پیر، 16 جنوری، 2023

عمران خان قومی اسمبلی آنے کو تیار،شہبازشریف کی نیندیں حرام،لوٹے بھی پریشان

 

عمران خان قومی اسمبلی آنے کو تیار،شہبازشریف کی نیندیں حرام،لوٹے بھی پریشان


عمران خان نے ایک اور سرپرائز دے دیا ہے اب قومی اسمبلی میں کیا ہونے جا رہا ہے اورکس طرح سے عمران خان نے شہباز شریف کی نیندیں اڑادی ہیں ۔عمران خان نے کون سا بہت بڑا انکشاف کیا ہے جس نے پوری سیاست کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ایک جانب کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج بھی آ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پنجاب میں معاملات بھی آگے بڑھ  رہے ہیں اورکے پی کے کی اسمبلی بھی کل اسمبلیاں تحلیل ہوجانی ہے لیکن اس سب کے اندر عمران خان کے  پاس ابھی بھی بہت سے کارڈز اورآپشنز ہیں اور ان میں سے کچھ ایسے آپشنزبھی ہیں جو بظاہرسب کو حیران بھی کردیں اورآپ یہ سوچنے پرمجبورہوجائیں کہ کپتان نے یہ اقدام کیوں اٹھایا ہے لیکن جو رزلٹ ہونگے وہ  یہ بات واضح کر دیں گے کہ کپتان اس وقت کیا کرنے جا رہا ہے۔



سب سے پہلے آپ کو یہ بتا دوں کہ پنجاب میں توانتخابات کی راہ ہموار ہو رہی ہے اور پرویز الہِٰی کی طرف سے گورنربلیغ الرحمان کو خط لکھا گیا ہے جس میں نگران وزیراعلٰی کے لیے تین نام گورنر کوبھیج دیے گئے ہیں جس پر گورنر کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اتفاق رائے سے ان میں سے کوئی نام فائنل ہوجائے گا۔ اب ن لیگ نے بھی پرویزالہٰی سے نگران وزیراعلٰی کے لیے حتمی مشاورت کا فیصلہ کرلیا ہے یہ بہت اچھی بات ہے سب جماعتوں کو مل بیٹھ کراتفاق رائے سے نگران سیٹ اپ فائنل کرنا چاہیے اسی میں  جمہوریت کا حسن بھی ہےاوریہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ کل کوئی بھی پارٹی انگلی نہ اٹھا سکے اورملک میں سیاسی استحکام بھی آئے۔اب یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ عمران خان نے ہی پنجاب سے جیتنا ہے اس لیے توعمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں اگرمیرے میںڈیٹ پر ڈاکا ماراگیا تو چپ نہیں بیٹھوں گا بلکہ دیواربن کرکھڑا ہوجاوں گا۔

 جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحمزہ شہباز ہیں اوروہ اس وقت اپنے تایا نوازشریف کے پاس لندن میں ہیں۔ اپنی مصروفیت کی وجہ سے وہ پاکستان نہیں آنا چاہتے اس لیے انہوں نے ملک احمد خان کو اپنا نمائندہ مقررکیا ہے اورہماری اطلاع کے مطابق ملک احمد خان نے پرویزالہٰی سے رابطہ بھی کرلیا ہےدونوں کے مابین نگران وزیراعلٰی کے ناموں پر مشاورت بھی ہوئی ہے۔ذرائع یہ بتارہے ہیں  کہ نون لیگ کی طرف سے نگران وزیراعلی کے لیے نام جلد تجویزکردئیے جائیں گے ۔

سندھ،بلدیاتی الیکشن: سارادن عوام اپنےحق کیلئے لڑتی رہی،ٹھپہ مافیا سرگرم،دھاندلی کے ریکارڈقائم

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اس وقت کی پوزیشن کے لحاظ سے بات کریں توطاقتوروں کووہاں پربھی ایک بڑاسرپرائز مل سکتا ہےاگر پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں اتحاد ہوجائےتو یہ ایک بہت بڑا سرپرائز ہوگا۔پی ٹی آئئ کے رہنمافردوس شمیم نقوی نے ایک بہت اہم بات کی ہے کہ اگرپی ٹی آئی کو واضح اکثریت نہ ملی جو کہ اب تک واضح ہوچکا ہے کہ ان کی تیسری پوزیشن ہے تو اس صورت میں پی ٹی آئی  کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی بلکہ جماعت اسلامی کی غیرمشروط سپورٹ کردیں گے۔ ہم یہ نہیں کہیں گے کہ ہمیں حصہ دیں بلکہ ہم ان کی اس لیے سپورٹ کردیں گے تاکہ پیپلزپارٹی آگےنہ آسکےکیونکہ ہم پی پی کو سندھ دشمن پارٹی سمجھتے ہیں اوراس طریقے سے طاقتوروں کا پلان بھی فیل کیا جاسکےگا۔

 اب عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا عندیہ دے دیا ہےکیونکہ قومی اسمبلی میں واپس آنے کی اہمیت اس وقت پہلے کی نسبت اب بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔عمران خان گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگوکررہے تھے اوران کا کہنا تھا کہ اب ہم نے شہبازشریف کی نیندیں حرام کرنی ہیں  اور نگران سیٹ اپ  کے لیےہم قومی اسمبلی میں واپس جا سکتے ہیں قومی اسمبلی کے حوالے سے پلان ترتیب دے لیا ہے نون لیگ کے ایم این ایز رابطے میں ہیں پہلے ہم انہیں ٹیسٹ کریں گے پھرانہیں پارٹی میں شامل کریں گے یعنی یہ پہلی مرتبہ عمران خان نے اپنی زبان سے اس بات کوکنفرم کیا ہے اگرصدرمملکت شہبازشریف کواعتماد کے لیےووٹ کا کہیں گے تو وہ ایم این ایز اسمبلی میں نہیں جائیں گے اورانہیں بدلے میں اورکچھ نہیں چاہیے صرف  پی ٹی آئی کا ٹکٹ درکارہوگا یا کم ازکم وہ اپنی سیاست کو بچاسکیں گے کیونکہ نون لیگ کا ٹکٹ ان کے لیے صرف اورصرف رسوائی کا سبب بن رہا ہے۔اوریہ شکست کا ضامن ہوگا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین  ہے کہ مارچ اپریل میں ہی الیکشن ہوجائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اسمبلی میں اس لیے واپس جانا چاہتے ہیں تاکہ شہبازشریف ہمارے لوٹے ایم این اے راجہ ریاض جوکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈربنے ہوئے ہیں ان کے ساتھ مل کرنگران سیٹ اپ کے لیے اپنی مرضی کا نگران وزیراعظم بنا لیں گے اوروفاق میں بہت بڑی واردات ڈال دیں گے ایک تو یہ وجہ ہے جبکہ دوسری وجہ ایک اوربھی ہے جس کا عمران خان نے ذکرنہیں کیا۔آپ کو بتاوں کہ ایک پارلیمانی پارٹی ہوتی ہے اورپارلیمانی پارٹی فیصلہ کرتی ہے کہ کس کوووٹ دینا ہے اورکس کونہیں دینا۔ جب پارلیمانی پارٹی کہہ دیتی ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آپ کا ووٹ شمارہی نہیں ہوتا۔اب اگرعمران خان نون لیگ کے ایم این ایز کو اپنے ساتھ ملاتے ہیں توادھر وہ بیس پچیس لوگ ایک کو پارلیمانی لیڈربنا کر شہبازشریف کو سپورٹ کا کہہ سکتے ہیں تو اس قسم کی واردات سے بچنے کے لیے پی ٹی آئی کے جب سارے ایم این ایز جائیں گے تو ظاہری بات ہے اکثریت ان کے پاس ہوگی اس صورت میں لوٹا راجہ ریاض اینڈ کو کچھ بھی نہیں کرپائے گا۔ اوریہ لوگ چاہ کربھی شہبازشریف کو ووٹ نہیں دے سکیں گے یعنی آپ نے فیلڈنگ تو اپنی مضبوط رکھنی ہے تب جاکر میچ جیتا جا سکے گا۔

 

مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے یہاں کلک کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں