ہفتہ، 31 دسمبر، 2022

چیف الیکشن کمشنرشکنجے میں،الیکشن کس نے رکوایا؟ کپتان کے مخالفین کے رازکھل گئے

 

چیف الیکشن کمشنرشکنجے میں،الیکشن کس نے رکوایا؟ کپتان کے مخالفین کے رازکھل گئے

کل رات سے اس ملک میں ایک عجیب تماشہ دیکھنے کو ملا ہے یہ تماشا بار بار اس بات کی ہمیں یقین دہانی کرواتا ہے کہ اس ملک کے اندر جمہوریت کتنی مضبوط ہےاورکتنی پھل پھول رہی ہے ۔ یہاں پر سیاست دان  کتنے تگڑے ہیں ۔کل رات عدالت ایک حکم دیتی ہے اور اس حکم کو وہ جوتے کی نوک پر رکھتا ہے ایک ایسا شخص جس کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ وہ حکومتی جماعت کی بی ٹیم اورجس کے بارے میں عمران خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ اس کو لانے والی اوراسے نامزد کرنے والی اسٹیبلشمنٹ ہے۔ کل عدالت عالیہ اسے حکم دیتی ہے کہ آپ الیکشن کروائیے اور پھر الیکشن کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہے رات گئے  الیکشن کمیشن کے دفتر کھل جاتے ہیں ہنگامی میٹنگزشروع ہو جاتی ہیں ۔ پولنگ کے سامان کے بارے میں فون شروع ہو جاتے ہیں پولنگ بوتھ کیسے مینیج کرنے ہیں اس کےبارے میں تیاری شروع ہو جاتی ہے لیکن پھرایک فون آتا ہے اورساری تیاریاں ٹھپ ہوجاتی ہیں اور تمام چیزوں کو روک دیا جاتا ہے لیکن جب صبح ووٹرز ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے پولنگ بوتھ پر پہنچتے ہیں تو وہاں پر تالے لگے ہوئے دیکھتے ہیں۔

رات کو جب الیکشن کمیشن میں انتخاب کروانے کی تیاریاں جاری تھیں تو اسی دوران  رانا ثناء اللہ کا ایک بیان سامنے آتا ہے وہ کہتے ہیں کہ الیکشن نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ ہمارے پاس سیکورٹی ہی نہیں ہے اورپھرایک دہشتگرد کی تصاویر بھی جاری کی جاتی ہیں۔ اس کے اوپر پی ٹی آئی کی طرف بھی ایک بیان سامنے آتا ہے اور میرا بھی یہی خیال تھا کہ رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ ہے اوروزیر داخلہ کا کام الیکشن منعقد کروانا نہیں ہے اور وزیرداخلہ یہ کر بھی نہیں سکتا لیکن رانا ثناءاللہ  کے اس بیان کے فوری بعد الیکشن کمیشن میں مبینہ طورپر جاری تیاریاں اچانک روک دی جاتی ہیں۔

اب بتانے والے یہ بتاتے ہیں کہ جب رانا ثناءاللہ یہ بیان دے رہے تھے اس بیان سے پہلے مبینہ طورپر ان کے رابطے ہو چکے تھے ان کو رانا ثناءاللہ کی طرف سے اورکہیں اورسے بھی  الیکشن کمیشن کو فون جاچکے تھے۔ اورالیکشن کمیشن کو کہہ دیا گیا تھا کہ ملک میں سیکیورٹی کا بڑا مسئلہ ہے اور آپ کو بھی پھرتیاں  دکھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہےجس کے بعد جو تیاریاں جاری تھیں ان کو روک دیا گیا ۔ اب ان کا یعنی وفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن کا  آپس میں گٹھ جوڑکیسے سامنے آتا ہے۔وہ آپ کو بتاتا ہوں۔

 آج  دو انٹرا کورٹ اپیلیں دائرکی جاتی ہیں ایک اپیل وفاقی حکومت جبکہ دوسری الیکشن کمیشن کی طرف سے دائر ہوتی ہیں وفاقی حکومت کہتی ہے کہ ہم سیکورٹی نہیں دے سکتے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس وقت کم تھا جس میں ہم سارے انتظامات نہیں سکتےتھے۔

اب پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے اس اقدام کے بعد الیکشن کمشنر کے خلاف کے توہین عدالت کے لیے عدالت میں درخواست کردی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ الیکشن کمشنرکے گرد قانون کا شکنجہ کس دیا جائے گا اوراس مصیبت سے ملک کی جان چھوٹ جائے گی لیکن شرط یہ ہے کہ توہین عدالت کی اس کارروائی میں انصاف ہوتا ہوا نظربھی  آئے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں