جمعرات، 19 جنوری، 2023

عمران خان کا نوبال پرچھکّا ۔۔۔ پی ڈی ایم اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گئی

 

عمران خان کا نوبال پرچھکّا ۔۔۔ پی ڈی ایم اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گئی

اس حکومت کی صورتحال یہ ہے کہ جیسے کوئی چوریا ڈاکو چوری یا ڈاکہ زنی کرکے بھاگ رہا ہواورگاؤں والے اس کے پیچھے بھاگ رہے ہوں ہووہ جہاں بھی جائے یا چھپتا پھرے گاوں والے ان کا پیچھا نہ چھوڑِیں بالکل اسی طرح کی صورتحال اس وقت اس موجودہ پی ڈی ایم کی حکومت کی ہے یہ الیکشن کے ڈرسے کبھی ادھربھاگتے ہیں تو کبھی اُدھرلیکن انہیں کوئی جائے پناہ نہیں ملتی اور گاؤں والوں سے مراد پاکستانی عوام یا عمران خان ہیں جو ان کا پیچھا کرتے ہوئے کہیں بھی پہنچ جاتے ہیں جیسے عمران خان نے  کہا تھا کہ میں ان کوچین کی نیند سونے نہیں دونگا ان کو ٹینشن کی گولیاں کھانی پڑیں گی اس وقت بالکل اسی طرح کی کیفیت ہے اب وہ وقت شروع ہوچکا ہے اب انہیں نیند اورڈپریشن کی گولیاں کھانی پڑرہی ہیں۔ صورتحال  کچھ یوں ہے کہ عمران خان نے اپنی عقل اوردانشمندی استعمال کر کے پی ڈی ایم کی ٹیم کو گھیر کے مارا ہے ۔انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ یہ کیا کر بیٹھےہیں پی ڈی ایم کی  ایک غلطی نے ان کی پوری کی پوری سیاست کو ڈبودیا ہےاوریہ سرپرائز سرپرائز کرتے ہوئے خود ہی اس سرپرائز کا شکارہوگئے ہیں اورعمران خان کے جال میں پھنس گئے ہیں۔



 اب صورتحال یہ ہے کہ کل کابینہ کی ایک میٹنگ  ہوئی اس  میٹنگ میں بہت سے فیصلے کیے جارہے تھے تو اس کے اندر مریم نواز کے گروپ نے اچھی خاصی مزاحمت دکھائی اورانہوں نے کہا کہ ہم کیوں یہ سارے کا سارا گند اپنے اوپراٹھائیں اوروہ گند کیا ہے وہ گند اگلے دوہفتوں میں  پھیلنے والا ہے کس طرح اگلے دو ہفتوں کے اندرسے حالات ایک ایسا رخ اختیار کرنے جا رہے ہیں  کہ جس  سے پی ڈی ایم کی نیندیں ابھی سے حرام ہونے لگی ہیں انہیں پتہ ہے کہ اگلے دو ہفتوں کے اندرکیاہونے والا ہے۔ آج صبح نیو ٹی وی کے پروگرام میں شبرزیدی نے یہ کہا ہے کہ یہ اب مجھے بچتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ شوکت ترین یہ کہہ رہے ہیں اتنے مشکل فیصلے ہیں کہ  دو ہفتوں کے اندر اندر یہ حکومت بھاگ جائے گی ۔

اب بات کرتے ہیں کہ اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کیسے جال میں پھنسے ہیں عمران خان کے تین کھلاڑی دما دم مست قلندرکرنے والے ہیں جنہوں نے انہیں پھنسایا ہے "لوآپ اپنےدام میں صیاد آگیا" والا شعر تو سنا ہوگا یہ کیسے اپنے ہی پھیلائے ہوئے  جال میں خود پھنس چکے ہیں ۔

اس وقت پاکستان کے اندر صرف سولہ دن کا پٹرول باقی ہے جبکہ ہمارے ذخیرے کے اندر صرف 28 دن کا ڈیزل بچا ہے۔ پی سی اوز کی ایل سیز ڈیفالٹ کررہی ہیں اور اس بارے میں انہوں نے وزارت خزانہ کو لکھ دیا ہے کیونکہ اگر آپ نئی ایل سیز بھی کھولتے ہیں تو اس عمل کے اندر بھی چار ہفتے لگتے ہیں یعنی کہ آگے جو ٹائم آنے والا ہے اس میں  پٹرول کا بحران شدت اختیارکر سکتا ہے کہ آپ کی سوچ ہے۔ دوسرا انہیں ورلڈ بینک اور آئی ایم نے بری طرح پھنسا دیا ہے آئی ایم ایف کہتی ہے کہ پیسے تب دیں گے جب نئے ٹیکسزلگاو گے پیسے تب دیں گے جب عوام سے پیسہ نچوڑوگے اس کے لیے انہیں آٹھ سو ارب روپے کے نئے ٹِکسز لگانے پڑیں گے۔اس لیے میٹنگ کی جارہی ہے کہ کہاں کہاں پرٹیکسز لگنے ہیں اس کا مطلب بالکل واضح ہے کہ اگرآئی ایم ایف سے قرضہ چاہیے تو ٹیکسز لگانے پڑیں گے جبکہ ورلڈ بینک نے انہیں ون پوائنٹ ون بلین ڈالرز دینے تھے اب ورلڈ بینک کہتا ہے کہ تم عوام پر ٹیکس نہ لگاو اگرلگاو گے تو پیسے نہیں ملیں گے جبکہ اُدھر آئی ایم ایف کہتا ہے کہ عوام پرٹیکسز نہ لگاو گے تو پیسے نہیں ملیں گے اب یہ حکومت ان دونوں کے درمیان بری طرح پھنس چکی ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ یہ اگلے دو ہفتوں میں یہ حکومت آپ کو دم دبا کربھاگتی ہوئی نظرآئے گی۔اس لیے تو مریم نواز گروپ نے بھی وزیراعظم سے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ اگلے دوہفتوں میں آپ وزیراعظم رہتے ہیں یا نہیں۔

عمران خان قومی اسمبلی آنے کو تیار،شہبازشریف کی نیندیں حرام،لوٹے بھی پریشان

اس وقت ہمارے  خزانے کے اندر صرف  4.4 بلین ڈالرپڑے ہیں جبکہ ہمارے پورٹ پرکھڑے کنٹینرز کی تعداد پانچ ہزار سات سو ہے۔اگرہم ان کنٹینرز کوریلیزکروا لیتے ہیں  ہمارے پاس زیروبٹا زیرویعنی کچھ بھی نہیں بچتا اگر صورتحال ایسی ہی رہتی ہے  تو غزائی اجناس جو کہ چھتیس فیصد مہنگی ہوچکی ہیں اس کی قلت بھی شدید ہوجائےگی  گندم ،چینی اورآئل امپورٹ کرنا ہمیں مہنگا پڑ جائے گا۔ موجودہ حکومت نے  چھ ماہ کے اندرچھ اعشاریہ پانچ ٹریلین روپے کا قرضہ لیا ہےاورہمارے پاس ملک چلانے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے اسٹاک مارکیٹ کریش کر چکی ہے چالیس فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں آٹھ کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جی رہے ہیں منی بجٹ لانے کی تیاریاں ہوچکی ہیں یہاں تک کہ  بلوچستان کی حکومت نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ہمارے پاس تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں جب کہ شبرزیدی اورحفیظ پاشا ڈالرکا اصل ریٹ دوسوسترروپے سے لےکر دوسوپچانوے روپے کے درمیان ہے یہ اس وقت ساری صورتحال ہے ۔

اب آپ کو بتاتا ہوں کہ کس طرح اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف عمران خان کے جال میں پھنس چکے ہیں۔اب معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ اس حکومت کا خاتمہ بہت ضروری ہے فوری نئے الیکشن ہوں اور نئی حکومت آکرمشکل فیصلے کرے اورملک کو اس گھمبیر صورتحال سے نکالے لیکن یہ حکومت کرسی کے ساتھ چمٹ کے بیٹھی ہے اوراقتدارکو چھوڑنے کے لیے کسی بھی قیمت پرتیارنہیں ہے۔ اب جب عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا عندیہ دیا توعمران خان کے خوف سے اس حکومت نےآناً فاناً پی ٹی آئی کے 35 ممبران قومی اسمبلی کے استعفٰے منظورکرلیے۔اب انہوں نے یہ واویلا مچانا شروع کردیا  کہ ہم نے تو بہت بڑاتیرمارلیاہے اورپی ٹی آئی کو بہت بڑاسرپرائز دے کر عمران خان کو پھنسا لیا ہے جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ انہوں نے 35 استعفٰے منظورکرکے ایک ایسا کام کیا ہے جو عمران خان چاہتا تھا اب آپ دیکھئے اس وقت پنجاب اورکے پی کے کی اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں سندھ اسمبلی سے بھی استعفٰے آرہے ہیں 35 استعفٰے قومی اسمبلی سے منظورہوگئے ہیں اورپی ڈی ایم کو کوئی امیدوارپران 35 سیٹوں پر عمران خان کے مدمقابل نہیں آرہا لیکن اگران سیٹوں پر اگرآزاد امیدواربھی آگئے تو الیکشن کمیشن کو الیکشن کروانا پڑیں گے اب جب ملک کے ستر فیصد حصہ میں الیکشن ہوا تو جنرل الیکشن کیسےنہیں  ہوگا۔اب خزانے میں پیسے ہیں نہیں اوریہ باربارضمنی الیکشن کروا کرملکی خزانے کومزید نقصان پہنچانا بھی عقلمندی نہیں ہے اورملک کے طاقتوربھی اس صورتحال سے بخوبی واقف ہیں وہ بھی سب دیکھ رہے ہیں ۔

اس صورتحال کے پیشِ نظران پراب پریشربڑھنا شروع ہوچکا ہے اوراب نہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کریں تو کریں کیا کیونکہ عمران خان نے توانہیں کہیں کا نہیں چھوڑا اوران کوان کے ہی جال میں پھنسا دیا ہے اوراپنے ممبران سے کہا ہے کہ آپ اسمبلی میں جائیں جبکہ انہوں نے پھرڈرکراسمبلی کا اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردیا۔پی ٹی آئی نے تین بڑے عہدوں پارلیمانی لیڈر،اپوزیشن لیڈراورپبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے تین نام فائنل کرلیے ہیں جن فخرامام،ریاض فتیانہ اورمنزّہ حسن شامل ہیں۔یہ لوگ اپنے ممبران کے ہمراہ یونہی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا یہ اسمبلی جائیں گے اوران عہدوں کا مطالبہ کریں گے۔اب یہ ڈرپوک حکومت  عمران خان سے ڈر کر ایک اور قدم اٹھانے جارہی ہے اورپی ٹی آئی کے تمام ممبران کے تمام استعفٰے قبول کرنے جارہے ہیں اوراگرایسا ہوجاتا ہے تو پھرجنرل الیکشن کروانے کے علاوہ اس حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا۔دراصل یہ انہوں نے استعفٰے منظورکرکے خود ہی اپنی حکومت کے خاتمے پر دستخط کردیئے ہیں۔

 مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے یہاں کلک کریں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں