منگل، 27 دسمبر، 2022

ن لیگ کو سرپرائز: رکن اسمبلی گرفتار،الیکشن کا خوف: اسپیکرقومی اسمبلی ملک سے فرار

 

ن لیگ کو سرپرائز: رکن اسمبلی گرفتار،الیکشن کا خوف: اسپیکرقومی اسمبلی ملک سے فرار

پہلے جب الیکشن ہونے لگتے تھے تو لوگ کہتے تھے کہ الیکشن نہ کراو لیکن تاریخ میں پہلی باراس طرح ہو رہا ہے کہ لوگ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں اور اگر آپ نے الیکشن نہیں کروانے  توالیکشن کی مہم پرجو ہماری جیبوں سے خرچ ہوا ہےوہ اخراجات ہمیں واپس کئے جائیں جبکہ الیکشن کمیشن پاکستان کوئی توجیہہ یا کوئی دلیل پیش کرنے کی بجائے اسلام آباد پولیس کی مدد لینے کے لیے پکاراٹھا اوردہایاں دینے لگا کہ ہمیں مظاہرین سے بچایا جائے۔

ایک اورخبرکے مطابق کراچی اور حیدرآباد کے انتخابات بھی ملتوی ہونے جا رہے ہیں اوریہ ان کا اگلا ٹارگٹ ہےاوراس کے ذریعے میسج یہ دیا گیا ہے کہ جو مرضی ہو جائے عمران خان کو الیکشن نہیں دینے اور طاقت کے زور پر ہم نے عمران خان کو سسٹم میں سے نکالناہے۔ چوہدری شجاعت کہہ رہے ہیں کہ عمران خان اسمبلی میں واپس آئیں کیونکہ لوگوں نے ان کو منتخب کیا ہوا ہے لیکن مسئلہ یہ نہیں ہے کہ لوگوں نے ان کو منتخب کیا ہوا ہے تو وہ اسمبلی میں آجائیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ عوام کو اسمبلی پرکتنا اعتماد ہےکیا وہ اس امپورٹڈ حکومت کو قبول کرتے ہیں بھی ہیں کہ نہیں۔ان سب کے پیچھے کون ہے سب لوگ جانتے ہیں اور ان کے مطابق الیکشن وقت پر ہونے چاہیے اور الیکشن تومہنگائی کا حل نہیں ہے۔ٹھیک ہے اگرالیکشن مہنگائی کا حل نہیں ہے تو کیا موجودہ حکومت کسی طرح سے مہنگائی کا کوئی حل نکال سکتی ہے بنیادی طور پرفوری الیکشن کا مقصد یہ ہے کہ آپ عوام سے مینڈیٹ لیتے ہیں جب مینڈیٹ لیتے ہیں تونئی حکومت کے پاس پالیسیاں بنانےاوران کو نافذ کرنے کا وقت ہوتا ہے لیکن اس قسم کے جوگھس بیٹھیے ہوتے ہیں وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ حکومت میں کیوں آئے ہیں بلکہ کہتے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہورہا تھا تومیراان سے سوال ہے کہ مہنگائی ان کے دورمیں زیادہ تھی یا آج زیادہ ہے ڈالراس وقت زیادہ مہنگا تھا یا آج مہنگا ہے پٹرول حتّٰی کہ ہراستعمال کی چیز ان کے دورمیں مہنگی تھی یا آج مہنگی ہے لیکن ان سوالوں کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔

ایک تازہ ترین سروے کے مطابق  مہنگائی اور موجودہ معاشی صورتحال کا ذمہ دارعمران خان نہیں ہے بلکہ اس کی ذمہ دارموجودہ حکومت ہے اب یہ لوگ پی ٹی آئی ارکان کوکہتے ہیں کہ اسمبلیوں میں آئیں جبکہ پی ٹی آئی ارکارن کہتے ہیں کہ  ہمارے استعفٰے منظور کرو پہلے خبریں آرہی تھیں کہ کل پاکستان تحریک انصاف اسمبلی جائے گی اوراس سے قبل پی ٹی آئی کے تمام ارکان کے پی کے ہاوس میں اکٹھے ہونگے اورعمران خان کا خطاب بھی ہوگا لیکن اب خبرآرہی ہے کہ کل کا پروگرام ملتوی ہوگیا ہے کیونکہ اسپیکرقومی اسمبلی ملک میں موجود نہیں ہیں۔ فواد چوہدری نے بھی آج زمان پارک کے باہرکہا کہ ہم جب بھی نام لیتے ہیں کہ ہم اسمبلی میں استعفٰے دینے کے لیے آرہے تو اسپیکر صاحب ملک سے فرار ہوجاتے ہیں۔افسوس یہ کس قدرالیکشن سے ڈرے اورعمران خان سہمے ہوئے ہیں کہ دم دباکربھاگ جاتے ہیں اورپھرکہتے ہیں کہ ہم تو الیکسشن لڑنے کے لیےتیارہیں کیا ایسی تیاری ہوتی ہے؟

کل اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کی لیڈرشپ کا ایک وفد جن میں شاہ محمود قریشی ،عامرڈوگر،اسد عمر،فواد چوہدری اور پرویزخٹک اسمبلی جائیں گےاورلائحہ عمل طےکریں گے کہ آخر آپ نے اجتماعی استعفٰے قبول نہیں کرنے تو آپ نےاستعفٰے کس طرح قبول کرنے ہیں۔

ن لیگ نے پچھلے آٹھ ماہ سے ملک میں اندھیرنگری مچارکھی تھی اورمخالفین کوجس طرح زچ کیا جارہا تھا وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے لیکن اب اونٹ پہاڑکے نیچے آیا ہے جس طرح انہوں نے ایف آئی اے کا استعمال کرکے مخالفین پرسینکڑوں مقدمات بنائے اب ان کا اپنا ایک ایم این اے چوہدری اشرف جس کا تعلق ساہیوال سے ہے اسے اینٹی کرپشن والوں نےدھرلیا گیا ہے جس کی گرفتاری کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ابھی بھی انتقامی کارروائی کی  روش سے باہر نہیں نکلی ہے ۔پکڑے جانے والے لیگی ایم این اے پرسرکاری اراضی پرقبضے کا کیس ہے جس پر اس نے گرداوراورپٹواری سے مل کرناجائز قبضہ کیا ہوا تھا اسے آج اینٹی کرپشن پنجاب نے گرفتار کیا ہے۔ اس سے پہلے آپ جانتے ہونگے  کہ سابق ڈپٹی سپیکرپنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی گرفتاری ہوئی تھی ان کو بھی ابھی تک رہائی نہیں مل پائی۔

 اب ن لیگ کےاندر سے یہ چیزیں آنا شروع ہوگئی ہیں کہ ہم نےپنجاب میں  یہ کیا بلنڈر کر دیا ہے خاص طورپر جو وزیر اعلی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا ان کے مطابق یہ بہت کمزور گراؤنڈ پراور جلد بازی میں کیا گیا جس کا ہمیں نقصان ہوا ہے اور دوسرا تحریک عدم اعتماد جمع کروا کے واپس لینے سے عوام میں ہمارا کیس اور کمزور ہوگیا اورعوام میں تاثر یہ گیا کہ ہمارے پاس خود نمبر پورے نہیں ہیں بجائے اس کے کہ ہم تحریک انصاف کوکہتے کہ وہ اپنے نمبر پورے کرے۔ تازہ ترین خبر کے مطابق اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے تحریک انصاف کے جو ارکان ملک سے باہرہیں ان کو واپس بلا لیا گیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ چونکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی رائے شماری خفیہ ہونی ہے جس لیے ہمارے پاس بڑے کارڈ ہیں یعنی وہ کھل کرسامنے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہارس ٹریڈنگ کروانا چاہتے ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں