منگل، 13 دسمبر، 2022

عمران خان نے سپریم کورٹ کورام کرلیا،عدالت کی فوج کو کٹہرے میں لانے کی خواہش

 

عمران خان نے سپریم کورٹ کورام کرلیا،عدالت کی فوج کو کٹہرے میں لانے کی خواہش

بالآخرعمران خان نےآج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعےاعلان کردیا کہ 20 دسمبر سے پہلے پہلے پاکستان تحریک انصاف اسمبلیاں تحلیل کراعلان کردے گی ۔ لیبرٹی چوک کے جلسے کے لیے  19 یا 20 دسمبر کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے اور آج کے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنا فائنل ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اجلاس میں اس بات پربھی اتفاق کیاگیا کہ دونوں اسمبلیاں ایک ساتھ تحلیل کی جائیں تاکہ کوئی شک و شبہ نہ رہ جائے۔

عمران خان  نے آج ساھیوال ، سرگودھا ڈویژن اور میانوالی کے ارکان اسمبلی کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی ہے ۔اسپیکر پنجاب اسمبلی خان کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ارکان نے عمران خان کے اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے کہ وہ مکمل طور پر تیار ہیں پنجاب اسمبلی کو  تحلیل کر دیا جائے ۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ق لیگ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ہے اوراس کے بارے میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی  نے ہی اس کا فیصلہ کرنا ہے تو آج کے اجلاس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے بھی ق لیگ کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے اوران کو بتا دیا ہے کہ ہمارا یہ فیصلہ ہے اور پاکستان تحریک انصاف اس بارے میں مکمل طور پر تیار ہے۔

 اس وقت نون لیگی کی پریشانی ہے کہ نواز شریف صاحب کو پاکستان کیسے لایا جائے جس کے لیے وہ اکثرمطالبہ کرتی نظر بھی آتی ہے ۔ اب اس سلسلے میں حمزہ شہباز شریف لندن روانہ ہوگئے ہیں جہاں پروہ نواز شریف سےملاقات کریں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ حمزہ شہباز شریف باؤجی کو واپس لاتے ہیں یا نہیں یا پھر ابھی مزید انتظار کرنا پڑے گا لیکن اگر ان کا خیال ہے کہ یہاں پرسب اچھا ہے اورمعیشت بھی بہتر ہوگئی ہے  تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔میں صرف  آپ کو توانائی سیکٹر کے بارے میں بتا دیتا ہوں کہ توانائی سیکٹرکا گردشی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ پی ایس او کا گردشی قرضہ چھ سو ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔

 ہرطرف رولا پڑا ہوا ہے کہ عمران خان نے گھڑی بیچ دی جیسے کہ وہ گھڑِی ن لیگ ،پیپلزپارٹی یا پی ڈی ایم کی ذاتی ملکیت تھی ملک کی گھڑی تھی عمران خان نے مناسب دام قومی خزانے میں جمع کرواکرخریدی اوربیچ دی ،بات ختم ہوئی۔ لیکن اس گھڑی کا گھنٹہ میراخیال ہے اس حکومت کو سونے نہیں دیتا بلکہ ان کی چیخیں نکال دیتا ہے اورجب انہیں تکلیف ہوتی ہے تو پھریہ گھڑی گھڑی کا راگ الاپنے لگ جاتے ہیں۔لیکن دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستان کے سفارتی مشنز بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ڈالربچانے کے لیے انہیں تنخواہیں نہیں دی گئیں اوراب امریکہ میں پاکستان کے پرانے سفارتخانے کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔فروخت کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ کچھ ڈالرآسکیں کیونکہ کوئی بھی انہیں اب ڈالرنہیں دے رہا۔تو ایسے میں صرف اور صرف یہی رہ جاتا ہے کہ  قومی املاک بیچنا شروع کر دیں جس طرح یہ  تجربہ کار لوگ کررہے ہیں۔

 ملک میں  ایک لوٹ سیل لگی ہوئی ہے اگر آپ نے اپنے کیسزمعاف کروانے ہیں یا آپ کا تعلق ن لیگ یا پی ڈی ایم کسی بھی جماعت سے ہے آپ نے منی لانڈرنگ کی ہے یا ملک کو لوٹ لوٹ کر کھایا ہے چاہے جتنا بھی بڑاجرم ہویا کتنی ہی بڑی کرپشن کوئی نہ کی ہومعاف  ہو جائے گا  لیکن اس کے لیے صرف اورصرف ایک شرط ہے کہ آپ کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے نہیں ہونا چاہیے۔ اب پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ پاکستان سے باہر جانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ حکمرانی تو پاکستان میں کرسکتے ہیں لیکن ان کا علاج پاکستان میں نہیں ہو سکتا جس کے بعد آج عدالت نے ان کو چند لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے دی ہے اوربڑے ادب سے کہا ہے کہ آپ باہر جا کے علاج کرواسکتے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ نیب میں رانا ثناء اللہ  کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ایک کیس تھا اسے بند کردیا اور بالکل ٹھیک کیا ہے بلکہ نیب کو توان صاحبان کی مدد کرنی چاہئے کہ وہ ملک کو زیادہ اچھے طریقے سے لوٹ سکیں بلکہ عوام پرمزید ٹیکس لگا کروہ پیسہ ان کی مدد کے لیے دے دینا چاہیےکیونکہ یہ بہت غریب ہیں اور ان کی مالی مدد کرنی چاہئے یہ ہمارے اوپربھی لازم ہے ۔

آج سپریم کورٹ کے اندرنیب ترامیم کے متعلق سماعت ہوئی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کل بھی پوچھا تھا آج پھرکہا کہ  آپ باقی سوال تو اٹھا رہے ہیں یہ سوال کیوں نہیں اٹھاتے ہیں کہ فوج کو اس احتساب سے باہر کیوں رکھا گیا ہے جس پر کل فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جواب دے دیا تھا کہ ان وجوہات کی بنا پرہی انہیں باہررکھا گیا ہے جن وجوہات کے اوپرجج صاحبان کو احتساب کے عمل سے باہررکھا گیا ہے ۔ آج ایک بارپھر وہی سوال ہوا تو جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ مسلح افواج کے حاضرسروس آفیسرز نیب قانون سے کیوں مبّرا ہیں جس پر عمران خان کے وکیل نے ہنستے ہوئے  جواب دیا اور کہا کہ جناب مشرف کے دور میں ہم آپ کے پاس آئے تھے اورآپ نے اسفندیارولی کیس میں فیصلہ سنایا تھا اور اس فیصلے کی آڑ کی وجہ سے ہی ان کا احتساب نہیں ہو سکتا کیونکہ آپ نے خود اس وقت اس کیس کی آڑ لے کر جان چھڑا لی تھی  توجناب عالی  اگر آپ احتساب نہیں کر سکتے تو پھر ہماری تو پھرمجال ہی نہیں ہے۔

نیب ترامیم کے سلسلے میں آج بڑے بنیادی سوالات ہوئے عدالت نے کہا کہ نیب ترامیم جلد بازی کے اندر ہوئی ہیں  تو کیا عدالت ہاتھ باندھ کے  تماشہ دیکھتی رہے کہ جو ہو گیا سو ہو گیا ۔عدالت نےکہا کہ ان ترامیم کے نتیجے میں صرف اورصرف فائدہ ان کو ہوا ہے جنہوں نے ترامیم کی ہیں۔آج چیف جسٹس نے ایک بڑااہم نکتہ اٹھایا ہے کہ ایک نامکمل اسمبلی کیسے نیب قوانین میں ترامیم کرسکتی ہے جبکہ ملک کی ایک بڑی پارٹی اسمبلی سے باہرہے۔

آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جو کہ ایک لوٹے،غدارپارٹی نورعالم خان کے پاس ہے اس نے توشہ خانے کے تحائف کا گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور کہا ہے کہ وزرائےاعظم، فوجی سربراہان جس میں آرمی چیف جسٹس بھی شامل ہیں  سارے جواب دیتے ہیں وہ سارے کے سارے وہ جس میں چیف جسٹس شامل ہیں ،جج صاحبان جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہیں ،بیوروکریٹس شامل ہیں کو جوجو تحائف ملے یا انہوں نے توشہ خانوں سے کیا کیا لیا ان کا ریکارڈ طلب کیا ہے ۔یہ ریکارڈ توطلب کرلیا گیا ہے اور نوٹس بھی لے لیا ہے لیکن  آپ دیکھیں گے کہ عمران خان کے معاملے میں سب کو بڑی جلدی تھی کہ انہوں نے توشہ خانہ سے گھڑِی لے لی تھی ان پرکیسز بنانے کی جلدی تھی لیکن یہ ریکارڈصرف طلب ہی رہے گا اوراس پرعملدرآمد ہونا صرف خواب ہی بن کررہ جائے گا۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں