اتوار، 18 دسمبر، 2022

کامیابی چاہتے ہو تو غیراللہ کا خوف دل سے نکال دواوراللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو

 

کامیابی چاہتے ہو تو غیراللہ کا خوف دل سے نکال دواوراللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو

سب سے پہلے دل سےغیراللہ کا خوف نکالنا ہوگا غیراللہ کا خوف صرف اللہ کی محبت سے نکلتا ہے اللہ کے خوف سے نہیں اوریہی کچھ اللہ آپ سے چاہتا ہے۔اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ مجھے اسی طرح یاد کرو جیسے اپنے آباواجداد کو کرتے ہوذرازیادہ کروتاکہ مجھے معلوم ہو کہ تم دنیا کی ہرچیز سے بڑھ کرمجھ سے محبت کرتے ہو۔

اللہ تعالٰی آپ کی طرف سے محبت چاہتا ہے اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے کہا کہ میں بیمارہوں حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا کہ اے پروردِگارِعالم توبھی بیمارہوتا ہےاللہ تعالٰی نے فرمایا ہاں جب میراکوئی دوست زمین پربیمارہوتا ہے تومیں بھی بیمارہوتا ہوں۔یہ بخاری اورمسلم کی مصدقہ حدیث ہے۔فرمایا فلاں جگہ میراایک دوست ہےتو اس کی عیادت کو جا اورمیری طرف سے اس کی عیادت کر۔جب حضرت موسٰی علیہ السلام اس کے پاس پہنچے تووہ ایک موچی تھا بہت بڑاجوتا بنا کربیٹھا ہوا تھااورکہہ رہا تھا کہ اے اللہ مجھے تیرے پاوں کے سائز کا تو پتہ نہیں ہے میں نے اندازے سے بنائی ہے شاید آپ کو پوری آجائےتوحضرت موسٰی علیہ السلام اس کے پاس بیٹھے اوراس سے دعا چاہی اوراللہ تعالٰی کا پیام پہنچایا۔

ایسا  ایک دفعہ نہیں ہوابنوکوئیدہ کی جنگ میں حضرت سعد ابن معاذ کی ایڑھی کا زخم سے خون رسنے لگا اورآپ اسی خون سے شہید ہوئےتو حضرت جبرائیل امین اترے اورفرمایا یارسول اللہ حضرت سعد جیسے گرانقدرساتھی کے چلے جانے سے آسمان والے بھی تعزیت کررہے ہیں۔یہ تو سسٹم ہی محبت پر چل رہا ہے اورجس کے خوف سےڈراڈراکرآپ سے اہلیت ایمان چھین لی گئی ہےڈرنے والا کیا ایمان چاہے گا؟ ایک سپاہی کا ڈر رات کو سونے نہیں دیتا ایک معمولی سا خوف آپ کی کمر توڑدیتا ہے ڈپریشن اورپریشانی کا عالم یہ ہوتا ہےاوراتنی بڑی طاقت کا آپ کے اندرحوصلہ بھی تو نہیں ہے۔آپ کی ہمت اورمجال ہی کہاں کہ آپ اس سے ڈرو۔ایک ولی اللہ ڈرتے ڈرتے مر گئےجب اللہ کے حضورپہنچے فرمایا تو یہاں بھی ڈراس نے کہا اے اللہ میری خطاء؟ فرمایا میں نے کب کہا تھا کہ مجھ سے ڈر تُویہاں بھی ڈرتُو نے اورکوئی مجھ سے آس نہیں رکھی تھی؟نہ رحمت کی،نہ رحمان ہونے کی، نہ رحیم ہونے کی، نہ محبت کی ،نہ ولی ہونے کی ،نہ وہاب ہونے اورنہ وہاب ہونے کی تجھے صرف منتقم ہی یاد رہا تُو نے مجھے غفّور وغفّارنہیں پایا ؟ توصرف لوگوں کو مجھ سے ڈراتا رہامیں تو وہ ہوں جس نے اپنی کتاب میں قانون لکھ دیا ہے "اے میرے بندو تم نے بڑااسراف کیا بڑے ظلم کیے بڑی زیادتیاں کیں میرے ساتھ کیں ، لوگوں کے ساتھ کیں تم میرے مذہب سے الٹے پاوں پھرےمگردیکھوسب سے بڑاگناہ نہ کربیٹھنااس سے بچ کے رہنا ۔میری رحمت سے مایوس نہ ہونا اس سے بڑاگناہ زمین پرکسی مخلوق کا نہیں ہے کہ وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجائےاوراپنےمعمولی اورناقص انسانی گناہ کواس بےکراں وسعتِ کائنات کی حامل رحمت سے بڑاقراردے دے یہ توہینِ خداوندِکریم ہے۔

بےشک تمہارا اللہ  وہ ہے جو جملہ تمام گناہوں کو معاف کرتا ہے اس میں کوئی استثناء نہیں ہے۔اس قانون میں اللہ تعالٰی نے کوئی استثناء نہیں رکھا وہ جمیع گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔لیکن آپ کے ذہن میں یہ بات آرہی ہوگی کہ کوئی نہ کوئی تو ایسا گناہ ہوگا جو اللہ تعالٰی نہیں بخشتا تو حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا کہ {ان الشرک لظلم عظیم} بے شک اللہ تعالٰی کے کسی کو شریک ٹھہرانا بہت بڑاظلم ہے۔ اس لیے اللہ مشرک کو نہیں بخشے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اللہ سے محبت کرو اسے وحدہ لاشریک مانو اوراس کی رحمت سے مایوس نہ ہو اورغیراللہ کے خوف کو دل میں جگہ نہ دو اگرخوف رکھنا ہی ہے تو دل میں اللہ رب کائنات کارکھو جس کے تم بندے اورجو تمہارا مالک و خالق ہے۔

 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں