بدھ، 18 جنوری، 2023

نون لیگ ٹوٹ گئی،شاہد خاقان عباسی نے نئی پارٹی بنا لی،جنرل باجوہ مشترکہ دشمن قرار

 

نون لیگ ٹوٹ گئی،شاہد خاقان عباسی نے نئی پارٹی بنا لی،جنرل باجوہ مشترکہ دشمن قرار

مسئلہ یہ ہے کہ کے پی کے اسمبلی میں  پی ڈی ایم کے لیے بہت بڑے مسائل تھے ن لیگ کے لیے تو یہ پہلے ہی بڑا مسئلہ بنی ہوئی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان کے لئے بہت بڑی رکاوٹ تھیں اوران کے لیے یہ کسی زہرقاتل سے کم نہ تھی اس لیے اس کا ٹوٹنا بہت زیادہ ضروری بھی تھا اورجیسا کہ آپ جانتے ہی ہونگے کہ گورنر کے پی کے بھی مولانا فضل الرحمان کے سمدھی ہیں۔بڑی عجیب سی بات ہے کہ پنجاب اسمبلی بچانےکے لیے کوشش ہو رہی تھی جبکہ کے پی کے توڑنے کا زورلگایا جارہا تھا۔ اوریہ پی ڈی ایم کی اپنی بھی خواہش تھی کہ ایسا ہی ہو۔

کے پی کے اسمبلی توڑنے سے پہلے کوئی عدم اعتماد یا اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی گئی اورنہ ہی اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے کسی قسم کی کوئی کوشش کی گئی دراصل  مولانا فضل الرحمان نے ٹکے ٹکے کی پارٹیوں کو اکٹھا کرکے جو غلاظت پاکستان کی سیاست میں گھولی ہےاس سے اب بچنا بھی چاہتے ہیں اورکے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں تھا اس لیے جونہی وزیراعلٰی کے پی کے محمود خان  سمری گورنرکے پی کے کوبھیجی انہوں نے کوئی اعتراض کیے بغیرجلد ازجلد اسمبلی تحلیل کی سمری پردستخط کردئیے لیکن پی ڈی ایم اگریہ سمجھ رہی ہے کہ ان کی مشکلات ختم ہوگئی ہیں تو ایسا نہیں ہے بلکہ اصل مشکلات تو ابھی آنی ہیں۔ یہ کے پی کے ہے یہ اس طرح کی تحریک کواچھی طرح جانتی بھی ہے اورسمجھتی بھی ہے اوراس کو غیرت کے دائرے کے اندرسمجھتی ہے۔

نون لیگ نے ایک نئے بیانیے کی شروعات کی ہےجس کے مطابق پاکستان کی سیاست،اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کے  کرداروں، جن میں جنرل باجوہ،جنرل فیض حمید ،ثاقب نثار اور آصف کھوسہ شامل ہیں، کو سیاسی انتشار کا ذمہ دار قرار دینا ہے نون لیگ اس بیانیے کے اوپر اس وقت کام کر رہی ہے اور ایک سے دو دن کے اندرآپ کو اس طرح کی  آوازیں آنا شروع ہوجائیں گی اور الیکشن کی کمپین ان  افراد کےگرد گھومے گی ۔"ان کرداروں کا احتساب کرنا ہے " یہ بیانیہ لےکے جایا جائے گا ظاہری بات ہے  نواز شریف اور مریم نوازکی واپسی کے لیے کوئی نہ کوئی تو اس قسم کا چورن ہونا چاہیے جس کو بیچا جاسکے۔نون لیگ والے وی سی آروالے دورکے لوگ ہیں اسی لیےتووہ اب بھی وہی کیسٹیں چلارہے ہیں کوئی انہیں بتائے کہ اب وی سی آر کا زمانہ چلا گیا اورجس طرح دنیا نے بہت ترقی کرلی ہے اس طرح پاکستان بھی اب وی سی آروالے دورسے نکل آیا ہے پچھلے دس ماہ میں پاکستان اورپاکستانی عوام جو کچھ دیکھا ہے اوربرداشت کیا ہے اس کے بعد تو اب کسی کو شک ہونا ہی نہیں چاہیے۔

نون لیگ کا "خدمت" والا بیانیہ تو بری طرح پِٹ چکا ہے انہوں نے عوام کا تو بیڑا غرق کردیا ہےاس لیے خدمت والا بیانیہ تو اب بکنا نہیں ہے  دوسرا ان کا بیانیہ تھا "ووٹ کو عزت دو" توووٹ کوتوانہوں نے خود پکڑکے ذلیل کر دیا ہے۔

اب اس سب کے اندر ایک بات تو سامنے آئی ہے کہ باجوہ سب کا مشترکہ دشمن ہےیعنی کہ ایک طرف سے عمران خان ان کو بجا رہے ہیں تواب دوسری طرف سے نون لیگ بجائے گی اسی طرح عدلیہ پربھی پریشربڑھایا جائے گا  جسٹس شوکت صدیقی کے بیانات ، انٹرویوز اورٹویٹس کومہرہ بنایا جائےگا اسی طرح جسٹس ارشد ملک کے بیانات اورانٹرویوز کوبھی بنیاد بناکرڈھنڈوراپیٹاجائے گا۔ ب دیکھتے ہیں یہ بیانیہ عوام میں بکتا ہے یا نہیں یہ وقت بتائے گا۔

ذرائع یہ کنفرم کررہے ہیں کہ  سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن چھوڑرہے ہیں اوراپنی سیاسی جماعت بھی بنارہے ہیں خبریں یہ ہیں کہ راولپنڈی ریجن کی انہیں پوری حمایت حاصل ہوگی ۔مفتاح اسماعیل کو عہدے سے ہٹانا اورانہیں گزشتہ دس ماہ میں کھڈےلائن لگا کے رکھنا بنیادی وجوہات بتائی جارہی ہیں ۔اس سلسلے میں کراچی میں تین اجلاس ہوچکےہیں ۔مفتاح اسماعیل سمیت پندرہ ایم این ایزان کے ساتھ ہیں۔ایسا ہونا ہی تھا مریم نواز کی وجہ سے انہیں چودھری نثار جیسا بندہ چھوڑ کے چلا گیا ۔اب آپ کو اصل بات سے آگاہ کرتا ہوں جب نوازشریف نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنایا تھا تو ڈر کے مارے شہباز شریف جیل چلے گئے تھے اوراس وقت جو نوازشریف کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا تھاوہ شاہد خاقان عباسی تھا اور انہوں نے اس بیانیہ کا سارا بوجھ اٹھایا تھا میاں نوازشریف تو اس وقت لندن میں تھے اوران کواس کا صلہ شٹ اپ کال کی صورت میں ملا ہےاوران کی کوئی بات ہی نہیں سن رہا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی پی ڈی ایم کےجنرل سیکرٹری تھے جب پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم سے لڑائی ہوئی تو شاہد خاقان عباسی نے پیپلزپارٹی کی بجا کررکھ دی اورپی پی کو شوکازنوٹس جاری کردیا اورکہا کہ پی پی تب تک  پی ڈی ایم میں واپس نہیں آ سکتی جب تک  شوکاز کا جواب نہیں دیتی۔اب نون لیگ نے کیا کیا کہ چند دن بعد پی پی کو دوبارہ اتحاد میں شامل کر کے شاہد خاقان عباسی کے منہ پررکھ کر چپیڑماری ایک سینئرسیاستدان اورسابق وزیراعظم ان کی بات کو رد کرتے ہوئے پی پی کو دوبارہ اتحاد میں شامل کیا جس سے انہیں کافی درد محسوس ہوا۔تیسری وجہ یہ تھی کہ پوری پی ڈی ایم جنرل باجوہ کے خلاف تھی اورانہیں برابھلا کہتی تھی لیکن کیا ہوا کہ عمران خان کی دشمنی میں وہ پی ڈی ایم جنرل باجوہ کے گن گانے لگ گئی اوران کے حق میں باتیں کرنے لگ گئی انہوں نے سوچا کہ میرے ساتھ یہ مریم بی بی اوردیگرلوگ کیا کررہے ہیں مجھے کھڑا کرکے پیچھے سے ان کی تعریفیں کرنے  لگ گئے ہیں۔چوتھی وجہ تھی کہ مفتاح اسماعیل ان کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں اورانہوں نے اکٹھے جیل بھی کاٹی ہے مفتاح کے خلاف جس طریقے سے لندن سے کمپین چلائی گئی مفتاح اسماعیل نے دلیری سے مقابلہ کیا لیکن جووزیرخزانہ بھاگ کرلندن چلا گیا تھا کہ جیل میں جانا پڑے اس کومفتاح کی جگہ پرلایا گیااوروزیرخزانہ بنادیا گیا ۔اس کے علاوہ ایک اوروجہ تھی کہ مریم نواز کو چیف آرگنائزراورسیںئر نائب صدر بنایا گیا جس پرسعد رفیق بھی بولے ہیں اوریہ بھی بول رہے ہیں۔ ان کو الیکشن کے ذریعے صدربنایا گیا جبکہ مریم نواز کو صرف ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے ہی یہ اہم عہدہ دے دیا گیا۔اب ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ راولپنڈی ریجن کے پندرہ ایم این ایز ان کے ساتھ ہیں اب آپ کو معلوم ہوگا کہ چوہدری نثاربھی راولپنڈی ریجن میں آتے ہیں اورپیپلزپارٹی چھوڑنے والے مصطفٰی نوازکھوکھرکا بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ بھی ان کے ساتھ ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں