جمعرات، 15 دسمبر، 2022

جنرل باجوہ کی نئی سٹوری: عمران خان کو کس کے کہنے پرچھوڑا؟ نیا کٹّا کھل گیا

 

جنرل باجوہ کی نئی سٹوری: عمران خان کو کس کے کہنے پرچھوڑا؟ نیا کٹّا کھل گیا

ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ آخرکارپھٹ پڑے تین چار گھنٹے جاری رہنے والی اس طویل ملاقات میں انہوں نے  بتایا ہے کہ انہیں کس شخص نے عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا کہا تھا اس کے ساتھ ہی ساتھ ان کی طرف سے بھرپورجواب شکوہ سامنے آیا ہے لیکن اس سارے معاملے میں نئے آرمی چیف عاصم منیرکیا کرنے جا رہے ہیں اوروہ کس طرح سے جنرل باجوہ کے ساتھ اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس پر خاموش نہیں رہیں گے۔

 جنرل قمرجاوید باجوہ  پر تنقید ہوئی پھر عمران خان نے نام لے کر تنقید کی اور ہر گزرتے دن ہرگزرتے لمحے میں یہ تنقید اورکھل کرکی جانے لگی حتّٰی کہ عمران خان نے توان کی دھوکہ دہی کو اپنے ہر پریس کانفرنس،انٹرویواور خطاب میں کھل کربیان کیا۔یہ ملاقاتیں قمرجاوید باجوہ نے کس سے کیں ہماری اطلاعات کے مطابق پہلی ملاقات انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارسے  جبکہ دوسری ریٹائرڈ جنرل فیض حمید سے کی۔

 اگر آپ دیکھیں جب عمران خان کی حکومت تھی تو اس وقت کی اپوزیشن عمران خان کے علاوہ کن تین افراد کو تنقید کا نشانہ بناتی تھی وہ یہی تین تھے یعنی قمرجاوید باجوہ،جنرل فیض حمید اورجسٹس ثاقب نثار۔اب یہ تینوں ریٹائرڈ ہیں ۔جنرل باجوہ اپنی فیملی کے ساتھ جسٹس ثاقب نثارکے گھرگئے وہاں پرکافی تفصیلی گفتگو بھی ہوئی اب کہنے والے یہی کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کی ثاقب نثار  سے ملاقات اور پھرجنرل فیض حمید سے فیض حاصل کرنے کے لیے میٹنگ میں ایک ہی بات پرگفتگو کی گئی کہ عمران خان کو سمجھایا جائے کہ وہ ہاتھ تھوڑا سا ہلکا رکھیں ۔

جنرل فیض حمید سے ملاقات راولپنڈی میں جنرل باجوہ کی ذاتی رہائش گاہ پرہوئی اس ملاقات  ان کے اپنے ذاتی پرانے دوست بھی شامل تھے جن سے گفتگوکے دوران جنرل باجوہ نے دل کی باتیں کیں اوراپنی بھڑاس بھی نکالی ۔ ذرائع یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ  جنرل جہانگیرکرامت اپنے دو دوستوں کے ساتھ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے پاس آئے اور ان کوویک اپ کال دی اور انہوں نے جنرل باجوہ کو یہ احساس دلایا کہ فوج کو بہت گالیاں پڑرہی ہیں ،لوگ فوج کے بہت خلاف ہو گئے ہیں ،فوج کو آپ نے جس حد تک  سیاست میں گھسیٹ دیا ہے اس کی مثال باجوہ صاحب نہیں ملتی ہے۔

یہ جنرل باجوہ کی طرف سے اس سٹوری کا ورژن ہےکہ اس ایک بات کے بعد میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ کیا ہوگیا اور یہ کیا ہو رہا ہے جنرل قمرجاوید کے مطابق سینئرجنرلز نے انہیں یہ بات بتائی۔

 جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک انصاف کوشاید سپورٹ زیادہ ہوگئی تھی اورایسا لگ رہا تھا کہ فوج تحریک انصاف کی فوج بن گئی ہے لیکن مجھے جلد ہی احساس ہوگیا اسی دوران تحریک عدمِ اعتماد آگئی اس میں ہم نےعمران خان کو سپورٹ نہیں کیا تو وہ ہم سے خفا ہوگئے ۔قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ میں ایکسٹینشن بھی نہیں لینا چاہتا تھا اورنہ ہی میں نے کسی قسم کے مارشل لاء کی کوئی دھمکی دی۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں