بدھ، 25 جنوری، 2023

الیکشن کمیشن کی شان میں گستاخی "منشی" کہنے پرفوادچوہدری پرمقدمہ درج گرفتاری کےبعد اسلام آباد منتقل

 

الیکشن کمیشن کی شان میں گستاخی "منشی" کہنے پرفوادچوہدری پرمقدمہ درج گرفتاری کےبعد اسلام آباد منتقل 



ملک میں صورتحال اس وقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس کا باقاعدہ آغازفواد چوہدری کی گرفتاری سے ہوا۔ان کی گرفتاری کےبعد ان کے بھائی فرا زچوہدری کوبھی گرفتار کر لیا گیا ہے راولپنڈی میں دوسوسے زائد لوگوں پر پرچہ دے دیا گیا ہے اس کے ساتھ وجاہت حسین اوران کے بیٹے موسٰی الہٰی پردہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔

ایک چیزکے بارے آپ کوبتادوں کہ عمران خان کو پتا تھا یہ سب ہو سکتا ہے لہٰذا پرسوں عمران خان نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا تھا کہ میرے پاس بہت سارے کارڈ موجود ہیں اور وہ میں صحیح وقت پرسامنے لاوں  گا ہوسکتا ہے بہت لوگوں کو شاید اندازہ نہیں تھا کہ عمران خان ان تمام چیزوں کے بارے سوچ کر بیٹھا ہوا ہے اسے پتہ تھا کہ جب نگران سیٹ اپ آئے گا تو بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا حتّٰی کہ مجھے یعنی عمران خان کو بھی گرفتار کیا جائے گالہٰذا انہوں نے  کچھ سوچ کر رکھا ہوا تھا اب انہوں نے وہ پہلا کارڈ پہلا پتہ شوکردیا ہے اور میں تواسے  موقع پر چوکا لگانا کہوں گا۔عمران خان کےکارڈ کے متعلق بتانے سے پہلے آپ کو بتاتا چلوں کہ اس وقت صورتحال کیا ہے۔

 تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ اسلام آباد پولیس لاہورمیں تھی اوروہ چاہ رہی تھی فوادچوہدری کو لے کراسلام آباد روانہ ہواجائے۔اسی اثناء میں لاہور ہائی کورٹ میں وکلاء کی جانب سے فوادچوہدری کوحبس بے جا میں رکھنے کی ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس کے بعد عدالت نے فواد چوہدری کو پہلے ڈیڑھ بجے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا کہا جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل  نے کہا جناب فواد چودہدری کو اسلام آباد پولیس  لے کر جا چکی ہے جس پرجسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ وہ جہاں کہیں بھی ہے انہیں پیش کیا جائے اس پراظہرصدیق ایڈووکیٹ بولے کہ وہ تو کہتے ہیں کہ انہیں اسلام آباد پولیس لے   گئی ہے یہ توتوہین عدالت کا کیس ہے جس پرطارق سلیم شیخ نے کہا کہ عدالت جوحکم دیتی ہے اسے منوانا بھی جانتی ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ فواد چوہدری کولاہورہائی کورٹ میں پیش نہ کیا جاسکا بلکہ انہیں اسلام آباد ایف ایٹ کی کچہری میں شام کو پہنچا دیا گیا۔ادھرلاہورہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب اورآئی جی اسلام آباد کو حاضر ہونے کا حکم دیا لیکن آئی جی اسلام آباد حاضر نہ ہوئے البتہ آئی جی پنجاب حاضرہوئے توعدالت نے فوادچوہدری کے متعلق استفسارکیا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اسلام آباد گرفتارکرکے لے جا چکی ہے جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹادی کہ چونکہ ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اس لیے یہ حبس بیجا کا کیس ہی نہیں بنتا۔

 پنجاب کے نگران سیٹ اپ میں بہت غصہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہر صورت بھی عمران خان، پی ٹی آئی اور ان کے فالوورزکرش کیا جائےاوران پر مقدمات بنا کران کو گرفتارکیا جائے۔

اطلاعات یہ ہیں کہ حکومت نے مقتدرحلقوں سے یہ کہا کہ ہمیں اعتماد سازی کے اقدامات کرنے دیں تاکہ ہمارا اعتماد قائم ہوکیونکہ ہم نے آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانی ہے نوازشریف یہ گولی نہیں کھانا چاہتے لیکن شہباز شریف بضد ہیں کہ نہیں میں یہ گولی ہرصورت میں کھانی ہے۔نوازشریف چاہتے ہیں کہ یہ گولی نگران سیٹ اپ کھائے لیکن شہبازشریف ایسا کرنے کے لیے تیارنہیں ہیں۔اس کے لیے انہوں نےطاقتوروں سے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے لیے جاتے لیکن اس کے لیے آپ کو یہ ثبوت دینا ہوگا کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں اس لیے یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہورہے ہیں اورفواد چوہدری کی گرفتاری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اوران کی گرفتاری بہت اہم بھی ہے۔

فواد چوہدری پرالیکشن کمیشن کو دھمکانے کی ایف آئی آردرج ہے انہوں نے گزشتہ روزمقدس الیکشن کمیشن کو "منشی" کے لقب سے نوازا تھا جس پرالیکشن کمیشن میں گستاخی ہوگئی اوراس مقدس گائے کو غصہ آگیا اورانہوں نے فواد چوہدری پر تھانہ کوہساراسلام آبادمیں درج کروا دیا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ محسن رضا نقوی نے آتے ہی کارنامہ دکھایا نگران وزیراعلٰی شفاف الیکشن کروانے نہیں آیا فوادچوہدری کوگرفتاری سے ثابت ہوا کہ ملک بنانا ری پبلک  بن چکا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل کا ڈرنہیں موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے قوم عدلیہ کی جانب دیکھ رہی ہے لیکن افسوس عدلیہ نے ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کیا ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں