جنرل عاصم منیرکی فوج میں اکھاڑپچھاڑ،آئی ایس پی آرسے آغاز،ن لیگ کی
بونگیاں
آج کی بات ایک اہم
ترین خبرسے شروع کرتے ہیں کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوج میں اکھاڑپچھاڑکا
فیصلہ کیا ہے انیق ناجی نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے دعوٰی کیا ہے کہ جنرل عاصم
منیر نے فوری طور پر کچھ تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس اکھاڑپچھاڑ کا آغاز آئی ایس پی آر سے ہورہا ہے ۔ فوری طور پر
کہا گیا ہے کہ آئی ایس پی آر اپنی سرگرمیاں محدود کردے اوراپنی سرگرمیاں صرف ڈیفنس اور ملٹری کے کام تک محدود رکھے یہ بہت
ہی اچھی بات ہے اس کے ساتھ ساتھ سب سے بڑی تبدیلی
ایک اوربھی ہے چونکہ پہلے آئی ایس پی آر کا ترجمان ایک میجرجنرل کے عہدے کا
شخص ہوتا ہے تو ابھی تازہ خبرآئی ہے کہ کورکمانڈرکانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ
آئی ایس پی آر کی سربراہی میجر جنرل لیول کے آفیسر کے پاس نہیں ہونی چاہیے بلکہ ایک
بریگیڈیئر لیول کا آفیسراس کی سربراہی کرے گا۔ اس طرح نئے آرمی چیف کے آتے ہیں تبدیلیوں
کا سفر شروع ہوچکا ہے۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے
رانا ثناءاللہ پریس کانفرنس کررہے تھے یہ وہی رانا ثناءاللہ ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ عمران خان اسمبلیاں تحلیل کریں میں ان
کو گارنٹی دیتا ہوں کہ ہم قومی اسمبلی تحلیل کردیں گے اورملک میں جنرل الیکشن ہو جائیں
گے لیکن اسمبلیاں تحلیل کرنے کےعمران خان کے بیان کے بعد اب ان کی ٹانگیں کانپ رہی
ہیں۔ اب وہی رانا ثناءاللہ جوتڑہیاں لگاتے تھے کہہ رہے ہیں کہ جلسوں میں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرنا غیر آئینی
ہے اب ان کی صورتحال یہ ہے کہ بات اب بددعاوں
اور مذمتوں پرآ گئی ہے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا
تھا کہ اگرعمران خان نے پنجاب اورکے پی کے کی اسمبلیاں توڑ دیں تو ہم جنرل
الیکشن نہیں کروائیں گے بلکہ دونوں صوبوں میں الیکشن کروا دیں گے پہلی بات یہ ہے کہ
آپ اس بات کا فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں الیکشن کب ہوگا یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف
پاکستان کو کرنا ہے۔ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں
کہ ہم قومی اسبمبلی تحلیل نہیں کریں گے آپ نہ کریں عمران خان کی پھربھی وِن وِن پوزیشن
ہوگی۔ اس کے ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج آئینی آپشن ہے یہ بھی نافذ کیا جا سکتا ہے
بالکل ٹھیک ہے آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن جمہوریت کے دعویدار آئین کا بھاشن دینے والے
گورنرراج لگا کرکون سی جمہوریت کا علم بلند کریں گے اگریہ بھی بتا دیتے تو بہترہوتا۔
آج پی ٹی آئی نے ایک اجلاس کیا ہے جس کی صدارت شاہ محمود قریشی نے کی اجلاس کے متعلق خبریں آرہی
ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ فوری طور پر اسمبلیاں تحلیل
نہ کی جائیں بلکہ جو ترقیاتی کام جو جاری ہیں ان کو مکمل ہونے دیا جائے اوراس کے بعد
تحلیل کی جائیں اور 20 دسمبرتک انتظارکیا جائے۔
دوسری جانب آج عمران خان اوروزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالہٰی کی ملاقات ہوئی ہے اور اس ملاقات میں پرویز خٹک اورمونس الہٰی بھی موجود تھے ملاقات میں
اسمبلی تحلیل کرنے کے بارےلائحہ عمل ترتیب دیا گیا ملاقات کے بعد ایک دفعہ پھرچوہدری
پرویز الہٰی اورعمران خان ایک پیج پرنظرآئے۔چوہدری مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ پنجاب
کے وزارتِ اعلٰی عمران خان کی امانت ہے اورجب بھی عمران خان حکم کریں گے اگلے ہی لمحے
ہم اسمبلی تحلیل کردیں گے۔ تحریک انصاف کے
کچھ ناراض سے ن لیگی قائدین نے ملاقات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انہوں نے نون لیگ قائدین
کو دن میں تارے دکھا دیے اورن لیگ کے سارے ڈراموں کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد ن لیگ
نے آصف علی ذرداری کو یہ احسن کام سونپا ہے کہ آپ پی ٹی آئی کے ارکان کودولت کا لالچ
دے کرتوڑیں اب دیکھتے ہیں کہ اب ایک رشوت خورکس طرح ایک بارپھر رشوت کا بازارگرم کرتا
ہے اورپی ٹی آئی میں کتنے لوٹے اپنی قبریں انگاروں سے بھرتے ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں