پیر، 26 دسمبر، 2022

عدلیہ اِن ایکشن: توشہ خانہ کیس الٹا پڑگیا،حکومت بری طرح پھنس گئی

 

عدلیہ اِن ایکشن: توشہ خانہ کیس الٹا پڑگیا،حکومت بری طرح پھنس گئی

موجودہ حالات میں ایک بڑی پیش رفت کی گونج سنائی دے رہی ہے اور فوج کے سپریم کمانڈر نےانٹری کرکے کپتان کے حق میں بہت بڑا اعلان کر دیا ہے یا یوں کہہ لیں کہ کپتان کے حق میں ایک بڑی حمایت آ گئی ہے جبکہ دوسری جانب توشہ خانہ کیس امپورٹڈ حکومت پربھاری پڑ گیا ہے اور عدلیہ اِن ایکشن دکھائی دے رہی ہے یہ جس طرح عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نااہل کروانے کے چکروں میں تھے اب توشہ خانہ کیس کیسے ان کے گلے پڑا ہے اورجج کی جانب سے کون سا بڑا حکم جاری کیا گیا جس کے بعد حکومت بری طرح سے پھنس گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ  آپ کو یہ بھی بتا دوں کہ ۲۳جنوری سے پہلے پہلے ایک بڑا سیاسی دھماکہ ہونے جارہا ہے اورکپتان کونااہل کروانے والے خود مصیبت کا شکار ہوگئے ہیں۔فروری سے مارچ تک وفاقی حکومت  کے آخری دن بتائے جارہے ہیں اوروہ ڈگمگاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے یہ دعوٰی کس کی طرف سے کیا گیا اس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھنی ہے ۔باجوہ لیکس میں گرفتار دو ملزمان کی طرف سےکچھ بڑے تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں وہ کیا ہیں ؟ اس کی تفصیل بھی آپ کو بتانی ہے۔

 آپ کو معلوم ہے کہ عمران خان کے خلاف ہر طرح سےانہوں نے محاذ آرائی کی اورہرطرح سےانہیں دیوارسے لگانے کی کوشش کی کیا کچھ نہیں کیا؟ ان پر پچیس پچیس کیسزبنائے گئے عمران خان نے ان کا مقابلہ کیا ان کی آڈیوزاورکتابیں لے کرآئےحتّٰی کہ ہرکمینگی کا مظاہرہ کیا اور اب ایک مرتبہ پھرعمران خان کو بد نام کرنے کے لیے آڈیوز اور ویڈیوزکا نیا دور شروع ہونے والا ہے جس کے اندر عمران خان کے خلاف گھٹیا سے گھٹیاقسم کی مہم چلائی جائے گی اورایک بڑا میڈیاگروپ بھی اس میں پیش پیش دکھائی دے گا۔

آج سپریم کمانڈرجنرل عاصم نے صدرمملکت عارف علوی سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران صدرمملکت نے کچھ بڑے اہم ایشوز کواٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ یہ جو اس وقت ایک آڈیو ویڈیوکا کھیل شروع ہوچکا ہے جس نے پورے پاکستان کو شکنجے میں لیا ہوا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جس کے بعد جنرل عاصم منیرکی جانب سے کہا گیا کہ یہ بات بالکل درست ہے اور ایساواقعی نہیں ہونا چاہیے لیکن یہاں پر ایک سوال یہ ہے کہ اگر ہماری ایجنسیزنیوٹرل ہیں تو پھر یہ سب کچھ کیسے ہو سکتا ہے؟  وہ کون ہے جو اس  اس گھناونے فعل کے اندرشامل ہے ۔ایسی صورتحال میں ہماری ایجنسیز کو اس کی تحقیق کرنا پڑے گی۔ اب ان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کےلیے  پوری پوری پلاننگ اورفیلڈنگ سیٹ کر دی گئی ہےاورباقاعدہ طورپرجنرل عاصم بھی اس حوالے سے کھل کرسامنے آگئے ہیں ۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ایک شخص نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ قیام  پاکستان سے لے کر اب تک جتنے بھی صدوراور وزرائے اعظم ،آرمی چیفس کو جتنے بھی تحائف ملے ہیں ان کا ریکارڈ طلب کیا جائے ۔اسلام آبادہائی کورٹ کے میاں جسٹس گل حسن اورنگزیب نےوفاقی حکومت سے قیام  پاکستان سے لے کر اب تک جتنے بھی صدوراور وزرائے اعظم ،آرمی چیفس کوتحفے ملے ان کی تفصیل مانگ لی ہے۔ابوذرسلمان نیازی کی درخواست پریہ سماعت ہوئی جبکہ اس حوالے سے باقاعدہ طورپروفاقی حکومت کی طرف سے یہ بتایاگیا کہ ہمارے پاس اس کی تفصیل موجود نہیں ہے کابینہ ڈویژن نے کہا کہ یہ ڈیٹا کلاسیفائیڈ ہے اس لیے ہم نہیں دے سکتے ہیں لیکن پاکستان انفارمیشن کمیشن نے ۲۹ جون کو بھی یہ آرڈردیا تھا لیکن پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھی اس پرعملدرآمد نہیں کیا گیا۔

جس کے بعد جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ باقی پبلک سرونٹس کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا گیا آپ خود کو صدراوروزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں اس سے آپ کے عزائم کا پتہ چل رہا ہے۔ جوبھی پٹیشن آتی ہے وہ وزیراعظم سے متعلق آتی ہے۔ اس کے بعد اگلی سماعت تک تمام ڈیٹا پیش کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔اس کے ساتھ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ۱۹۹۰سے پہلے  کا ریکارڈ تو موجود نہیں ہے لیکن ۱۹۹۰ کے بعد کا ریکارڈ پیش کیا جا سکتا ہے ۔جسٹس گل حسن کی جانب سے اس حوالے سے بھی ریمارکس دیے گئے اور کہا گیا کہ ڈیٹا کو پیش کیا جائے۔

 رانا عظیم کی جانب سے یہ دعوٰی کیا جارہا ہے کہ ۲۳ جنوری سے پہلے پہلے کچھ بڑی اکھاڑپچھاڑ ہونے والی ہے ان کا کہنا تھا کہ ۲۳ فروری اور۲۳ مارچ کے درمیان  یہ حکومت نہیں رہے گی یعنی وفاقی حکومت نہیں ہوگی اورنگران سیٹ اپ آ جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی جانب  سے یہ بھی کہا گیا کہ ۲۳ جنوری سے پہلے عمران خان کے خلاف یہ کوئی بڑا فیصلہ اور بڑی گیم کرنے جا رہے ہیں جس کو لے کر انہوں نے پورے کا پورا پلان بھی ترتیب دے لیا ہے۔

 اب انہوں نے ایک اورپلان  پرویز الہی اور عمران خان کے اتحاد کو ناکام بنانے کے لیے پلانٹ کیا ہے اورپلان بی کا آغازکر دیا ہے اس سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری اور شہباز شریف اور چوہدری شجاعت کو میدان میں اتارا گیا اور اعتماد کا ووٹ لینے سے پہلے پی ٹی آئی اورق لیگ کے ارکان کو توڑنے کے لیے پوری کی پوری پلاننگ کی جارہی ہے  اور یہی کہا جا رہا ہے کہ حسنین دریشک جیسے لوگوں کو جو کہ ناراض لوگ ہیں ان کو خریدا جا ئے اوراس نیک کام کو  چوہدری شجاعت اورآصف علی ذرداری سرانجام دیں گے۔دیکھتے ہیں کہ یہ پی ڈی ایم کی جماعتیں جیتتی ہیں یا ایک اکیلا عمران ان پربھاری ہوتا ہے آنے والے دنوں میں سب واضح ہوجائے گا۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں