہ یہ کس کے
متعلق کہاہے۔
عمران خان نے لانگ
مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام آباد نہیں جائیں گے کیونکہ اسلام
آباد جانے میں انتشارکا خطرہ ہے اورمیں یہ نہیں چاہتا اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ
ہم اس نظام کا مزید حصہ نہیں بنیں گے اوراپنی پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد ہم
ان اسمبلیوں کا حصہ مزید نہیں رہیں گے اوران کو چھوڑدیں گے۔ قانونی طورپر جب تک دونوں
صوبوں کے اندرتحریک عدم اعتماد نہ آئے وزیراعلٰی جب چاہیں اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں
لیکن کل خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پنجاب حکومت
گرانے کیلئے تیار ہیں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے جا رہے ہیں آج احسن
اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے کےلیے ہمارے ہمارے پاس لائحہ عمل مکمل ہے اس کے
مطلب ہے کہ پلان ان کے پاس ہے آپ نے سنا ہوگا کہ آصف علی ذرداری بھی لاہورآئے ہیں لیکن
اصل بات یہ نہیں ہے بلکہ عمران خان نے آج کہا ہے کہ وہ ہم اسمبلیاں چھوڑنے والے ہیں لیکن
فوری طور پر آج کے روز اسبلیاں تحلیل نہیں ہونگی ۔عمران خان کے مطابق وہ پارلیمانی پارٹی کے لوگوں سےملاقات
کریں گے اور ملاقات کرنے کے بعد وہ اس کے عملدرآمد کی طرف جائیں گے اب ہوگا کیا؟ یا
تو فوری طورپر پنجاب کے اندرتحریک عدم اعتماد لائی جائے اورپنجاب حکومت کو گرادیا جائےحکومت
چھوڑنے کے بعد بھی اگرپاکستان تحریک انصاف
پبلک میں کمپین کرتی ھے تو یہ بھی ان کے لیے وِن وِن پوزیشن ہوگی اور اگراسملیاں
تحلیل کردیتی ہے اور تحریک عدم اعتماد بھی
کامیاب نہیں ہوتی تواس کا مطلب یہ ہوگا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اندر صوبائی اسمبلیوں
کے الیکشن ہوں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں