بدھ، 11 جنوری، 2023

الوداعی پارٹی شروع ،پرویزالہٰی کے بعد شہبازشریف کا بوریابستربھی گول ہونے کا خدشہ

 

الوداعی پارٹی شروع ،پرویزالہٰی کے بعد شہبازشریف کا بوریابستربھی گول ہونے کا خدشہ

تختِ لاہور کی جنگ اس وقت باضابطہ طور پر اپنے اختتامی مراحل کی جانب تو بڑھ رہی ہے لیکن یہ جنگ اب اسلام آباد اور راولپنڈی تک آ پہنچی ہے۔اس جنگ کا آغاز ایم کیو ایم نے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے کردیا ہے جس سے سیاست میں ایک نیا بھونچال آ چکا ہے اس کے بعد موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے بھی اپنی پوری جماعت کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے ۔ایک ایسےوقت پر جب عمران خان  کی جانب سے یہ خبر پھیلائی جارہی تھی کہ انہوں نے پرویز الٰہی پر کرپشن کا الزام لگا دیا ہے اور پرویز الہی  کی جماعت کی جانب سے یہ خبر چلائی جا رہی تھی کہ انہوں نے عمران خان کو کہا ہے کہ اپنے گھر میں کی جانے والی کرپشن پرپہلے توجہ دیں اس سب کے تناظر میں عمران خان نے دو بڑے سرپرائز دےد ئیے ہیں پہلا سرپرائزچوہدری پرویز الہی کو زمان پارک بلا کر دیا ہے جبکہ دوسرا سرپرائز عمران خان نے پنجاب اسمبلی میں دیا ہے اسی طرح عدالت کی جانب سے کچھ اپ ڈیٹس ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہی کو وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر سماعت کل 12جنوری تک ملتوی کردی اور ان کو ہٹانے کے نوٹیفکیشن کے خلاف حکم امتناع میں ایک دن کی توسیع کردی ہے یعنی گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیراعلٰی کی معطلی کے نوٹیفیکیشن میں کل تک توسیع کردی ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی گورنر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے سترہ دن کا وقت دیا مگر وزیراعلی نےاعتماد کا ووٹ نہیں لیا۔عدالت نے کہا کہ آئین کے تحت گورنر اور سپیکر غیر جانب دار ہوتے ہیں مگر یہاں گورنر اور اسپیکر جماعتوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں جسٹس عابد عزیزشیخ نے کہا کہ اسپیکرالگ  تاریخ دے سکتا تھا جس پربیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ پرویزالہٰی  کو اعتماد کا ووٹ لینے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن اس وقت بات اصول  کی ہے اس کے بعد وقت ختم ہونے پرعدالت نے سماعت ۱۲جنوری بروز جمعتہ المبارک تک ملتوی کردی۔

چیف الیکشن کمشنرشکنجے میں،الیکشن کس نے رکوایا؟ کپتان کے مخالفین کے رازکھل گئے

اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ نے فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  اور جسٹس بابرستار پر مشتمل لارجر بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے الیکشن کمیشن کے خلاف فیصلے کی درخواست پر سماعت کی پی ٹی آئی کے وکیل انورمنصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ڈیکلریشن غلط ہے  سیاسی جماعتوں کےاکاونٹس کا معاملہ چارٹرڈ اکاونٹنٹ دیکھتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں ہمیں ٹارگٹ کیا گیا ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن ہمیں کوئی ڈیکلریش دیا ہی نہیں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کہیں آرڈر،کہیں رپورٹ  تو کہیں رائے کہا جا رہا ہے میری نظر میں یہ ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے جس پرالیکشن کمیشن کے وکیل نے اصرار کیا یہ صرف رپورٹ ہی نہیں بلکہ  الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ بھی ہے کیونکہ فیصلہ دیے بغیر الیکشن کمیشن شوکازنوٹس جاری نہیں کر سکتا۔ سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس پر فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کےاعتماد کے ووٹ پر پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، جنرل سیکرٹری اسد عمر اورمرکزی رہنماؤں سمیت سینئر قیادت، صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلٰی پراعتماد کے ووٹ کے حوالے سے ہونے والی سماعت کے حوالے سے مشاورت کی گئی ۔فواد چوہدری کے مطابق ایک بات بڑی واضح طور پر کر دی ہے کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے لئے ۱۷۷ ارکان اسمبلی پہنچ  چکے ہیں اورق لیگ کے دس ارکان کچھ دیر میں پہنچ رہے ہیں اور انشاءاللہ اجلاس میں۱۸۷ ارکان شامل ہوں گے اور۱۸۶کا گولڈن نمبر ہم حاصل کر لیں گے ایسی صورتحال میں پی ڈی ایم کے پاس صرف ایک ہی حل بچتا ہے کہ کسی طرح سےپاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ کولڑوا دیا جائے اس ضمن میں ایک بات پھیلائی گئی کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پرویزالہٰی کی کرپشن کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے ہماری ساکھ متا ثررہی ہے اور پھرق لیگ کے لوگوں کی طرف سے یہ بات پھیلائی گئی کہ پرویزالہٰی نے کہا ہے کرپشن روکنے سے پہلے اپنے گھرپرتوجہ دیں اوراسے ٹھیک کریں ۔ظاہری بات ہے ان کا اشارہ بشرٰی بی بی اورفرح گوگی کی طرف تھا ۔

پرویزالہٰی فارغ ۔۔۔ عمران خان کے دوٹوک اعلان سے سب پریشان

عمران خان نے سرپرائز دیتے ہوئے وزیراعلٰی پنجاب پرویز الہٰی  سے زمان پارک میں ملاقات کی اس ملاقات میں سیاسی صورتحال اوراعتماد کے ووٹ کے حوالے سے مشاورت کی گئی اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ فرحان خان کو بھارتی ایجنٹ سمجھ کر الٹاکر کے زخمی کیا محب وطن پاکستانی کا کیا قصور ہے؟ پوری قوم کے لیے سوالیہ نشان ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے پرویز الہٰی کی فیملی  کو نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ وفاقی حکومت سیاسی انتقام میں اندھی ہو چکی ہے حکومت نےآئین اور قانون کی دھجیاں اڑا دی ہیں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وفاقی حکومت کی شب خون مارنے کی سازش ناکام ہوگی کیونکہ رانا ثناءاللہ گورنر راج کی بات بھی کرچکے ہیں اور تختِ لاہورکو چھیننے تک آرام سے نہ بیٹھنے کا بھی ارادہ کرچکے ہیں۔ عمران خان نےاس کی مذمت کی اورکہا کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے اراکین متحد ہیں وہ وفاقی وزرا جو یہاں پر ڈیرے ڈالے ہوئے انہیں منہ کی کھانا پڑے گی اور ظاہری بات ہے کہ وزیر اعلی پنجاب پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ  انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کی ہر سازش ناکام ہوگی ناکامیاں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کا مقدر بنیں گی  وفاقی حکومت اقتدار کی لالچ میں بدترین انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے یعنی آپ یہ بات کر سکتے ہیں پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ نے ایک دفعہ پھر یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

آج عمران خان نے پنجاب اسمبلی مین اعتماد کے ووٹ کے لیے مطلوبہ تعداد شوکرا کے اور دوسرا پرویز الہی کو زمان پارک بلا کرملاقات کرکے  پھڈوں کا خواب دیکھنے والوں کو ایسے سرپرائز دیے ہیں جوپی ڈی ایم کو کافی دیر تک یادرہیں گے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک اوربڑی خبرجس نے اسلام آباد اورراولپنڈی کے ایوانوں میں تھرتھلی مچا دی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی میں قبل از انتخابات دھاندلی ہو چکی ہے لسانی بنیادوں پر کی جانے والی حلقہ بندیوں کو ہم مسترد کرتے ہیں اگروزیراعظم نے ایک دور روز میں فیصلہ کیا تو ساتھ بیٹھیں گے ورنہ ہم اپنے فیصلے میں آزاد ہو جائیں گے الیکشن کمیشن کے سامنے کراچی کی حلقہ بندیوں کے خلاف جلسے سے خطاب کرتے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں  قبل از انتخابات دھاندلی ہو رہی ہے کراچی کو بار بار سڑکوں پر آنا پڑتا ہے ہم سڑکوں پر آتے ہیں تو منظرنامہ بدل جاتے ہیں ہم نے الیکشن نہ لڑا تو کراچی میں کوئی الیکشن نہیں ہوگا یہ دھمکی دی ہے۔ وزیراعظم صاحب یہ حکومتی اتحاد کے لیے وارننگ ہے ایک دوروزمیں فیصلہ کریں تو آپ کےساتھ بیٹھیں گے اگر فیصلہ نہ کیا گیا تو ہم اپنے فیصلے میں آزاد ہوں گے۔ یہاں پرایک بات قابل ذکرہے کہ ایم کیوایم کا یہ وطیرہ رہا ہے وہ  پہلے بھی دھمکیاں دیتی ہے لیکن درحقیقت وہ ایک مرتبہ پھرکوئی  فائدہ لینا چاہ رہی ہے۔

مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے پڑھیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں