منگل، 17 جنوری، 2023

ترکی میں عثمان جبکہ پاکستان میں عمران سب پربھاری۔۔۔ مخالفین کودن میں تارے نظرآنے لگے

 

ترکی میں عثمان جبکہ پاکستان میں عمران سب پربھاری۔۔۔ مخالفین کودن میں تارے نظرآنے لگے


وفاقی حکومت کو واقعی عمران خان نے دن میں تارے دکھا دیئے ہیں وہ قومی اسمبلی کے اسپیکرجو پاکستان تحریک انصاف کے ممبران کے استعفٰے قبول نہیں کررہے تھے لیکن عمران خان کے ایک ہی وارنے اسپیکراوروفاقی حکومت کو چکراکے رکھ دیا۔ایک دوروز پہلے عمران خان نے کہا تھا کہ ہم قومی اسمبلی میں واپس آرہے ہیں جس پر حکومتی پارٹی کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں آج اسپیکر نے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکرپاکستان تحریک انصاف کے مزید ۳۵ ممبران  کے استعفٰے منظورکرلیے ہیں جس پر الیکشن کمیشن نے ان ممبران  کو ڈی نوٹیفائی کرتے ہوئے نشستیں خالی قراردے دی گئیں۔ وفاقی حکومت کی یہ چال صرف اورصرف عمران خان کو قومی اسمبلی میں واپسی کا راستہ روکنے کے لیے ہے۔

جن ممبران کے استعفٰے منظورکیے گئے ہیں ان میں فواد چوہدری،شاہ محمود قریشی ،اسد عمر،مراد سعید،شیخ رشید ،شہریارآفریدی،عامرڈوگر،اسد قیصر،زرتاج گل،قاسم سوری،عمرایوب ،علی امین گنڈاپور،خرم شہزاد،علی نوازاعوان ،صداقت علی خان ،شیخ راشد شفیق ،منصورحیات خان ،ثناءاللہ خان ،شفقت محمود،حماد اظہر،امیرڈوگر،سیف الرحمان ،عالمگیر خان ،آفتاب صدیقی ،عطاءاللہ خان ،آفتاب جہانگیر،محمد اسلم خان ،نجیب ہارون ،علی زیدی،فہیم خان،غلام سرورخان،پرویزخٹک ،نورالحق قادری  جبکہ مخصوص نشستوں پر عالیہ حمزہ اورکنول شوزب کے نام شامل ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جو پی ٹی آئی کے متحرک ممبران تھے اورحکومت ان سے اس قدرخوفزدہ تھی کہ اگریہ دوبارہ اسمبلی میں آگئے تو ہم اسمبلی میں مزید نہیں بیٹھ سکیں گے اس لیے حکومت نے اسی میں عافیت جانی کہ ان کے استعفٰے فورًا منظورکرلیے جائیں حالانکہ پہلے یہی اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف تھے جنہوں نے استعفٰے منظورکرنے سے انکارکردیا تھا۔یہ تھا عمران خان کا وہ وارجو یہ حکومت نہیں سہہ سکی اوربوکھلاہٹ میں استعفٰےمنظورکرلیے۔کپتان کی چالیں ان پربھاری پڑتی جارہی ہیں اورروزبروز یہ ذلت اوررسوائی کی دلدل میں اورپھنستے جارہے ہیں۔شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ اسپیکرکوچاہیے کہ وہ ہمارے تمام ممبران کے استعفٰے منظورکرے وہ کس قانون کے تحت باقی ممبران کے استعفٰےکیوں نہیں منظورکررہے۔

دوسری طرف نون لیگ کے ۲۶ممبران قومی اسمبلی عمران خان سے رابطے میں ہیں اور منتیں ترلے کر رہے ہیں کہ کسی طرح انہیں تحریک انصاف میں شامل کر لیا جائے جبکہ عمران خان کا یہ کہنا  ہے کہ ان ممبران کو پہلے آزمایا جائے گا پھر فیصلہ کیا جائے کہ آیا ان کو پارٹی میں شامل کیا جائے یا نہ کیا جائے۔لیکن خبریہ نہیں ہے بلکہ اصل خبریہ ہے کہ عمران خان نے اچانک اپنی چال بدلی ہے اب عمران خان کے پاس بندے آگئے ہیں ان کے پاس یہ اتھارٹی ہے اورپوری صورتحال ان کے کنٹرول میں ہےکہ وہ جب چاہیں  وفاقی حکومت کو توڑ سکتے ہیں اور شہباز شریف  کو گھربھیج سکتے ہیں عین اس وقت پر عمران خان نے حکمت عملی بدلی ہے یہی اصل خبرہے۔

اس حکمت عملی کے بعد عمران خان کہہ رہے ہیں کہ اب  شہباز شریف کو گھر نہیں بھیجنا ہے انتظارکرنا ہے اب آپ بھی حیران ہورہے ہونگے ایسا کیوں کہہ رہے ہیں ۔عمران خان نے ایک بیان دیا ہے اور وہ  کہہ رہے ہیں کہ انہیں حکومت میں رکھ کر سزا دینی ہے۔دراصل پی ڈی ایم اورن لیگ کی حکومت اس وقت بری طرح پھنس گئی ہے اوروہ چاہ رہی ہے کہ کوئی آئے اورانہیں دھکا دے کرباہر نکالے عمران خان اس سیچوایشن سے انجوائے کر رہے ہو اورکہہ رہے کہ یہ اس قدربری طرح دلدل میں پھنس گئے ہیں یہ جتنی بھی باہر نکلنے کی کوشش کریں گے اس میں اتنا ہی دھنستے چلے جائیں گے۔

عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو دئیے گئےوعدے کے مطابق دودن پہلے اسحٰق ڈارنے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا تھیں جو انہوں نے نہیں بڑھائیں۔ انہیں آج نہیں تو کل یہ قیمتیں بڑھانی پڑِیں گی تو لوگ ان کو جوتے ماریں گے اوریہی ان کا علاج ہے۔ان کو اتنا ذلیل کروں گا کہ ان کو ڈپریشن کی گولیاں کھانا پڑیں گی۔اس لیے عمران خان ان کو حکومت کے اندراب رکھنا چاہ رہے ہیں وگرنہ وہ چاہیں تو کسی وقت وہ صدرکو کہہ کراعتماد کے لیے شہبازشریف کو مجبورکرسکتے ہیں لیکن یہ ان کی سزا نہیں ہوگی جس طرح انہوں نے ملک اورعوام کے ساتھ کیا ہے ان کے ساتھ بھی ویساہی ہونا چاہیے۔

جس طرح سلطنتِ عثمانیہ میں خلیفہ عثمان نے اپنے مخالفین کو چاروں شانے چت کیا تھا اوراپنے دشمنوں کو عبرتناک شکست سےدوچارکیا تھا بلکہ اسی طرح عمران خان نے بھی پاکستان کو بچانے کے لیے ان زمینی خداوں سے ٹکرلے رکھی ہے اوراپنے مخالفین کو ہرمیدان میں شکست سے دوچارکررہے ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں