جمعہ، 30 دسمبر، 2022

عدالت کا بڑاحکم : اسلام آبادمیں بلدیاتی الیکشن ۳۱دسمبرکو کروانے کا حکم

 

عدالت کا بڑاحکم : اسلام آبادمیں بلدیاتی الیکشن 31دسمبرکو کروانے کا حکم

آج کی تازہ ترین خبریہ ہے اس وقت الیکشن کمیشن میں ایک ہنگامی میٹنگ جاری ہے اورچیف الیکشن کمشنرکی دوڑیں لگی ہوئی ہیں انہیں یہ سمجھ نہیں آرہا کہ کرنا کیا ہےاس کی وجہ  اسلام آباد ہائی کورٹ کا وہ حکم  ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں الیکشن کل 31 دسمبر ہی کو کروائے جائیں۔ فوری الیکشن کے انعقاد کی وجہ سے چیف الیکشن کمشنرکو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا کرے اورکیا نہ کرے کیونکہ ان الیکشن کورکوانےکے لیے پوری کی پوری وفاقی حکومت نے ایڑھی چوری کا  زور لگا دیا ہےحالانکہ بلدیاتی الیکشن کوعام طور پر معمولی سمجھا جاتا ہےلیکن وفاقی حکومت اس الیکشن کو کیوں روکنے کی سرتوڑکوششیں کررہی ہے آخر اس کو روکنے کے پیچھے کیا کہانی ہے۔دراصل اس الیکشن کا اثرپورے ملک پرپڑنا ہے اگر یہ الیکشن کل ہوجاتا ہے تو کچھ لوگ تو اسے ریفرنڈم سمجھ رہے ہیں اوراس الیکشن کے انعقاد کو روکنے کے لیےبہت زیادہ سازشیں اورچالاکیاں کی جارہی ہیں۔

 آج عدالت کا ایک بہت ہی اہم ترین فیصلہ سامنے آیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کل کے کل 31دسمبرکو ہی کروائے جائیں ۔آپ جانتے ہی ہیں کہ ملک بھر میں اس وقت جو صورتحال چل رہی ہے اس کےاندر وفاقی حکومت کسی بھی قسم کے الیکشن نہیں کروانا چاہتی ہے کیونکہ اس کے جو نتائج آئیں گے اس کا اثرملک بھر پرپڑے گا ظاہری سی بات ہے۔ ناظرین کرام کچھ عرصہ پہلے ایس سی سی جی ایچ کیوکی ایک رپورٹ میجر عادل راجہ نے لیک کی تھی اس رپورٹ میں یہ پتہ چلا تھا کہ ایک سو ایک یونین کونسلز کے اندر یہ الیکشن ہونے جا رہے ہیں اس میں سے 63پی ٹی آئی نکال جائے گی پی پی ۲، پی ایم ایل ن 25 جبکہ 6سیٹوں پرآزاد امیدوار کامیاب ہونگے۔  جب یہ رپورٹ حکومت تک پہنچی اورانہیں پتہ چلا تو انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی بھی طریقے سے اس الیکشن کورکوانا ہے اگریہ الیکشن ہو جاتے ہیں تو اس سے ہمارا مورال حد سے زیادہ گر جائے گا اورعوام میں ہم منہ دکھانے کے بھی قابل نہیں رہیں گے۔ کیونکہ اگرپی ٹی آئی 101 میں سے 63سیٹیں جیت لتی ہے تو یہ  دو تہائی بن جاتا ہے تو اس کو رکوانے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک کھیلنے کی کوشش کی یہ19 تاریخ کوالیکشن کمیشن کے پاس گئے اورکہا کہ حالات  خراب ہونے والے ہیں اس لیے یہ الیکشن ابھی نہیں ہو سکتے ہیں تو آپ اس کو موخر کر دیں دراصل تو الیکشن کمیشن ان کے ساتھ اندرون ِخانہ ملا ہوا ہے لیکن بظاہراس نے کہا کہ نہیں الیکشن 31دسمبرکو ہی ہونگے۔ اس پرن لیگ یہ معاملہ  لے کرعدالت چلی گئی  اورکہا کہ ملک کے حالات خراب ہیں اورہم نے یوسیز کی سیٹیں بھی بڑھا کر125 کرنی ہیں یہ معاملہ ابھی کورٹ میں ہی تھا لیکن انہوں نے یوسیز کی تعداد 101سے 125تک بڑھانے کا بل سینٹ سے پاس کروا لیا  اور یہ پھر الیکشن کمیشن کے پاس چلے گئےاورکہا کہ یوسیز کی تعداد بڑھ گئی ہے آپ فی الحال اس الیکشن کو موخرکردیں جس پر الیکشن کیمشن نے الیکشن موخرکردیئے۔

جس کے بعد پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی عدالت کے اندر چلی گئی اورکہا کہ جناب یہ تو بہت گڑبڑ ہو گئی ہےایسا نہیں ہونا چاہیےجس پر آج کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے کہ 31 دسمبرکوہی اسلام آباد کےاندر بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں۔ اب حکومت اسے کسی بھی قیمت پرروکنا چاہتی ہے رانا ثناء اللہ کا بیان آیا ہے ایسا نہیں ہوگا جس پر فواد چوہدری کا جواب آیا ہے کہ انتخابات کا فیصلہ رانا ثناءاللہ نے نہیں کرنا جنہوں نے کرنا ہے وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔

اب چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ایک ایسی صورتحال کے اندر پھنس گیا ہے اورانہیں سمجھ نہیں آرہی  کہ اس مسئلے سے کیسے نکلیں انہوں نے وفاقی حکومت کو بھی خوش کرنا ہے ۔ابھی ایک تازہ خبرسامنے آرہی ہے کہ وفاقی حکومت ایک انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے جارہی ہے اس سلسلے میں میٹنگ جاری ہے۔اب دہشتگردی کا بہانہ بنایا جارہا ہے اوراسی سلسلے میں آج وزارت داخلہ کی جانب سے ایک دہشت گردکی تصویرجاری کی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ یہ شخص اسلام آباد کے اندر آ گیا ہے اور امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

دوسری طرف پی ٹی آئی بھی چپ نہیں بیٹھی ہے اوروہ ملک بھرمیں ایک ریفرنڈم کروانے جارہی ہے جس کے لیےایک کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے ۔ریفرنڈم میں وہ دو سوال پوچھنے جارہی ہے۔اس میں پہلا سوال یہ پوچھا جائے گا کہ کیا آپ  ٹیکٹنوکریٹ حکومت چاہتے ہیں یا عام انتخابات چاہتے ہیں ؟ اس پرعوام جواب دے گی جبکہ  نمبر دو پرجو سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کیا عمران خان کو نااہل ہونا چاہیے یا نہیں ہونا چاہیے اس پر اپنی رائے دیں ۔ پاکستان تحریک انصاف اس ریفرنڈم کا فیصلہ کرلیا ہے اورجلد ہی وہ اس کا آغازکرنے جا رہی ہے ظاہری بات ہے اس کا جو رزلٹ ہوگا وہ سب کے ہوش اڑا دے گا ۔تحریک انصاف ایسا وفاقی حکومت پرپریشر بڑھانے کے لیے کررہی ہے اوروہ اسے خبرداربھی کرنا چاہتی ہے کہ اس قسم کے اقدامات اٹھانے سے بازرہیں ۔اب اگرحقیقی معنوں کے اندراسلام آباد میں بلدیاتی  الیکشن ہو جاتا ہے تو یہ پورا ریفرنڈم  ہوگا۔ن لیگ اورپی پی کو توبندے ہی نہیں مل رہے جن کو وہ بطورامیدوارکھڑا کرسکیں تو ایسی صورت حال کے اندر یہ کس طرح عمران خان کا مقابلہ کریں گے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں