جمعہ، 2 دسمبر، 2022

کپتان،جنرل عاصم تعلقات کا نیا دورشروع،پی ڈی ایم منہ دیکھتی رہ گئی

 

کپتان،جنرل عاصم تعلقات کا نیا دورشروع،پی ڈی ایم منہ دیکھتی رہ گئی

عمران خان اورنئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے اور عمران خان نے پاکستان کی نیو ملٹری لیڈرشپ اورجی ایچ کیومیں بیٹھی نئی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے کہ پی ڈی ایم صرف منہ دیکھتی نہیں رہ گئی ہے بلکہ سیاست کے بڑے بڑے کھلاڑی بھی ہاتھ ملتے رہ گئے ہیں جب کہ دوسری جانب شہبازشریف نے بھی ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے اور جنرل باجوہ کے خلاف پی ڈی ایم اوران کے حمایتی صحافیوں کی جانب سے بھی تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے  اور حامد میر کی جانب سے جنرل باجوہ کو گنہگاربھی قرار دیا گیا ہے۔

 پاکستان کی سیاست میں اس وقت چھائی دھند ایک جانب تو چھٹنے کا نام نہیں لے رہی مارکیٹ کے اندر ہر طرح کی تھیوریز گردش کر رہی ہیں اورایک کنفیوژن ہے خیریہ کنفیوژن پچھلے آٹھ ماہ ہی سے ہے جب سے ملک کو ایک سیاسی عدم استحکام اورمعاشی استحکام میں دھکیلا گیا ہے ایک چلتے پھرتے ہنستے بستے ملک کواجاڑنے کی کوشش کی گئی اوررجیم چینج آپریشن کے بعد سے کسی نے بھی سکھ کا سانس نہیں لیا۔ سابق آرمی چیف قمرجاوید باجوہ جن کی ہوسکتا ہے بہت سی چیزیں اور فیصلے ٹھیک بھی ہوں جنہیں دیکھ کرعمران خان نے بھی انہیں تین سال ایکسٹینشن دی ہوگی لیکن انہوں نے اچھی خاصی شہرت کورجیم چینج کرکے آٹھ مہینے کے اندرنہ صرف ملک کوتباہ وبرباد کردیا بلکہ ادارے کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے اوراپنے گناہوں کا بوجھ آنے والے ملٹری لیڈرشپ کے کندھوں پر ڈال کراب گمنامی کی زندگی گزارنے کا سوچ رہے ہیں۔

اب نئے آرمی  چیف نے تمام معلات کو سدھارنے کے لیے کمرکس لی ہے لیکن دوسری جانب پی ڈی ایم اوران کے لفافہ صحافی جو پہلے جنرل باجوہ پرتنقید کرتے تھے لیکن رجیم چینج آپریشن کے بعد وہ بہترین صفات رکھنے والے آرمی چیف قرارپائے اوراب جب وہ رئٹائر ہوگئے ہیں ان پرتنقید کے نشترچلا دئیے ہیں ۔ناموصحافی حامد میر نے کہا ہے کہ قمرجاوید باجوہ اورعمران خان دونوں کئی گناہوں میں شریک رہے ہیں پھر ایک دوسرے کو ان گناہوں کا اکیلا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔ اسی طرح آصف علی زرداری کا بھی سابق آرمی چیف کو سلیوٹ کرنے کا دل کرتا تھا لیکن اب انہیں باجوہ ڈاکٹرئن میں کچھ اچھی  اور کچھ بری چیزیں نظرآنا شروع ہوگئی ہیں۔ اب شہباز شریف کی بھی دوڑیں لگی ہوئی ہیں انہیں سمجھ نہیں لگ رہی  کہ کرنا کیا  ہے اسی لیے انہوں نے پارٹی رہنماوں کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یہ اجلاس اپنی سیاست بچانے کے لیے ہے اس سے پہلے بھی سیاست بچانےکے لیے اجلاس پر اجلاس بلائے جاتے رہے ایک  22 گریڈ کے افسر کی تعیناتی پربھی اجلاس پراجلاس بلائے جاتے  رہے اگرکسی چیزپراجلاس نہیں بلایا گیا تو وہ بڑھتی ہوئی غربت اور  مہنگائی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف  کی زیرصدارت مسلم لیگ نون کے سینیئر رہنماؤں کا آج ایک اہم ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پنجاب اسمبلی کے تحلیل روکنے کے ممکنہ اقدامات پر غور کیا گیا ۔شہبازشریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ان کی رہائش ماڈل ٹاؤن میں ہوا ۔

انہیں عمران خان وہ سب کچھ نہیں دے رہے جو یہ چاہتے ہیں ایک اہم خبر آئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے پارٹی کے رہنماوں اور سوشل میڈیا ٹیم  کوکچھ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فوج اورنئے آرمی چیف عاصم منیر پر تنقید نہ کی جائے ۔ایسے اقدامات کرکے وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ استوارکرنا چاہتے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ سے مدد کی بیساکھی نہیں چاہتے  لیکن پاکستان تحریک انصاف یہ ضرور چاہتی ہے کہ آنے والے انتخابات میں کوئی روڑے نہ اٹکائے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں