جمعرات، 29 دسمبر، 2022

مہنگائی کیخلاف پی ٹی آئی کا کل سے ملک گیرتحریک شروع کرنے کا فیصلہ

 

مہنگائی کیخلاف پی ٹی آئی کا کل سے ملک گیرتحریک شروع کرنے کا فیصلہ

آج دو خبروں ہیں پہلی خبریہ ہے کہ کیا پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس آرہی ہے اوردوسرایہ کہ اگرپی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس آرہی ہے توتحریک انصاف آج اسپیکرقومی اسمبلی کے سامنے پیش کیوں ہوئی کہ ان کے استعفٰے منظورکرلیے جائیں آج تحریک انصاف کا ایک وفد جس میں قاسم سوری،عامرڈوگراوراسد قیصرنے اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف سے ملا اس ملاقات میں شاہ محمود قریشی اورپرویز خٹک موجود نہیں تھے۔پی ٹی آئی کے وفد کا کہنا تھا کہ ہم نے جو اجتماعی استعفٰے دیئے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ ملک میں انتخابات کی راہ ہموارکی جائے۔ہم نے کوئی اسپیکرکی انٹرٹینمنٹ کے لیے استعفٰے نہیں دئیے تھے وہ ایک ایک کرکے ارکان کو بلائیں اوراستعفٰے منظورکریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرایسی بات ہے تو پہلے جو اسپیکرنے 11 استعفٰے قبول کیے وہ بھی غیرآئینی تھےکیونکہ انہوں نے کسی بھی رکن کو بلا کراس سے استعفٰے کی تصدیق تونہیں کی بلکہ اپنے طورپروہ گیارہ کے گیارہ استعفٰے قبول کرلیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ یہ کہہ چکی ہے کہ جو ممبران اگراسمبلی میں کھڑے ہوکرکہیں کہ ہم استعفٰی دے چکے ہیں توان کا استعفٰی منظورکیا جائے گا ۔۔

پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کے اجتماعی استعفٰے سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری نے منظورکرلیےتھے اوریہ ان کو نوٹیفیکیشن سے  نہیں روک سکتے۔دراصل یہ استعفٰوں کی منظوری کا معاملہ نہیں ہے معاملہ نوٹیفیکیشن جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا ہے جسے اسپیکرقومی اسمبلی نہیں کررہے ہیں حالانکہ اس کا تصدیقی عمل پہلے ہی ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیکرکے پاس سوائےاستعفٰے منظور کرنے کے اور  کوئی آپشن نہیں ہے۔

 دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اجتماعی طور پراستعفٰے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے یعنی آج کی ملاقات بے سود رہی ہے اس میں ڈیڈ لاک  ہے ۔اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ وہ اس چیز کویقینی بنائیں  کہ ارکان نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے استعفٰے دئیے ہیں اور ارکان ایک ایک  کر کے آئیں گے تواستعفٰے منظور کیے جائیں گے ۔یہ بات بالکل واضح ہے کہ حکومت فی الحال ان کے استعفے منظور نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن دوسری جانب  قومی اسمبلی میں  واپسی کی بات ہے تواسد قیصرنے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے استعفٰے دے دئیے لہٰذا قومی اسمبلی میں واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے انتخابات کروائیں ہم دوتہائی اکثریت کے ساتھ عمران خان کی قیادت میں اسمبلی میں واپس آئیں گے٫

اب لگ ایسا رہا ہے کہ یہ معاملہ  ایک بارپھر سپریم کورٹ جائے گا اوریہ معاملہ لٹک جائے گا کیونکہ انصاف کے ترازوکوابھی عوام کی مصیبتوں کا باراٹھانا نہیں پڑرہا ہے لیکن دوسری طرف انصاف بڑا جلدی ہورہا ہے اورنظربھی آرہا ہے مثال کے طورپر اسحٰق ڈارکے بینک اکاونٹ اور گلبرگ ۳ کے اندررہائش  کو فوری طور پر بحال کر دیا گیا ہے اور اکاؤنٹ میں 50 کروڑ روپے موجود ہے اور ضلعی انتظامیہ نے ان تمام چیزوں کو نہ بحال کیا ہے بلکہ اس کی سپردداری بھی کردی ہے اوراکاؤنٹ بحال کرنے کے لیے بینک انتظامیہ کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے یہ سب کچھ نیب کے حکم پرکیا جارہا ہے۔

ایک اورخبرکے مطابق تحریک انصاف کی سینئرقیادت کا آج زمان پارک میں اجلاس ہوا ہے ۔ فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ  کل سے ملک بھر میں مہنگائی بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغازکیا جائے گا تین ہفتوں کے بعد عمران خان شامل ہوجائیں گے۔اجلاس میں  وزیراعلٰی پنجاب کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بارے بھی غوروغوض  کیا گیا بعض وزراءنےعدالتی فیصلے سے قبل اعتماد کا ووٹ لینے کی مخالفت کی جبکہ مرکزی رہنما اعتماد کا ووٹ لینے اوراسمبلی توڑنے کی حمایت کی۔ذرائع کے مطابق ابھی تک کسی ایم پی ایے کوپارلیمانی پارٹی میٹنگ کی دعوت نہیں دی گئی جبکہ تین خواتین سمیت سات ایم پی ایز پرقیادت کو شک ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں