اتوار، 25 دسمبر، 2022

ملک کی خاطرکپتان کا چوروں،مافیازکیخلاف آئی ایس آئی کو استعمال کرنے کا مشورہ

 

ملک کی خاطرکپتان کا چوروں،مافیازکیخلاف آئی ایس آئی کو استعمال کرنے کا مشورہ

اس وقت عمران خان اور مقتدرحلقوں کے تعلقات ایک دوراہے پرہیں یہ دوراہا کہیں پربھی لے جا سکتا ہے پچھلے آٹھ مہینے میں جو کچھ ہوا پاکستان اسکا متحمل نہیں ہوسکتا تھا ۔ادارے اور پاکستان کی عوام کے درمیان وہ دوریاں پیدا کی گئیں جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا وہ پیدا ہو گئیں لیکن اب یہ موقع ہے کہ ان تعلقات کو درست سمت دی جائے اوردوریاں ختم کی جائیں ۔ آج عمران خان نےبھی آئی ایس آئی کے لئے ایک میدان سجا دیا ہے جس سے چوروں اور مافیازکےلیے نہ صرف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے بلکہ کپتان نے جی ایچ کیو کوایک پیغام بھی دیا ہے۔

کل ایک خبر آئی تھی کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ٹیکس معلومات لیک کرنے کے کیس میں گرفتار 3 ملزمان کودوروزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش نہ کیا جا سکا ۔کل ایف آئی اے نے تینوں ملزمان کو ریمانڈ مکمل ہونے پراسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کرنا تھا صبح ساڑھے آٹھ سے ساڑھے چھ بجے تک عدالتی اوقات کار میں ملزمان کو پیش نہیں کیا گیا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ عبدالماجد قاضی عدالت سے روانہ ہو گئے ملزمان میں شاہد نیاز، ارشد علی اور عدیل اشرف شامل ہیں ملزمان کے خلاف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ فیملی کا ایف بی آر ڈیٹا لیک کرنے کا کیس ہے۔ ایف بی آرکا ڈیٹا لیک کرنا بلاشبہ جرم ہے اس میں یہ ملزمان گرفتار ہیں لیکن جرم کے حوالے سے اوربھی بہت ساری چیزیں ہوتی ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس پر جنرل ریٹائرڈ باجوہ کی طرف صفائی پیش کی جاتی اورعوام کو سچ بتایا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ جرم کرنے والوں کو تو پکڑاگیا لیکن صرف ان کو جن کو کوئی نہ تھا اورجن کی بیک پرادارہ یا لوگ کھڑے تھے وہ جرم کرکے بھی بچ گئے انصاف تو یہ تھا کہ سب کو قانون کے تابع لایا جاتا لیکن انصاف دینے والے منصف بھی بزدل نکلے۔

اب ان تینوں ملزمان کے بیانات ڈیوٹی مجسٹریٹ انیل سعید نے ریکارڈ کرلیے گئے ہیں ملزمان میں دوسپرنٹنڈنٹ ارشدعلی قریشی،شاہد نیاز اورایک اپرڈویژن کلرک عدیل اشرف شامل ہے  اور تینوں افراد کومحکمانہ کارروائی میں  قصوروار ثابت ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا کہاجارہا ہے کہ ان کےبیانات کے اندرکچھ بہت بڑے انکشافات بھی ہوئے ہیں۔ جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

اس وقت مقتدرحلقوں کے ساتھ عمران خان  کے تعلقات ڈانواں ڈول ہیں اوروہ مقتدرحلقوں کے ساتھ  فائن لائنز ڈرا کررہےجو آنے والے وقت میں ان کے مقتدرحلقوں سے تعلقات کی ہوں گی وہ نئی اسٹیبلشمنٹ سے بہت سی مثبت امیدیں لگائے بیٹھے ہیں اورامید کررہے ہیں کہ اپنا آئینی رول ادا کریں گے اوراگرنیوٹرل رہنے کا شوق ہے تومکمل نیوٹرل رہ کردکھائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر آئی ایس آئی کو ہائی لیول کرپشن ،منی لانڈرنگ اورقبضہ گروپس اورسمگلنگ کے خلاف استعمال کیا جائےتوہم ایک اچھی گورننس دے سکتے ہیں۔   ایک انٹرویو میں عمران خان  نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے نئی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنا کام کرے اور فوج کی منظم فورس کومافیاز کے خلاف استعمال کیا جائے پاکستان کو دلدل سے نکالنے کے لیے اس کے سوا اور کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اگرآئی ایس آئی کو استعمال کیا جائے  تو بہت اچھی گورننس ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ فوج ایک تگڑا ادارہ ہے اس کی ضرورت تو پڑنی ہے اس کے بغیر تو چیزوں کو لے کرنہیں چل سکتے اگر ملک میں انصاف قائم نہیں ہوا تو ملک ختم ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا وہ ناانصافی کو اسلیے قبول کرلیں کہ اسٹیبلشمنٹ ناراض ہوجائے گی ۔پی ڈی ایم یا اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہو تو صدر مملکت ہی کرتے ہیں میرا کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں