جمعہ، 16 دسمبر، 2022

عمران خان کے گردگھیراتنگ کرنے کی تیاری،پی ٹی آئی ارکان کو بغاوت پراکسانے کی کوشش

 

عمران خان کے گردگھیراتنگ کرنے کی تیاری،پی ٹی آئی ارکان کو بغاوت پراکسانے کی کوشش

اس وقت تمام تر نظریں پنجاب پر مرکوز ہیں ، عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان لبرٹی چوک لاہورمیں ہونے والے تاریخی جلسے میں کرنا ہے چوبیس گھنٹے سے کم وقت باقی ہے لیکن اس سے پہلے کچھ خبریں آ رہی ہیں اور یہ خبریں بہت اہم ہیں کیونکہ عمران خان کو چودھری پرویزالٰہی اور مونس ایک جانب تو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کردیں گے لیکن ساتھ ہی ساتھ عمران خان کو اس بات پرآمادہ کرنے کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے اور اگر کرنی ہے تو پھر ہمارے ساتھ مک مکا کرلیں اورآئندہ الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاملہ پہلے طے کر لیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اب جو خبرسامنے آرہی ہے وہ بہت ہی الارمنگ اورعمران خان کے لیے تکلیف دہ ہے ۔کیا پی ٹی آئی میں بغاوت ہونے جا رہی ہے اور کیا پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں کومونس الہٰی اس بات پرآمادہ اورراضی کر چکے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کی جائیں دوسری جانب عمران خان کی نااہلی اور گرفتاری کے لیے شکنجہ کسنے کی اس وقت  تیاری مکمل کر لی گئی ہے ۔

جیساکہ آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ شاہ محمود قریشی نے کل اسپیکرقومی اسمبلی کو خط لکھا تھا  جس میں پی ٹی آئی ارکان کے تمام استعفٰے منظور کرنے کا کہا گیا تھا اس وقت خط لکھنے کا مقصد کیا ہے ؟ دراصل عمران خان  پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کا سرپرائز اوردھچکا بھی دینا چاہ رہے ہیں ۔تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام لکھا گیا خط قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول ہوگیا ہے اس خط وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ ہم  ۱۲۳ ارکان اسمبلی نے اسمبلی کےفلورپر استعفی دیا جسے تمام ٹی وی چینلز نے بھی دکھایا انہوں نے کہا کہ  تحریک انصاف کےفیصلے کے خلاف محض چند ممبران کے استعفٰےقبول کیے گئے وقت ضائع کیےبغیر ہمارے استعفے منظور کرلئے جائیں ۔ پی ٹی آئی رہنما کا یہ موقف تھا کہ پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت کی غیر موجودگی میں قانون سازی پر بھی سوالیہ نشان ہے اگرچہ ہم اسعفٰے ہم پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں لیکن پھر بھی آپ کی تسلی کے لیے ہم دوبارہ پیش ہونے کے لیے تیار ہیں اگلے ہفتے ہمیں کسی سے اپنی سہولت کے حساب سے وقت دیں اگرانہوں نے وقت نہ دیا تھا اورتاخیری حربے آزمائے تو وہ خود اسمبلی کے فلور پر پہنچ سکتے ہیں جو کہ ڈی فیکٹو منظورتصور ہوتے ہیں اوراس کے بعد کوئی بات نہیں رہتی ہربندہ اپنا استعفٰی کھڑے ہوکرپیش کرسکتا ہے یہ تمام آپشنزاس وقت موجود ہیں۔اس اسپیکرقومی اسمبلی کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے استعفٰے منظورکریں۔

دوسری جانب عمران خان کو ۹ جنوری کو ذاتی طور پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفراقبال کی عدالت میں حاضر ہونا پڑے گا اس تاریخ کو لازمی حاضری لگوانا ہو گی کیونکہ یہ فوجداری مقدمہ ہے کوئی سول کیس نہیں ہے اور ۹ جنوری کو ہی عمران خان کوعدالت کو بونڈ بھرکر دینا ہوگا کیونکہ اگلی پیشی پرعدالت ملزم عمران خان  کے خلاف فرد جرم عائد کرے گی ۔یہ الیکشن کمیشن توشہ خانہ کیس پر فوجداری مقدمہ کا کیس ہے ۔ عمران خان کی عدالت میں بذاتِ خود پیش ہونے کے بات جمعرات کی شب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی لیگل ٹیم کے سربراہ سینئر قانون دان سعد حسن نے بتائی جب کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے لوگ بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف یہ فوجداری کا مقدمہ ہے مگر یہ کوئی قتل کا مقدمہ نہیں ہے اس کیس میں چند دنوں میں ہی  ملزم کے وکیل کے دلائل سن کر عدالت  فیصلہ بھی سنا دے گی یعنی یہ کیس لمبا نہیں چلے گا یہ بات قانون دان کر رہے ہیں۔ عمران خان کو بنی گالا کی رہائش گاہ پریہ نوٹس بھیجا گیا ہے اورعمران خان کی گرفتاری اورنااہلی کے لیے شکنجہ کسا جارہا ہے۔

مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے ذرائع کے مطابق ق لیگ اورپی ٹی آئی  آئندہ ساتھ چلنے کا لائحہ عمل بنانے میں مصروف ہے ۔ مونس الہٰی اور عمران خان کی حالیہ دو ملاقاتیں بھی اسی سلسلے میں ہوئی ہیں ۔ق لیگ اپنی سیاسی شناخت برقراررکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ  چلنا چاہتی ہے اوروہ انتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے ۔ دونوں جماعتیں فی الحال ابھی تک ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کی خواہش مند ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مونس الہٰی نے عمران خان کو پرویز الہٰی کا پیغام دیا کہ یہ وقت اسمبلیوں کی تحلیل کے لئے مناسب نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ  مونس الہٰی نے عمران خان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ جب کہیں گے تو ہم اسمبلی توڑ دیں گے لیکن ق لیگ کا موقف ہے کہ حلقوں میں ترقیاتی کام جاری ہے اورارکان کی اکثریت بھی یہی چاہتی ہے کہ کچھ عرصے بعد اسمبلیاں تحلیل کی جائیں ۔ باقی  اختیارات آپ کے پاس ہیں اورحتمی فیصلہ بھی آپ ہی کریں گے ۔مونس الہٰی نے عمران خان سے یہ بھی کہا کہ اسمبلیاں توڑنے سے پی ڈی ایم کی جانب سے انتقامی کارروائیں ہو سکتی ہیں۔ وہیں دوسری جانب مونس الہٰی نے چند پی ٹی آئی رہنماوں کو اسمبلی تحلیل کی تاخیر پرراضی کرلیا ہے عمران خان نے بھی ان کے مونس الہٰی کے موقف کو تسلیم کیا ہے لیکن اپنے فیصلے سے انہیں آگاہ نہیں کیا۔ مونس الہٰی کی اس کوشش میں پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے مخالف بھی کی لیکن وہ اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ صدرعارف علوی بھی اسمبلیاں فوری تحلیل کرنے کے خلاف ہیں اورپی ٹی آئی کے پانچ میں سے تین رہنماوں نے مونس الہٰی سے اتفاق کیا ہے۔

اب اگرعمران خان اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں یا تاخیرکرتے ہیں تو پھرسیاسی طورپر ان کو نقصان ہوگا اوربرا امیج سامنے  آئے گا لوگ یہ خیال کریں گے کہ یہ شیرآیا شیرآیا والی بات ہی ہے اورصرف حکومت کو ڈرارہے ہیں عملی قدم کوئی نہیں اٹھارہے۔ اس طرح لوگ ان سے بھی تنگ آجائیں گے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں