منگل، 24 جنوری، 2023

وہ طریقہ جس سے خدا بندے کے قریب آجاتا ہے؟

 

وہ طریقہ جس سے خدا بندے کے قریب آجاتا ہے؟



کون سا ایسا طریقہ تھا کہ خدا اس کے اتنے قریب آجاتا تھا اس کے دعوٰے کے مطابق دل تو یہاں مضطرب ہوتا ہے اورجواب کائنات بالا  سےفوری اترتا ہے کون ہے جواضطراب میں مضطرب کی دعا سنتا ہے کون ہے جو تم پرمسلط گمراہی کی گرہیں کھول دیتا ہے تم پر گناہوں کی شدتوں کو آسان کردیتا ہے تمہیں اپنی طرف کے رسوخ میں ہدایات ایشوکردیتا ہے۔اورکون ہے جو برائی کی گرہوں کے کھلنے کے بعد تمہیں زمین پر معززکرتا ہے تمہیں خلفاء مقررکرتا ہے اورمعززوبرترکرتا ہےشاید اس کا جواب اگرحضرتِ انسان سے پوچھا جائے اورحضراتِ اسلام سے پوچھا جائے کوئی جادو،کوئی ٹونہ ،کوئی پیرفقیر،کوئی مرشدِ گرامی کہتا ہے نہیں ہرگزنہیں ان میں کوئی بھی نہیں۔

 وہ اللہ ہی تو ہے کوئی بھی اس کے بغیریہ جرات نہیں رکھتا کہ شفاعت کرےاورنہ ہی استحقاق رکھتا ہے کہ چیزوں کوازحد درست کرے اور ملاقاتِ پروردگار کے لیے علم واحد ذریعہ ہے درجات اسی سے ہیں شناخت اسی سے ہے اس کے علاوہ اورکوئی ذریعہ نہیں ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جسے ہم تصوف کہتے ہیں تصوف ہو،ولایت ہویا کوئی اوردرجہ کمال ہواصل میں اللہ کے نزدیک زمین پرصرف دوقسم کے انسان بستے ہیں اللہ کے ولی اوردوسرے شیطان کے ولی۔پس اگرآپ میں سے کوئی کل کہے کہ میں نے اللہ کا ولی ہونا ہے توگستاخی نہیں کرے گا وہ ایک سچی بات کہہ رہا تھا اوراگرآپ سب مل کر کہیں کہ ہم سب اللہ کے ولی ہیں ہم اللہ کی دوستی کا دم بھرتے ہیں تو آپ سب ولی ہونگے آپ کسی مخصوص ولی کی تلاش نہیں کرسکتے یہ جو مخصوص ولی ہیں ان کا اورآپ کا مسئلہ بڑاعجیب سا ہے ایک نیک یقین کا مسئلہ ہے ایک ایسی پختہ شہادت کا جس کا کوئی وجود نہیں ہوتا آپ سنتے ہونگے کہ فلاں شخص کچھ ایک ایسا درجہ کمال رکھتا ہے کہ شاید صرف یہی ہے جو  ولی اللہ ہونے کا حقدار ہے ایسا نہیں ہے. اللہ کے نزدیک کوئی تیسرا ولی موجود نہیں ہے .

یہ صنویت کا جہان اس نے تخلیق کیا ہے ہرچیز کا جوڑا جوڑا یہ دوئی کا عالم ہے اگرایک طرف اللہ کے ولی ہیں تو دوسری طرف شیطان کے ولی ہیں تیسرا ولی کوئی نہیں ہے۔قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالٰی ہے "اللہ اہلِ ایمان کا ولی ہے جو انہیں اندھیروں سے نکال کرنورکی طرف لے جاتا ہے اوردوسری جانب شیطان کے ولی ہیں جو لوگوں کوروشنیوں سے نکال کراندھیروں میں لے جارہے ہیں' ہرجگہ یہ دولائنیں ہیں ہارٹ کی دولائنیں ہیں الہام کے دورستے ہیں صرف دورستے تیسراکوئی رستہ نہیں۔ اورالہام سے مراد یہ ہے کہ خیروشر دونوں فتنہ ہیں خیربھی کوئی اچھی چیزنہیں ہے احتیاط کیجئے گا زیادہ تر آج کل فراڈ خیرکے لباس میں ہورہے ہیں کوئی صاحب اٹھتے ہیں اورآپ کو ایسی داستانیں اورروایات سناتے ہیں کبھی حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک استعمال ہوتا ہے کبھی خداوند کریم کا نام استعمال ہوتا ہے اپنے آپ کو لوگ اکتشاف اورمراقباتی لیول پر لے جاتے ہیں عجیب وغریب قسم کی داستانیں اورڈھونگ رچائے جاتے ہیں اورہم سادہ دل لوگ  پھراسیرہوہی جاتے ہیں مگرکافی وقت ضائع ہوجاتا ہے۔

کچھ عرصے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ زندگی کا کچھ حصہ ضائع ہوگیا فلاں شخص کی تقلید ،عقیدت اورفلاں  کی بےجا محبت میں اورتجربہ ان کو یہ  نہیں کہتا کہ یہ جھوٹے تھے اورآپ نے سچ نہیں دیکھا تجربہ یہ کہتا ہے کہ پورامذہب ہی ڈھکوسلا ہے نعوذ باللہ اللہ کی باتیں ہی ساری غلط ہیں کیونکہ  آپ جس پر بھی توکل کررہے ہوتے ہیں وہ اگرآپ ایوریج دیکھو سومیں سے تو جھوٹ کی مقدار ننانوے پوائنٹ نائن نائن فیصد ہوچکی ہوتی ہےآپ کی مجبوری یہ ہے کہ اردگرد سیلاب ہے ایک انقلاب ہے اورجھوٹ بولنے والوں نے جگہ جگہ انقلابی تحریکیں شروع کی ہوئی ہیں۔ اخلاقی ،ذہنی بہت بڑی بڑی تبدیلیوں کے دعوٰے ہورہے ہیں مگران سب کی بنیا د ان کی ذاتی وجاہت اورتناو پر ہوتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو تو آپ کا خدا بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں مگرخدا کی شناخت کسی قیمت پر نہیں ملتی۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں