پیر، 19 دسمبر، 2022

عدم اعتماد،گورنرراج،گرفتاری،نااہلی تمام دھمکیاں ٹُھس۔۔۔کپتان کا نڈرپن،پی ڈی ایم ڈھیر

 

عدم اعتماد،گورنرراج،گرفتاری،نااہلی تمام دھمکیاں ٹُھس۔۔۔کپتان کا نڈرپن،پی ڈی ایم ڈھیر

اس وقت موجودہ حکومت بہت زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہے اور معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ ملک میں دہشت گردی کی لہر بھی ہمارے سروں پر آ گئی ہے لیکن حکمران انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے عمران خان کو دبانے کے لیے تمام حربے استعمال کررہے ہیں  جیسے ہی عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کی کوشش کی تو پی ڈی ایم کی پوری قیادت نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ آصف علی زرداری کی نواز شریف سے ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت ایک بارپھراہم ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف عمران خان اپنے اقدام سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں۔اس سردی کے ماحول میں پرویزالہٰی کے انٹرویو نے خاصی گرما گرمی پیدا کردی ہے لیکن عمران خان کا کہنا ہے کہ ۲۳ دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کریں گے اوربدھ کے دن یعنی ۲۱دسمبرکو پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے اپنے ہاتھوں سے لکھے ہوئے استعفٰے پیش کریں گے جو کہ ان کا آئینی اور قانونی حق ہے اس طرح مارچ ۲۰۲۳ء میں الیکشن کے لیے راستہ ہموارہوجائے گا  لیکن حکومت اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے دہشت گردی جیسے اہم ایشو سے نظریں چرارہی ہے جب کہ پاک فوج پر اتنی بڑی ذمہ داریاں ہیں جس نے لاتعداد قربانیاں دے کر، 80 ہزار شہادتوں کا نذرانہ پیش کرکے اور کھربوں ڈالر کانقصان کرکے دہشت گردی پر قابو پایا تھا۔

 حکومتی انتقامی کارروائیوں کی وجہ سے دہشتگردوں نے بنوں میں سی ٹی ڈی کے دفتر پر  قبضہ کر لیا اور کئی گھنٹوں تک مقابلہ ہوتا رہا جب کہ سوات اور دیگر علاقوں میں بھی حکو مت کی بے حسی کی وجہ سے طالبان دوبارہ داخل ہو رہے ہیں۔ ایک تو ملک معاشی تباہی کے دہانے پرہے دوسری طرف دہشت گردی عروج پرہے جبکہ تیسری طرف سیاسی عدم استحکام ہے جس کی وجہ یہ موجودہ امپورٹڈ حکومت ہے۔

اس وقت تک ڈالر حکومت کے کنٹرول میں نہیں آرہا ڈارڈالر سے ڈر گیا ہے ڈالر نے ڈارکو نیچا دکھا دیاہے اور روز بروز اس کی قیمت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس وقت را مٹیریل کے ہزاروں کنٹینرز کراچی جہاز میں کھڑے ہیں پاکستان میں ڈالرنہ ہونے کی وجہ ایل سی نہیں کھل پارہی جس کی وجہ سے میڈیسن سے لے کرکھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا بحران سامنےآچکا ہے دوسری طرف گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتیں حکومت کا منہ چڑا رہی ہیں۔ عمران خان نےکل اور آج صبح میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ جب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کروں گا تو آپ صرف علی زرداری، نون لیگ اور مولانا کی قیادت لاہورمیں ڈیرے ڈال لے گی۔ اب پھر خرید و فروخت کا بازار گرم کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ  آصف علی زرداری جوسندھ کی تباہی کے ذمہ دار ہیں اب لاہور میں آ کے بیٹھ گیا ہے کبھی شجاعت کو آفرزکی جا رہی ہیں اور کبھی دوبارہ خرید وفروخت کی منڈی لگا دی گئی ہے ۔عدم اعتماد سے لے کر گورنرراج  تک کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں حالانکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد گورنر راج لگانا ناممکن ہے اور معاشی ایمرجنسی کے لگانے کو بھی آئینی ماہرین نے مسترد کر دیا ہے عمران خان نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ امپورٹڈ حکومت اپنے جتنے چاہے سہولت کارلے آئےعوام میں اب شعور پیدا ہوچکا ہے جتنی دیریہ حکومت میں رہیں گے پاکستانی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔موجودہ حالات میں صاف شفاف الیکشن کروائے جائیں اور موجودہ چیف الیکشن کمیشن کوتبدیل کیا جائے۔

عمران خان نےاپنی کور کمیٹی کی میٹنگ میں کہا کہ پرویزالہٰی کی بات پر آپ توجہ نہ دیں وہ ایک آزاد جماعت ہے ہم نے عوام کے ساتھ مل کر جس حقیقی جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس کو منطقی انجام تک یعنی نئے الیکشن تک جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے10 سیٹوں کے باوجود پرویز الہٰی کو پنجاب کی وزارتِ اعلٰی دی ہے ان کا اپنا بیانیہ ہے اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے تمام لیڈران کو کہہ دیا ہےکہ وہ پرویزالہٰی بات پرکمنٹس نہ کریں۔ دوسری طرف اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے تمام قانونی کاروائیاں پاکستان تحریک انصاف نے پوری کر لی ہیں۔

اُدھر آصف علی زرداری بھی نواز شریف سے فون پر رابطے کے بعد فوری طور پر لاہور پہنچ گئے ہیں اورانہوں نے دو دفعہ  چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات بھی کرلی ہے۔ کچھ ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی طرف سے پرویز الہٰی کو دعوت دی جارہی ہے کہ آپ ہماری طرف سے وزیراعلٰی بن جائیں یعنی کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ وزیراعلیٰ پنجاب بن جائیں  تاہم پی ٹی آئی اس کے برعکس انکار کررہی ہے اس کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی نے درجنوں مرتبہ ٹی وی پرآکر کہا ہے کہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے وہ جب کہیں گے اسمبلی تحلیل کر دوں گا اس لئے کل رات مونس الہٰی نے عمران خان سے ملاقات کی اور کہا کہ پرویز الٰہی اپنی بات پر قائم ہیں۔

 پرویزالٰہی کےانٹرویو سے پہلے میڈیا پر یہ خبرچلائی گئی کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری محسن ہے پھر پرویزالہٰی نےایک مرتبہ پھر اپنے انٹرویومیں بھی اسٹیبلشمنٹ کو اپنا محسن گردانا خصوصی طورپرجنرل قمرجاوید باجوہ کو محسن قراردیا اور جنرل فیض حمید پر تنقید کی جب کہ سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارکو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔انٹرویو دیتے ہوئے پرویزالہٰی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں مدت پوری کروں لیکن عمران خان کو پورا فیصلے کا اختیار دے دیا کہ وہ اسمبلی تحلیل کریں۔ اس انٹرویو کے بعد مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی اورپی ڈی ایم کی جماعتیں متحرک ہوگئیں  اورانہوں نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں ۔ بار بار ملاقاتیں کی جارہی ہیں  چودھری شجاعت کو یہ آفر کی گئی ہے کہ اگرق لیگ کے دس اراکین اسمبلی پی ڈی ایم کو دے دیں تو پرویزالہٰی کو وزیر اعلی پنجاب بنانے کے لئے کوشش کر سکتے ہیں اس سلسلے میں نواز شریف بھی رابطے میں ہیں تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت معاشی ایمرجنسی لگانا چاہ رہی ہے یا گورنر راج لگانے کا سوچ رہی ہے تواٹھارویں ترمیم کے بعد اس کی آئین میں کوئی گنجائش ہی نہیں رہی  اور ان کی  یہ چال پِٹ جائے گی اورپی ڈی ایم منہ کی کھائے گی۔ اس وقت عوام میں پی ٹی ایم کےخلاف نفرت پائی جارہی ہے عمران خان نے کہا کہ بہت جلد وہ دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرکے اوروفاق سے اپنے استعفٰے دے کرگیند موجودہ حکومت کے کورٹ میں ڈال دیں گے انہوں نےمزید کہا کہ نئی اسٹیبلشمنٹ پروفیشنل ہے امید ہے کہ وہ  کبھی بھی سیاست میں مداخلت نہیں کرےگی ۔انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سترفیصد سیٹیں خالی ہوں اورالیکشن نہ ہوں ہم آئینی اور قانونی طور پر جمہوری جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔

عمران خان کو پرسوں رات کو ایک دھمکی دی گئی جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ اگرآپ نے اسمبلیاں تحلیل کیں تو آپ کو گرفتار کر لیا جائے گااورنااہل کردیا جائے گاتو اس پرانہوں نے جواب دیا کہ آپ نے انتقامی کارروائیوں کرتے ہوئے جتنا زور لگانا ہے لگا لیں کپتان ایک قدم بھی اپنے فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ اس نے یہ فیصلے کسی ادارےکی خواہش کی بجائے عوام کی حمایت پر کیے ہیں اور عوام کی حمایت جس لیڈرکے ساتھ ہو وہ بند کمروں کے فیصلوں پر نہیں چلتے ۔

اب پی ڈی ایم سخت اثرات کا شکار ہےانہوں نے آئینی ماہرین سےمشاورت کی ہے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنا اورقومی اسمبلی سے استعفٰی دینا پی ٹی آئی ارکان کا آئینی حق ہے اگراس میں روڑے اٹکائے گئے تو نہ صرف عوام بلکہ پاکستان کے ادارے بھی موجودہ حکومت کے اس اقدام سے ان کے خلاف ہوجائیں گے اوران پرعوام دشمنی کی مہرلگ جائے گی ۔

 ملک کی  معاشی صورتحال بھی بد سے بدترہوتی جارہی ہے اورحالات موجودہ حکومت کی گرفت سےنکلتے جا رہی ہیں وہیں دوسری جانب ملک میں دہشت گردی بھی سر اٹھا رہی ہےجسےروکنے کے لیے پاک فوج  تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ فوج نے بارہا کہا ہے کہ ہمیں سیاست میں نہ لایا جائے ہم سیاست میں نہیں آئیں گے۔

کل بنوں میں سی ٹی ڈی کے دفترپر دہشت گردوں نےقبضہ کرلیا اوراہل کاروں کو یرغمال بنا لیاگیا دوجوانوں کو شہید کر دیاگیا ہے  جبکہ سوات میں دہشت گردی عروج پرپہنچ چکی ہے اس سلسلے میں فوج کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیرنےکہا ہے کہ ہر صورت میں پاکستان کا امن تباہ کرنے والے دہشت گردوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا پاکستان کی سلامتی کے لیے پاک فوج کے افسر اور جوان 24 گھنٹے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ۔پاکستان کی حفاظت ایک مضبوط پاک فوج کے پاس ہے اور ہم نے اس ملک کو ہر حال میں امن کا گہوارہ بنانا ہے اور اس کے امن کو خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے اوران سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

 پاک فوج پر ایک طرف افغانستان سے طالبان حملہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف  بھارت اپنی چالیں چل رہا ہے تواسی طرح سیاستدانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بیٹھ کرصورتحال کو کنٹرول کیا جائےایسی صورتحال میں اداروں کو کسی تنازعہ کی طرف نہ لایا جائے جبکہ کہا جا رہا ہے کہ پرویزالہٰی نے جن کے کہنے پر پریس کانفرنس کی ہے عمران خان کوحرف بہ حرف تمام اطلاعات مل چکی ہیں اس کے باوجود عمران خان نے اپنی قیادت کوخاموش رہنے اورمناسب وقت پرجواب دینے کی عملی طے کر لی ہے قوی امکان ہے کہ پاکستان میں اب الیکشن کے راستے ہموار ہو چکے ہیں جبکہ آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کی پریشانی حد سے زیادہ بڑھتی جاری ہے اب ان کوسمجھ آگئی ہے کہ حکومت پر ان کی گرفت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں