جمعرات، 22 دسمبر، 2022

گورنر پنجاب کو ایک اورجھٹکا،جنرل عاصم کی اپنے ماتحتوں کو نیوٹرل رہنے کی ہدایت

 

گورنر پنجاب کو ایک اورجھٹکا،جنرل عاصم کی اپنے ماتحتوں کو نیوٹرل رہنے کی ہدایت

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پنجاب میں صورتحال بڑی خراب ہوگئی ہے گورنرپنجاب  کسی اور کو اڑاناچاہتے تھے بعد میں اپنی کرسی کی فکر پڑ گئی توایسی صورتحال میں  آئینی بحران سے جنم لے لیا ہے یہ آئینی بحران ایک ایسےنہج پر پہنچ چکا ہے کہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اورمعاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں اب اچانک بڑے گھرکی انٹری ہوئی ہے اورجنرل عاصم منیر نے اس معاملے میں کچھ ہدایات دی ہیں انہوں نے اپنے ماتحتوں کو بھی بلایا ہے اور آئی ایس آئی کے لوگوں کوکچھ ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ کیا خبر ہے کیا ہدایات دی گئی ہیں اور کیا کہا گیا ہے یہ بڑی ہم خبر ہے اس پر ڈسکس کریں گے ایک اور خبر یہ ہے کہ اس وقت موجودہ صورتحال میں گورنرپنجاب کوجھٹکے پہ جھٹکا لگتا جا رہا ہے اور ایک حکم کا اِکّا تحریک انصاف کے ہاتھ میں آ گیا ہے۔

 آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ کل سے بہت ساری خبریں گردش کررہی تھیں کہ بس ابھی تھوڑی دیر تک رات بارہ بجے تک وزیراعلٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹس آجائے گالیکن وہ تاحال نہیں آیا دراصل ہوا یہ ہے کہ ن لیگ کی لیگل ٹیم گورنرکے پاس گئ اورانہیں سمجھایا کہ آپ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں اگراٹھائیں گے تو وہ غیرآئینی اورغیرقانونی ہوگا اگروزیراعلٰی اسے عدالت میں چیلنج کردیں گے اورعدالت ان کے حق میں فیصلہ دے دے گی کیونکہ وزیراعلٰی نے تو کوئی حکم عدولی نہیں کی ہے اورنہ ہی اعتماد کا ووٹ لینے سے انکارکیا ہے اجلاس بلانا تو اسپیکرکا کام ہے اورانکاربھی اسپیکرنے کیا ہے پھرآپ وزیراعلٰی کو کیسے ڈی نوٹیفائی کرسکتے ہیں آپ اسپیکرکی رولنگ کے خلاف عدالت جاسکتے ہیں لیکن وزیراعلٰی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتے۔اس کے بعد گورنرصاحب کی عقل پھری اورانہیں ہوش آیا کہ واقعی میں غلط کررہاتھا اس وجہ سے وہ چپ سادھ کے خاموش ہوگئے اوربڑھکیں مارنے والوں کو منہ کی کھانا پڑی ۔

جنرل عاصم منیر کے متعلق صابر شاکرنے ایک دعوٰی کیا ہے  وہ کہتے ہیں کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اپنے ماتحت افسران اورآئی ایس آئی کو احکامات دیے ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے چاہے وزیراعلٰی چلاجائے یا گورنراس معاملے کو عدالت جانے یا سیاسی جماعتیں جانیں آپ نے ان کے کسی کام میں مداخلت نہیں کرنی ہے بس خاموشی سے اپنا کام کریں ۔اگرواقعی ہی اگران کا یہ دعوٰی سچا ہے اوراسٹیبلشمنٹ کوئی مداخلت نہیں کرتی توپھرن لیگ اورپی ڈی ایم کے پاس باقی کوئی آپشن بچتا نہیں ہےاب دیکھتے ہیں کہ عملی طورپراس پرکتنا عمل ہوتا ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں