منگل، 3 جنوری، 2023

۲۰۲۳ میں سلطنتِ عثمانیہ کا قیام،طیب اردگان نے امریکہ اوریورپ کو آنکھیں دکھانا شروع کردیا

 

2023  میں سلطنتِ عثمانیہ کا قیام،طیب اردگان نے امریکہ اوریورپ کو آنکھیں دکھانا شروع کردیا

ترکیہ ایک عظیم قوم کی سرزمین ہے جس نے مسلمانوں پرمغربی اقوام کی یلغاروں کا مقابلہ کیا  اور آج تک اپنی آزادی کو برقرار رکھا ہوا ہے ترکوں کا شمار ان عظیم قوموں میں ہوتا ہے جنہوں نے دنیا کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ترکوں نے مشرق میں دیوار چین سے لے کر مغرب میں اسکیا تک حکومت کی۔ شمال میں قرینیا سے لے کر جنوب میں حجاز تک حکومت کی ان علاقوں میں ترک نسل آج بھی آباد ہے۔

 سلطنت عثمانیہ دنیا کی تاریخ کی ایک مضبوط اور طویل المدت سلطنت تھی سلطنت عثمانیہ ایک بہت بڑی اسلامی طاقت اورسپرپاور تھی جس نے مشرق وسطی، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ کے بڑے علاقوں پر 600 سال سے زیادہ حکومت کی اناطولیہ میں ترک قبائل کے ایک رہنما عثمان اول نے 1299ء کے آس پاس سلطنتیں عثمانیہ کی بنیاد رکھی ۔عثمانی ترکوں نے باضابطہ طور پر اپنی حکومت قائم کی جنہوں نے عثمان اول، اورہان، مراد اول اور بازید اول کی سربراہی میں اپنا علاقہ بڑھایا۔

1453 سلطان محمد دوم نے بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت قسطنطنیہ پر قبضہ کرلیا اس وقت آپ ترکوں کی قیادت کر رہے تھے اس کے بعد سے آج تک ان کا نام سلطان محمد فاتح کے نام سے جانا جاتا ہے اس طرح بازنطینی سلطنت کا ایک ہزار سالہ دور ختم ہو گیا قسطنطنیہ کی فتح نہ صرف مسلمانوں کی تاریخ بلکہ تاریخ عالم کے اہم ترین واقعات میں سے ہے۔قسطنطنیہ جن سات پہاڑوں پر آباد تھا ان سب کی چوٹیوں پر بڑے بڑے گنبدوں اور اونچے اونچے نوکیلے مینار والی مسجدیں نمودار ہونا شروع ہو گئیں اس طرح عیسائیت کا یہ سب سے بڑا مرکز اسلام کا رنگ اختیار کرنے لگا جس کی وجہ سے پہلے اس کا نام اسلام بول اور پھراستنبول رکھ دیا گیا یہ نام بھی سلطان محمد نے رکھا اور اسے سلطنت عثمانیہ کا نیا دارالحکومت بنا دیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ استنبول میں تعلیمی ادارے، مدارس اور کتب خانے بن گئے۔ استنبول تجارت اور ثقافت کا ایک بین الاقوامی مرکز بن گیا 24 جولائی 1923 میں سوئیزرلینڈ کے شہر لوزان میں ایک تاریخی معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں ترکیہ میں جمہوریت قائم ہوگی۔

اس معاہدے کو سو سال کے لئے ترکیہ میں نافذ کر دیا گیا اس معاہدہ لوزان میں یہ طے پایا کہ ترکیہ اپنی سرزمین سے تیل نکالنے کی بجائے تیل خریدے گا باسفورس سے گزرنے والے جہازوں سے ٹیکس وصول نہیں کر سکے گا دور خلافت کا خاتمہ کر دیا گیا اور سلطنتیں عثمانیہ کے ورثاء کو ملک بدر کر دیا گیا۔

 اس معاہدے کے بعد مصطفی کمال اتاترک نے ترکیہ  کے صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں انہوں نے ملک کو تیزی سے سیکولرائز کر دیا مصطفی کمال کے بعد کئی حکومتیں آتی اور جاتی رہیں اور پھر ایک نئی سیاسی قوت پیدا ہوئی۔ رجب طیب اردگان کی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی یعنی کہ اے کے پی نے معاشی اصلاحات کے دور کا آغاز کیا انہوں نے ترکیہ کی یورپی یونین میں داخلی اور سیاسی منظر نامے میں فوج کی مداخلت کو کم کیا 2002 کے الیکشن میں رجب طیب اردگان نے پہلی بارپارٹی لیڈر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی ۔ان کی پارٹی نے چونتیس اعشاریہ تین فیصد کی شرح سے الیکشن کو جیت لیا 2007 میں جب طیب اردگان صدارتی الیکشن کے لئے نامزد ہوئے تو ملک میں جگہ جگہ مظاہرے ہونے لگے احتجاج ریکارڈ ہونے لگے اور انہوں نے اپنی کرسی عبداللہ گل کے حوالے کردے 2011 میں ان کی پارٹی 337 سے جیتیں اور تقریبا پچاس فیصد کی شرح سے کامیابی حاصل کی ۔طیب اردگان کو لگاتار تیسری مرتبہ ترکیہ کے وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔

 طیب اردگان ہی وہ لیڈر ہے جس نے اپنے دور حکومت میں آئی ایم ایف کا ۱23 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا ترکی میں بارہ سال سے کم عمر بچوں کے قرآن پاک پڑھنے پر پابندی عائد تھی انہوں نے اس پابندی کو ختم کیا جس سے مدرسوں میں بچوں کی تعداد میں بہت بڑا اضافہ ہوا ترک صدر نے صرف ایک سال میں دو ہزار نئی مسجدیں تعمیر کروائیں بہت سی بند مساجد کو دوبارہ بحال کیا ترکیہ میں خواتین دوران ڈیوٹی حجاب نہیں کر سکتی تھیں لیکن آج یہ پابندی ختم ہو چکی ہے زرمبادلہ کے ذخائر 26 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر تک تجاوز کروائے۔ ملک میں 26 نئے ایئرپورٹ تعمیر کروائے دنیا میں صاف ساحلوں کا اعزاز پچھلے کئی سالوں سے ترکیہ کو حاصل رہا ہے طیب اردگان کے دور حکومت میں پانی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کو ختم کیا گیا ترکش ایئر لائن یورپ کی پہلی اور دنیا کی ساتویں بڑی ائرلائن کا درجہ حاصل ہے سال 2023 کا ساری دنیا کو بے چین ہے کیونکہ 2023 میں ترکیہ کا سو سالہ معاہدہ جسے معاہدہ لوزان کہا جاتا ہے وہ ختم ہو رہا ہے اس معاہدے نے ترکیہ پر بہت سی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اس معاہدے کے خاتمے سےایک عالمی طاقت کے طور پر ابھر سکتا ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور مسلمانوں کے دشمن ممالک میں افراتفری کا عالم ہے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ کہیں مسلمان اکٹھے ہوکر پوری دنیا پر غالب نہ ہوجائیں جس وجہ سے امریکہ ترکیہ کو طرح طرح سے دھمکا رہا ہے وہ ترکیہ کو 2023 سے پہلے ہی کمزور بنانے کی کوشش میں ہے لیکن ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان ایک سچا مسلمان ہے جو ترکیہ کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے طیب اردگان یہود و نصاریٰ کی دھمکیوں کے آگے اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہےدشمن ممالک  ترکیہ کے حالات خراب کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں 2023 کے بعد بہت اہم تبدیلیاں ہونے والی ہیں جس کی تیاری ترکیہ نے پہلے سے کر رکھی ہے سال 2023 کے بعد پوری دنیا میں انقلاب برپا ہونے والا ہے ۔

ترکیہ روس سے دفاعی نظام ایس400 لے رہا ہے اس نظام کے نفاذ سے ترکیہ کی حدود میں کوئی پرندہ بھی ترکیہ کی اجازت کے بغیر پر نہیں مار سکے گا کام بنانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے امریکہ کی ان کوششوں کا طیب اردگان منہ توڑ جواب دے رہا ہے ترکیہ کے صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ سال 2023 کے بعد ترکیہ پہلے والابیمار ملک نہیں رہے گا بلکہ یہ ایک عالمی طاقت بن کر دنیا کی سرزمین پرابھرے گا اوراس کے معاشی حالات بہت اچھے ہو جائیں گے ترکیہ کا پرانا خواب پورا ہونے جارہا ہے ترکیہ باسفورس سے گزرنے والے بحری جہازوں سے ٹیکس وصول کرے گا اپنے کھوئے ہوئے علاقے پانے کے لیے اپنی جان لگا دے گا۔ سلطنت عثمانیہ کے سلطان ترکی واپس آ سکیں گے ترکیہ اپنا تیل نکالے گا اور دوسرے ملکوں کو برآمد کرے گا اسلام کے نفاذ اور خلافت کو بحال کر سکے گا سیکولر سسٹم کا خاتمہ ہو جائے گا ترکی اپنی سرزمین سے پیٹرول نکالے گا ایک نئی نہرکھودے گا جو نہراسود اورمروا کو باہم ملا دے گا۔ ترکیہ کے صدر اور ترکیہ کی عوام کو 2023 کا بے تابی سے انتظار ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں