ہفتہ، 5 نومبر، 2022

کپتان بمقابلہ فوج :الزامات پرکارروائی،وزیراعظم کا چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

 

کپتان بمقابلہ فوج :الزامات پرکارروائی،وزیراعظم کا چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

عمران خان بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ ،لوہاگرم ہوچکا ہے اور لوہے پر چوٹ لگاؤ نواز شریف نے شہباز شریف سے ہنگامی رابطہ کیا ہے لاہور میں ایک اہم ترین اجلاس طلب ہو چکا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سےاعظم سواتی صاحب کی ایک پریس کانفرنس ہوئی ہے جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے عمران خان کے کل ہونے والے خطاب پرجو ردعمل آیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف نے اس جواب کا جواب الجواب بھی دے دیاہے۔

اس وقت پاکستان تحریک انصاف بمقابلہ اسٹِیبلشمنٹ،یہ چیزواضح ہو چکی ہے اور جس طرح سے معاملات چل رہے ہیں اورجس طرح اس سے پہلے بھی ایک بیان پر غصے کا اظہار کیا گیا ۔ اس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈی جی آئی ایس آئی نے ایک پریس کانفرنس کی اوراب آئی ایس پی آر کی جانب سے کل رات گئے جوعمران خان کے حوالے سے پریس ریلیز آیا ہے  جس میں حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ ایکشن لیا جائےاور کاروائی کی جائے اور اطلاعات یہی ہیں  کہ اس درخواست کی بنیاد پر عمران خان  اور ان کے قریبی ساتھیوں پر مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کرنے کا پلان بنا چکی ہے۔

اب اگر عمران خان اسٹبلشمنٹ سے لڑتے ہیں تو اس میں فائدہ یا توملک دشمنوں کو ہوگا جو ملک سے باہر بیٹھے ہیں یا پھر جو ملک کے اندر چور لٹیرے بیٹھے ہیں وہ ایک کمزور  اسٹیبلشمنٹ بھی چاہتے ہیں اور جو عمران خان کو اس گیم سے باہر کرنا چاہتے ہیں اورانہیں یہ لگ رہا ہے کہ  سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔

آج لاہورمیں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطاء بندیال سے درخواست کی ہے کہ عمران خان نے جو تین لوگوں پر الزامات لگائے ہیں ان پر تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کا فل کورٹ بنایا جائے۔فل کورٹ مجھ سمیت جس کو بھی طلب کرے گا وہ حاضرہوگا اورجو بھی فل کورٹ کا فیصلہ ہوگا اسے تسلیم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے خط کے ذریعے اس کی درخواست جلد کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کی جائیں۔سپریم کورٹ کا بنانا ملک کے مفاد میں ہے۔الزامات کے تہہ تک نہ گئے تومستقبل میں سوالات اٹھتے ہیں گے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ ارشد شریف کا کیس بھی یہی فل کورٹ سنے کیونکہ پتہ چلا ہے کہ ارشد شریف کی والدہ نے پہلے بننے والے کمیشن کو مسترد کیا ہے۔

عمران خان کے خلاف کارروائی کے بارے میں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ابھی میٹنگ ہونی ہے جس میں فوج کی درخواست پر عمل درآمد کے لیے کارروائی کی جائے گی۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں