جمعہ، 13 جنوری، 2023

سیاست کانیا رخ،کھیل تبدیل،بڑی ڈیل کی خبریں،ن لیگ کی کشتی ڈوبنے کے قریب

 

سیاست کانیا رخ،کھیل تبدیل،بڑی ڈیل کی خبریں،ن لیگ کی کشتی ڈوبنے کے قریب

بڑی حیرانی کی بات ہے کہ پنجاب میں پرویزالٰہی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لیا گیا جس  کے بعد بغیر کسی مسئلے کے اسمبلی تحلیل کر دی گئی اور اس سے بھی زیادہ حیران کن یہ کہ گورنر پنجاب نے بھی کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا بلکہ سمری موصول کرلی  اور اس پر کسی بھی لمحے ان کا فیصلہ آجائے گا اوراگر نہ بھی آیا توسمری موصول ہونے کے ۴۸ گھنٹے مکمل  ہوتے ہی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی اس کے بعد کے پی کے کی اسمبلی بھی تحلیل کردی جائے گی لیکن اس سب کے اندر اب ایک نئی سٹوری سامنے آئی  ہے پنجاب کے اندردراصل کیا کھیل کھیلا گیا اور نواز شریف کا پتہ صاف کرنے کے لیے عمران خان اور پرویز الٰہی  کی طاقتوروں سے ڈیل کے چرچے کی خبرہے ۔ نواز شریف کے اپنے گھر کےبھیدی اس وقت لنکا ڈھا رہے ہیں۔

اس وقت نون لیگ سخت پریشان ہیں ان کو سمجھ نہیں آرہی ہوں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا اس لیے اس کے اپنے ماوتھ پیس  میدان میں آگئے ہیں اوراسی طرح ن لیگ کے اپنے صحافی جو نوازشریف کے ترجمان بنے ہوتے ہیں وہ نوازشریف کا موقف سامنے رکھنے میں ایک بڑا اہم کردار ادا کرتے رہتے ہیں ۔اب وہ کہہ رہے ہین کہ پنجاب میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنا اور پرویز الٰہی کے خلاف اعتماد کے ووٹ کو ناکام بنانا یہ دونوں چیزیں صرف نون لیگ کا ایجنڈا نہیں تھا  بلکہ یہ نیوٹرلزکا ٹارگٹ بھی  تھا۔وہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اورق لیگ کے سات سے آٹھ ناراض ارکان ہمارے ہاتھ میں نہیں تھے بلکہ نیوٹرلز کے ہاتھ میں تھے۔ یہ لوگ لاہورمیں ہی نہیں تھے اورانہوں نے اپنا ووٹ پرویزالہٰی کو دینے ہی نہیں جانا تھا۔

ن لیگ کے تابوت میں اگلا کیل ٹھونکنے کی تیاری مکمل

اب نوازشریف یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ سات بندے نیوٹرلز نے بھیجے تھے کیونکہ ۱۱جنوری کی صبح کو پرویزالہٰی اورنیوٹرلز کے درمیان ایک ڈیل ہوگئی تھی جس کے مطابق ان ارکان نے اعتماد کے ووٹ میں پرویزالہٰی کا ساتھ دیا ۔اب ایسا تاثردیا جارہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ یعنی نیوٹرلز نے ہمارے ساتھ دونمبری کی ہے یہ تمام باتیں میڈیا پرن لیگ کے حامی صحافی اورن لیگ کے ماوتھ پیس کررہے ہیں۔

ن لیگ اب پھراوچھے ہتھکنڈوں پراترآئی ہے اس اپنا اقتدارختم ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔یہ پہلے مقتدرحلقوں کو بلیک میل کرنے کی کوشش کریں گے اگروہ ان کی بلیک میلنگ کی نرغے میں نہ آئے تو پھراینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کو ہوادے گی جس طرح گوجرانوالہ کے جلسے میں نوازشریف نے اس بیانیےکو ہوادی تھی اورفوج کے خلاف کھل کے بولے تھے۔حقیقت میں ان کے اوسان خطا ہوچکے ہیں اورعمران خان نے انہیں اس مرتبہ اس جال میں جکڑا ہے جس سے نکلنا کم ازکم ان کے لیے ضرورمشکل ہےعمران ہوتا تو اوربات تھی۔

مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے یہاں کلک کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں