بدھ، 14 دسمبر، 2022

طاقتوروں کی منافقت یا کچھ اور؟ کپتان کو ناک آؤٹ کرنے کیلئےسردھڑکی بازی

 

طاقتوروں کی منافقت یا کچھ اور؟ کپتان کو ناک آؤٹ کرنے کیلئےسردھڑکی بازی

آغاز میں آپ کو ایک خبر دے دوں جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ جیسے ہی الیکشن قریب آئیگا تو آپ کو یہ نظرآنا شروع ہوجائے گا کہ عمران خان کو دیوار سے لگایا جارہا ہے اور ان کے گرد گھیرا مزید تنگ ہونا شروع ہوجائے گا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید کے مطابق حکومت  اورتحریک انصاف کے درمیان  بات چیت چل رہی ہے لیکن ظاہری طورپرتحریک انصاف کہہ رہی ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے جس کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے اور ہفتے کے روز وہ اسمبلی تحلیل کرنے والے ہیں لیکن فواد چوہدری  نے کہا ہے کہ حکومت کسی طور پر بھی الیکشن کروانے کی طرف نہیں آرہی ، ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم عبوری سیٹ اپ کی طرف چلے جائیں ،اس کی وجہ صرف ایک ہے یا تو آرمی چیف وزیراعظم کو خود فون کردیں یا پھر دوسری صورت میں وہ اس حکومت کے پیچھے سے ہٹ جائے تو پھر یہ کام ہوسکتا ہے۔

معروف صحافی حامد میرنے آج کہا ہے کہ حکومت کے اتحاد کے اندر سب اچھا نہیں ہے وہاں پرطوفان آ سکتا ہے اور کیوں آ سکتا ہے آج بی این پی مینگل نے اپنی جماعت کا اجلاس بلایا ہوا ہے اوراس میں اس نے فیصلہ کرنا ہے ۔حامد میر کا خیال ہے کہ عمران خان نے جو کہا تھا کہ میں اقتدار سے نکلنے کے بعد  خطرناک ہو جاؤں گا عمران خان واقعتاً خطرناک ہو چکے ہیں اور عمران خان حکومت میں نہ ہونے کے باوجود اس پورے نظام کے اوپر بھاری پڑ گئے ہیں امید ہے آپ کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی۔ جیسے جیسے الیکشن نزدیک آئے گا تو بہت ساری گیمز ہونگی لیکن سب سے بڑا معاملہ عمران خان کو اس سسٹم میں سے آوٹ کرنا ہے جبکہ عمران خان کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے۔

اب مسلم لیگ نون نے بھی باقاعدہ طور پر الیکشن مہم شروع کردی ہے آج لاہورمیں ان کا ورکرزکنونشن ہے اوریہ نواز شریف کی وطن واپسی سے پہلے کی تیاری ہے ۔ایک اورخبرکے مطابق ایک ٹاوٹ شخص کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں  ایک درخواست دائرکروائی گئی ہے جو کہ عمران خان کی مبینہ بیٹی کے سلسلے میں ہے اورعمران خان کی   نااہلی کے لیے ہے ۔ آپ اندازہ کریں کہ خود عدالت نے اس معاملے کو 25 جنوری تک ملتوی کیا تھا اور اگلے مہینے کے اس کی سماعت مقررہوئی تھی لیکن اب اچانک سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کو سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے اور 20 دسمبر کو عمران خان نے اس کا جواب جمع کرانا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی اس کیس میں بہت جلدی میں ہے اوراس کو بنیاد بنا کر عمران خان کو نااہل کروانا چاہتا ہے۔

آج آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کا کیس الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے مقرر تھا جس میں این آراو ٹوکی تکمیل کا ایک اورپارٹ مکمل کیا گیا۔الیکشن کمیشن نے انہیں الیکشن لڑنے کا اہل قراردے دیا اور فریال تالپور کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جو درخواست تحریک انصاف نے جمع کروائی تھی اس کو مسترد کر دیا اورکہا کہ  فریال تالپور نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کئے ہیں اورکوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھی اس لیے اس درخواست کو مستردکیا جاتا ہے اوردرخواست گزار نااہلی کا مواد دینےمیں ناکام رہے ہیں۔ اب آپ کویہ بات سمجھ آرہی ہوگی کہ معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔

ایک اوراہم خبرالیکشن کمیشن آف پاکستان سے متعلق ہے باخبرذرائع بتاتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں ۔الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ جو کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے ان کے اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کررہی ہیں۔ بے شک حکومت  مردم شماری کا بہانہ بنا کر الیکشن میں تاخیر  کرنا چاہتی ہے ۔ اسلام آباد کے اندر اس ماہ بلدیاتی الیکشن بھی ہونا ہے جبکہ عام انتخابات کی تیاریاں بھی عروج پر ہیں توسیکرٹری الیکشن کمیش  سکندر سلطان راجہ سے اختلافات کے بعد چھٹی پر چلے گئے ہیں اس سے آپ اندازہ کریں کہ اس وقت ریاست کے معاملات کس طرح چل  رہے ہیں۔

 اس وقت معاشی حالات ہم سب کے سامنے ہیں اوپرسے آئی ایم ایف کی طرف سے بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس کے مطابق  پاکستان کو اپنے ایکسچینج ریٹ کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی اوراہداف کا  سر نو جائزہ لینا ہوگا جس کے بعد شہبازشریف نے اپنی معاشی ٹیم کا ایک ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔

آج اسلام آباد ہائیکورٹ  نے کہا ہے کہ یہ جو ملک کے اندرمقدمات درج کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے عدالت اس بارے میں  باقاعدہ ایک اصول قائم کرے گی ۔بہت اچھی بات ہوئی ہے اس پراصول قائم ہونا چاہیے

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں