ہفتہ، 24 دسمبر، 2022

پنجاب میں سیاسی بحران : کپتان کی پہلے مرحلے میں جیت،ن لیگ گھبراکرسپریم کورٹ جاپہنچی

 

پنجاب میں سیاسی بحران : کپتان کی پہلے مرحلے میں جیت،ن لیگ گھبراکرسپریم کورٹ جاپہنچی

عمران خان اس وقت پہلا مرحلہ جیتتے ہوئے نظر آرہے ہیں پی ڈی ایم اورتمام حکومتی جماعتوں کے ٹولے کا اب گھبرانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ یوں لگ رہا ہے کہ عمران خان کے بڑے مطالبے کے بعد اسٹیبلشمنٹ نےبھی ہاتھ کھڑے کردیے ہیں۔ ہنگامی پریس کانفرنسز کی جا رہی ہیں اورنون لیگ گھبرا کر سپریم کورٹ جا پہنچی ہے  جبکہ پرویزالہٰی پر نیا حملہ بھی ناکام ہوچکا ہے ۔

سب سے پہلے آپ کوبتادوں کہ اس وقت کی اگر اس صورتحال تجزیہ کیا جائے تو ہمیں یہ صاف  نظر آ جاتا ہے کہ عمران خان نئی اسٹیبلشمنٹ سے بہت سی  مثبت امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کچھ نہیں بلکہ بہت سے تحفظات بھی ہیں۔ عمران خان  نے کل صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے یہ بات کی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہےاسے تسلیم کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم  پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کرتے تو خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔اب لگ یہ  رہا ہے کہ عمران خان  اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی ٹون سمجھنا چاہتے ہیں ۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے ضمانت  بعد از گرفتاری کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے اعظم سواتی نے ٹرائل کورٹ سے درخواست ضمانت مسترد ہونے پراب ضمانت  بعد از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے بابراعوان کے توسط سے دائر درخواست میں اعظم سواتی نے موقف اختیار کیا کہ مبینہ ٹویٹس پوسٹ نہیں کیں اور کسی ادارے کو بد نام کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس موقف کے بعد دیکھتے ہیں کہ ان کی ضمانت ہوتی ہے کہ نہیں اس کے فیصلے کے بعد بہت کچھ واضح ہوجائے گا کہ کون کس کی طرف کھڑا ہے۔

دوسری جانب یوں لگ رہا ہے کہ حکومت اس وقت بہت پریشان ہےاورپریشانی کے عالم میں پریس کانفرنسز پہ کانفرنسز کررہی ہے۔ اب خواجہ سعد رفیق ، طارق بشیر چیمہ اوررانا ثناءاللہ نے مل کرایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں  وفاقی وزیر داخلہ ثناءاللہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کر دی ہے کہ وہ پنجاب کی موجودہ صورتحال پر ازخود نوٹس لے ان کا کہنا تھا کہ اگراسمبلیاں کسی کی ضد یا انا پر گھٹیا سیاست کی نظر ہو رہی ہیں تو گورنر وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہےگورنر کا وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا  گورنر کا آئینی استحقاق ہے ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو عمران خان کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینگے ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے ان کے پاس بندے پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

 پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر از خود نوٹس لیںے کے مطالبے اور سپریم کورٹ کے آگے ہاتھ جوڑنے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کس قدرپریشان ہیں حالانکہ یہ لوگ تو نوٹوں کی بوریاں لے کربیٹھے تھے اورسب سے بڑے ضمیروں کے سوداگرآصف علی ذرداری بھی ضمیرخریدنے کے لیے پنجاب میں موجود تھے لیکن شومئی قسمت اس باران کی کوئی دال نہیں گلی نہ پی ٹی آئی کے ارکان ضمیرفروش بنے اورنہ ہی آصف علی ذرداری قاف لیگ کے ارکان کو توڑسکے انہیں بھی ناکام لوٹنا پڑا۔

اب ایک خبرسامنے آئی ہے کہ وفاقی  وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے اور ہم نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ عمران خان بیٹھ کر ہم سے بات کریں لاہور میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے پاکستان کی معیشت پر بات تو کی ہے لیکن انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا  ہے کہ سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کریں گے عمران خان خود کہہ کرگئے کہ آئندہ  الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوگا جبکہ جلد الیکشن صرف ایک سیاسی شوشہ ہے معاشی اور سیاسی ضرورت نہیں ۔ ہم ملکی معیشت کو استحکام دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔بار بار یہ بات کرنا ہے کہ ہم نے ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچایا ہے سب کو پتہ ہے کہ کس نے ملک کو اس ڈگرپرڈالا ہے اورتباہی کے اس دہانے پرپہنچایا ہے کسی کو بھول نہیں ہے عوام سب جانتی ہے۔

 عطاء تارڑکوتواور کچھ مل نہیں رہا تواس نے محلے کی فسادن عورت کا چارج سنبھال ہے اوروہ اب لڑائی کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے گورنرکے آرڈرکو منسوخ نہیں معطل کیا ہے اس ضمن میں ہم نے اور پرویزالٰہی نےگیم کی ہے جس کا نقصان صرف عمران خان کا ہوا ہے یعنی عمران خان اورپرویزالہٰی کے درمیان پھڈا ڈالنے اورپرویزالہٰی پر الزام لگانے کی کوشش کی ہے۔یہ خود توعمران خان کو شکست دے نہیں سکتے تیرہ جماعتیں مل کربھی ان کامقابلہ نہیں کرسکیں تو اب بھونڈے طریقے اپنانے شروع کردئیے ہیں۔اب آپ دیکھیں کہ ایک جانب سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ اور رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ  دوسری جانب عطاء تارڑکا پرویز الہٰی  پر الزام اورتیسری طرف احسن اقبال کا عمران خان کو مذاکرات کی دعوت سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ ان کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیاکریں اورکیا نہ کریں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں