ہفتہ، 3 دسمبر، 2022

امپورٹڈ سرکارکے جنرل عاصم منیر سے پنگے شروع،جنرل باجوہ کا حُقّہ پانی بند

 

امپورٹڈ سرکارکے جنرل عاصم منیر سے پنگے شروع،جنرل باجوہ کا حُقّہ پانی بند

سب سے پہلے آپ کو آگاہ کرتا چلوں کہ امپورٹڈ سرکارنے اسٹیبلشمنٹ سے پہلا پنگا لےلیا ہے اور باضابطہ طور پر اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مارنے کا آغاز کردیا ہے یہ چھیڑ چھاڑ امپورٹڈ حکومت کو کیا رنگ دکھائے گی یہ معاملہ بڑا دلچسپ ہو چکا ہے اور حکومت کی جانب سے بہت بڑا بیان سامنے آیا ہے جبکہ دوسری جانب سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا حُقّہ پانی بند چکا ہے اوراپنوں ہی نےخبر دے ڈالی ہے اور ایک ایسی کمپین لانچ کر دی گئی ہے جو بہت سے لوگوں کو کنفوژکررہی ہے۔

ایک جانب تو نے نئی ملٹری لیڈرشپ نے آکر کچھ  بڑے فیصلے لیے ہیں جن کے مثبت اثرات بہت جلد آپ کو نظر آنا شروع ہوجائیں گے لیکن موجودہ صورتحال میں مونس الہٰی کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا جس نے تمام حالات کو بدل کے رکھ دیااور پاکستان کی سیاست کو اوپر نیچے کر دیا اس بیان میں مونس الہٰی نے کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ عمران  خان  کا ساتھ دیں اب یہاں پرایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے جس میں کچھ ن لیگ کے حمایتی صحافی ہیں جو پہلے اینٹی باجوہ ہی تھے لیکن پچھلے آٹھ مہینے سے  یہ باجوہ صاحب کے قصیدے بھی پڑھتے تھے باجوہ صاحب کتنے نیوٹرل اور کتنے غیرسیاسی ہو چکے ہیں اور عمران نیازی انہیں سیاست میں واپس دھکیلنا چاہتا ہے یہ والا راگ الاپا جاتا تھا تو اب اس بیانیے کا ٹرومیکس ورژن لانچ کیا جارہا ہے جس کے مطابق جنرل باجوہ کو آخرتک یقین نہیں تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی جنرل باجوہ عمران خان کو ناکام نہیں دیکھنا چاہتے تھے ۔حامد میر نے یہ دعوٰی کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر قمر جاوید باجوہ کو گمراہ کیا گیا اور باجوہ صاحب اس غلط فہمی میں تھےکہ تحریک عدم اعتماد نہیں آئے گی اس کے ساتھ ہی قمر جاوید باجوہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے ان کے پاس نمبرزپورے نہیں ہیں جبکہ اس معاملے پر جنرل قمر جاوید باجوہ سے اس وقت کی اپوزیشن سے ان کی ملاقاتیں بھی ہوئیں جس کا مطلب ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا ان سب سے باقاعدہ طورپر رابطہ بھی تھا لیکن اب بیانیہ یہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ قمرجاوید باجوہ دودھ کے دھلے ہیں اوراسٹیبلشمنٹ تو عمران خان کے ساتھ تھی یہ اورکچھ نہیں بس صرف اورصرف عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے جس کو حامد میراور نجم سیٹھی جیسے لوگ کررہے ہیں اوریہ سمجھتے ہیں کہ ہم تو ایسے آنکھیں بند کرکے ان کی باتیں مان لیں گے اورآسانی سے گمراہ ہوجائیں گئے۔

اب اس نئے بیانیے کی آڑمیں ن لیگ نے ریٹائرڈ جنرل باجوہ کو اٹھا کر دوبارہ اسی جگہ پر کھڑا کر دیا ہے اوراس بیانیے کو پھرتازہ کررہے ہیں جس کا اظہارانہوں نے گوجرانوالہ جلسے میں جنرل فیض حمید اورجنرل باجوہ کے خلاف کیا تھا اور نواز شریف سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ والی غلط تقریرسرزد ہوئی تھی اصل میں ان کے پاس کوئی بیانیہ نہیں رہا اورالیکشن سر پرہیں اگر انہیں موجودہ صورتحال میں الیکشن لڑنا پڑگیا تو یہ بری طرح پِٹ جائیں گے اس لیے اب یہ ایسا بیانیہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اب انہیں خود سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے ۔اس بیانیے کو ہوادینے کے لیے  رانا ثناء اللہ  نے لب کشائی کی ہے اور کہا ہے کہ مونس الہٰی کے بیانات سے شکوک و شبہات پیدا ہو چکے ہیں اس سلسلے میں ادارے کو چاہیے کہ وہ ان کے اس بیان کی وضاحت کریں جو مونس الہٰی نے دیا ہے۔ اگر تو رانا ثناءاللہ سابق آرمی چیف سے وضاحت کا مطالبہ کرتے تو اوربات تھی لیکن اب  ادارے سے وضاحت مانگی جا رہی ہے ۔ حالانکہ تحریک عدم اعتماد تو کامیاب بھی ہوچکی ہے اوررانا ثناءاللہ اوران کی جماعت اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوچکی ہےلیکن اب شکوک وشبہات کس پراورکس وجہ سے کیے جارہے ہیں اورکیوں نئی ملٹری لیڈرشپ کو چھیڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ ان کا وتیرہ رہا ہے اور غالباً یہ اب سیاسی شہید بھی  بننا چاہتے ہیں عمران خان ان کے ارادے بھانپ گیا تھا جس کی وجہ سے اس نے اسلام آباد میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ کیا اس کے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ملک وقوم کا نقصان کریں گے کیونکہ  ان کے ہاں ملکی مفاد سے پہلا اپنا مفاد ضروری ہے۔ان کی کوشش اب بھی ہے اورانہیں پتہ ہے کہ جانا تو ہم نے ویسے ہی ہے جاتے جاتے کچھ اورمفاد سمیٹتے جائیں۔ جہاں پرعمران خان نے اپنی پارٹی کی میڈیا ٹیم اورسوشل میڈیا کے نمائندوں کوہدایت کی ہے کہ فوج اورنئی ملٹری لیڈرشپ کے خلاف کوئی بات نہ کی جائے وہیں دوسری طرف رانا ثناءاللہ کا ادارے سے وضاحت طلب کرنا ادارے کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں