جمعرات، 12 جنوری، 2023

ن لیگ کے تابوت میں اگلا کیل ٹھونکنے کی تیاری مکمل،آرمی چیف نے شہبازشریف کو بچا لیا

 

ن لیگ کے تابوت میں اگلا کیل ٹھونکنے کی تیاری مکمل،آرمی چیف نے شہبازشریف کو بچا لیا


اعتماد کے ووٹ میں کامیابی کے بعد عمران خان نے نہ صرف پنجاب کے میدان کو  فتح کرلیا ہےبلکہ  گورنر پنجاب نےبھی عدالت میں  سرنڈرکردیا ہےظاہری بات ہےان کے پاس اس کا کوئی حل بھی نہیں تھا اور اس کے علاوہ وہ کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے کپتان کا اگلا حکم کیا ہوگا اور کس طرح ن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکاجانا ہے اس کے بارے بھی آپ کو بتاوں گا۔پنجاب اسمبلی میں شکستِ فاش کے بعد لندن والی نون لیگ نے پاکستانی ن لیگ پرباضابطہ طور پر یلغار کر دی ہے اور پی ڈی ایم بھی اس وقت اس قدرحواس باختہ  ہو چکی ہے انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ  عمران خان نے ان کےساتھ آخر کرکیا دیا ہے یہ سب کس طرح ممکن ہوا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے لوٹوں کی فہرست بھی  سامنے آ چکی ہےتو وہیں پرایک سوال پیدا ہو رہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے بندے اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھے تو 186 کی تعداد آخر پوری کیسے ہوگئی؟ اس کے ساتھ ساتھ عمران خان اور جنرل عاصم منیرکے درمیان ملاقات کے حوالے سے صدر مملکت کا ایک اہم بیان بھی سامنے آیا ہے جب کہ دوسری جانب ایک اورسوال نے جنم لیا ہے  کہ کیا مقتدرحلقے اس وقت دو نمبری کر رہے ہیں یا بے بس ہیں۔لوگوں کا خیال ہے کہ مقتدرحلقے ڈبل گیم کررہے ہیں ۔ان سب چیزوں کو تفصیل سے جانچتے ہیں۔

الوداعی پارٹی شروع ،پرویزالہٰی کے بعد شہبازشریف کا بوریابستربھی گول ہونے کا خدشہ

سب سے پہلے ان لوگوں کا ذکرکرلیا جائے جنہوں نے عمران خان کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اوراپنے ضمیربیچ کران کو دھوکا دیا ہے یہ پانچ ایم پی ایز پاکستان تحریک انصاف سے ہیں۔ مظفر گڑھ سے خرم لغاری، راجن پور سے سابق ڈپٹی اسپیکردوست محمد مزاری   رحیم یار خان سے چوہدری مسعود ،مخصوص نشست سے مومنہ وحید ہے اورسرگودھا سے فیصل فاروق چیمہ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ضمیر جاگا ہے یا انہوں نے ضمیربیچا ہے اس کا  فیصلہ تو عوام کرے گی اور عوام کا فیصلہ آپ کوبھی  پتا ہے اور مجھے بھی۔لیکن  یہاں پر ایک سوال اٹھتا  ہے کہ اگران لوگوں نے اپنی پارٹی سے غداری کی ہے تو رات کواعتماد کی ووٹنگ کے وقت مطلوبہ تعداد ایک سو چھیاسی کیسےپوری ہوگئی۔ اس وقت پی ٹی آئی ممبران کی تعداد 180 ہے جن میں سے پانچ لوٹے ہوگئے بقایا 175 رہ گئے۔ ق لیگ کے ۱۰ ارکان کو ان میں شامل کرلیا جائے تو ان کی کل تعداد 185ہوگئی۔ اور ایک آزاد ممبربلال وڑائچ نے چوہدری پرویز الہی کو ووٹ دے کر اپنی سیاست بھی بچالی ہے اور آئندہ آنے والی سیاست کی انشورنس بھی کروالی ہے اس طرح 186کی مطلوبہ تعداد انہوں نے حاصل کرلی۔ اب ان  پانچ لوٹوں کے ساتھ  عوام کیا کرتی ہے یہ تو بعد میں دیکھا جائے گا لیکن عمران خان  نے انہیں نشان عبرت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ان کی نااہلی کا ریفرنس بھی جلد بھیجا جائے گا ۔

 دوسری جانب گورنر پنجاب  نے وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی کے اعتماد کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہوئے  ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا حالانکہ رات کو رانا ثناءاللہ اورعطاء تارڑ کہہ رہے تھے کہ یہ ہم اس اعتماد کے ووٹ کو تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں البتہ بیچارے کیا کرتے ووٹ تو پورے ہوگئے تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی کو عہدے سے ہٹانے کے گورنرکے نوٹیفیکیشن کےخلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی ۔جسٹس عابد عزیزشیخ نےاستفسار کیا کہ کیا گورنراعتماد کے ووٹ سے مطمئن ہے جس پرگورنر کے وکیل نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کےریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دینا چاہیے جسٹس عابد عزیزشیخ نے پرویزالہٰی کے وکیل سے پوچھا کہ بیرسٹرعلی ظفر آپ کیا کہیں گے؟ اپلوڈ ٹیسٹ ہو گیا کیا آپ درخواست کی سماعت پر زور دیں گے بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اس نکتے پربریف دلائل دینا چاہتا ہوں ہمارے پاس ووٹ موجود ہیں یہ معاملہ اصول کا ہے گورنر کو وجوہات دینا چاہیے تھیں ۔پرویزالہٰی کے وکیل کا کہنا ہے کہ بظاہر تو درخواست غیر موثر ہو گئی ہے گورنر کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق نہیں تھا اعتماد کے ووٹ کے بعد یہ مسئلہ تو حل ہو گیا اورآرٹیکل 147 کے تحت اعتماد کا ووٹ لے لیا گیا اوریہ معاملہ رہ گیا ہے کہ گورنرکا نوٹیفیکیشن ٹھیک تھا یا غلط فیصلہ عدالت نے تو یہ فیصلہ کرنا تھا اب گورنرنے ہی یہ نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔یہ عمران خان کی عدالتی محاذ پراوراسمبلی کے فلورپربھی ایک شاندرارفتح ہے جو پی ڈی ایم کو امید ہے نہیں بھولے گی۔

" کسی کی مدد نہیں چاہیے""اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا"عمران خان

ادھرنواز شریف بھی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی پربرہم ہوگئے ہیں اورلندن والی ن لیگ پاکستانی ن لیگ کافی خفا خفا نظرآرہی ہے لندن والے خود تو پاکستان آتے نہیں ہیں جبکہ پاکستانی ن لیگ کو خوب سنا رہے ہیں اوران کی صحیح طریقے سے کلاس لے رہے ہیں۔اب نوازشریف یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا مقتدر حلقے ہمارے ساتھ دو نمبری کررہے ہیں یا اب گیم ان کے ہاتھ سے نکل گئی ہے اوروہ بے بس ہیں۔ادھرعمران خان اب بھی یہ کہہ رہے کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ میں مجھے باجوہ کی باقیات نظر آرہی ہیں پچھلے ایک دو دونوں میں جس طرح عمران خان نے اپنی توپوں کا رخ دوبارہ اسٹیبلشمنٹ اورمقتدرحلقوں کی طرف کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ اب گیم ان کے ہاتھ سے نکل گئی ہے اورعمران خان ان پر حاوی ہونے جارہا ہے۔اس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ عمران خان کا کوئی رابطہ نہیں ہے لیکن ایسی خبریں آرہی تھیں کہ صدرمملکت عارف علوی اپنے طورپر کوشش کررہے ہیں کہ عمران خان اورجنرل عاصم منیرکی ملاقات ہوجائے تاکہ موجودہ کنفیوژن اورخلاء کو ختم کیا جاسکےلیکن اب صدرمملکت نے اس بات کی تردید کردی ہے ۔صدرنے حکومتی اتحاد اورپی ٹی آئی کومل کربیٹھنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ کم ازکم  سیاسی جماعتیں ہی آپس میں مذاکرات کرلیں ۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اتحادی حکومت پی ٹی آئی سے بات چیت میں ٹال مٹول کر رہی ہے ایک ماہ سےان کے درمیان کسی قسم کی کوئی پیغام رسانی نہیں ہوئی اور انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف  کے نام پر اطمینان کا اظہار کیا تھا لیکن موجودہ فوجی قیادت اورعمران خان کے درمیان میں کوئی ملاقات نہیں کروا رہا لیکن ان کے درمیان ملاقات کا حامی ہوں۔


شہبازشریف کی ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان بہت سی چیزوں میں بات چیت ہوئی ۔ یواے ای کے صدرنے پاکستان کے دوارب ڈالرکے قرض کو اووررول کرنے اورمزید ایک ارب ڈالرقرض دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔جو کہ حقیقتاً پاکستان کے لیے اچھا اقدام ہے جس میں جنرل عاصم منیرکی ساری کوششیں شامل ہیں جنہوں نےحال ہی میں شہبازشریف سے پہلے سعودی عرب اوریواے ای کا دورہ کرکے راہیں ہموارکی تھیں۔

مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے یہاں کلک کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں