پیر، 2 جنوری، 2023

حکومت کو پہلابڑاجھٹکا: جنرل عاصم نے بند کمروں میں بولے گئے جھوٹ کھول دئیے

 

حکومت کو پہلابڑاجھٹکا: جنرل عاصم نے بند کمروں میں بولے گئے جھوٹ کھول دئیے

سب سے پہلے آپ کو بتاوں کہ آج تک بند کمروں میں جوبھی گفتگو ہوتی رہی اورباہرآ کر قوم کے سامنے جھوٹ بولا جاتا رہا اس جھوٹ کی آج قلعی کھل گئی اوردودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہو گیا ہے اورآج پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ  نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کھلم کھلا کہہ دیا ہے کہ جوکچھ حکومت کہہ رہی ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

آج کے دن سینیٹراعظم سواتی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے تمام سینیٹرزکے علاوہ وکلاء کی ایک بڑی تعداد  اظہار یکجہتی کے لیےعدالت پہنچی۔ اس خط پر بحث ہوئی جو اعظم سواتی نےعدم اعتماد کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا جس پر چیف جسٹس نے  کہا کہ اگرآپ کو ہم پر اعتماد نہیں ہے تو ہم لارجربینچ بنا دیتے ہیں پھر اس پراگلے ہفتے سماعت ہوگی یہاں پر یہ تھا کہ یہ پورے کا پورا کیس ہی پلٹ سکتا تھا اورمعاملہ یہاں تک آ پہنچا تھا ظاہر ہے کہ اس کے لیے پھر اگلے ہفتے تک انتظار کرنا پڑتا اوراعظم سواتی کو جیل میں ہی رہنا پڑتا۔اس معاملے پروکلاء نے ان کے بیٹے سے مشاورت کی اورچیف جسٹس سے کہا کہ نہیں آپ ہی کیس سنیں۔ جس کے بعد خط واپس لے لیا گیا اورسماعت شروع ہوئی ۔

ڈاکٹربابراعوان اعظم سواتی کی طرف سے پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی پر باون ایف آئی آرہوئیں جبکہ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جناب سماعت ملتوی کردیں ڈاکٹر بابراعوان ایف آئی آرکی خامیاں گنوا رہے تھے ان کا کہنا تھا کی میں نام نہیں لینا چاہتا لیکن ایک سیاسی شخصیت کو صرف اس لیے ضمانت دی گئی کیونکہ وہ بیمارتھے اوران کی بیٹی کو صرف اس لیے ضمانت دی گئی کیونکہ انہوں نے اپنے بیمارسیاسی والد کی تیمارداری کرنا تھی یعنی کہ یہ نوازشریف اورمریم نواز کے بارے بات ہورہی تھی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عامرفاروق نے سرکاری وکلاء کو تاریخ دینے سے انکارکردیا اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا اورجسے ایک بجے سنایا گیا جس میں اعظم سواتی کی  ضمانت منظور کر لی گئی۔

جنرل عاصم منیرنے ایک بیان دیا ہے کہ ملک اس وقت نازک دورسے گزررہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اطمینان کا اظہارنہیں کیا ہے نمبردو پرانہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرزکو مل بیٹھ کرفیصلہ کرنا ہوگا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کا جواجلاس ہوا تھا اس میں جو بیانیہ بنایا جارہا تھا کہ سب نے اسحٰق ڈارکی معاشی پالیسیوں سے اتفاق کیا ہے اورعمران خان نے ملک کو دیوالیہ کرنے کرکوشش کی ہے وہ سب غلط اورجھوٹ تھا اگر ایسی بات ہوتی تو جنرل عاصم منیر تمام اسٹیک ہولڈرکو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنے کا نہ کہتے کیونکہ اسٹیک ہولڈرمیں سب سے اہم نام عمران خان کا ہے۔

کل عمران خان نےاسلام آباد سے آئے ہوئے سوشل میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئےدوچیزوں کے بارےمیں کہا ایک تو جنرل قمرجاوید باجوہ آخری ملاقات میں دھمکی دینے کی کوشش کی کہ آپ کی آڈیوز ویڈیوزموجود ہیں اوریہ بھی کہنے کی کوشش کی کہ آپ پلے بوائے رہے ہیں ۔اس پرعمران خان نے کہا کہ آپ کو پیسے اس لیے ملتے ہیں کہ آپ لوگوں کی آڈیوزویڈیوز کا کھیل کھیلتے رہیں ۔دوسری بات عمران خان نے یہ کہی  کہ  جنرل باجوہ نے حسین حقانی کوایک فرم کے ذریعے ہائیر کیا تھا جو عمران خان کے خلاف امریکہ کے اندر لابنگ کررہے تھے یعنی عمران خان کووہ زیرو بنا کرپیش کررہے تھے اور جنرل باجوہ کو ہیرو بنا کر پیش کر رہے تھے اگر یہ سچ ہے  اور عمران خان جوکہہ رہے ہیں وہ ٹھیک ہے تو کیا ملک کا آرمی چیف  ملک کے وزیراعظم  کے خلاف یہ کام کر رہا تھا یہ ٹھیک ہوسکتا ہے۔اگراس کی تفتیش ہوئی اور یہ ثابت ہوا تو  جنرل باجوہ کے لیے آنے  والا بہت مشکل ہوگا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں