اتوار، 22 جنوری، 2023

پندرہ سو برس گزرنے کے باوجود اسلام کیوں ضروری ہے ؟ فکرانگیزتحریر

 

پندرہ سو برس گزرنے کے باوجود اسلام کیوں ضروری ہے ؟ فکرانگیزتحریر



ایک سوال ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے کہ پندرہ سوبرس سے ہرزمانے میں جب اسلام کا نام اٹھتا ہے یا اسلام کی بات ہوتی ہے تومسلمانوں میں اتنےطاقتور حوصلہ افزائی کے اعمال پیدا ہوتے ہیں اوراسلام کے لیے اتنی طاقت اورجنون پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کو لرزہ براندام کرجاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پندرہ سو برس گزرنے کے بعد اس نظام کی طاقت میں کمی کیوں نہیں آئی ؟ اوریہ اسلام لوگوں کے دلوں سے متروک کیوں نہیں ہوا ؟یہ نظام کمیونزم یا پہلے دوسرے ایمپیئریلئزم کی طرح لوگوں کے ذہنوں سے جاتا کیوں نہیں ہے؟ ہم کیوں نہیں سوچنے پرمجبورہوتے کہ چھوڑواسلام کودنیا بڑی آگے بڑھ گئی ہے ہم ستاروں پرکمندیں ڈال رہے ہیں اورہم نے زمین کے ذرات کوہم نے  گفتگو کے آلات میں بدل دیا ہے اتنی باریک بینیوں کے باوجود ہم کس نظام کو مان رہے ہیں؟ یہ مسئلہ غورطلب ہم ابھی تک اسلام کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہیں؟

دنیا میں ایسا کوئی نظام نہیں جوانسان کی  ہرسطح کی ضرورت  پراس کو آسرادیتا ہو، اسے اخلاقیات میں آسرادیتا ہواوراس کو اس کے دردوغم،مصائب و آلام میں سہارادیتا ہواس کے عملی حالات میں آسرادیتا ہو،یہ واحد سسٹم ہے جو لوگوں کے وجودِ استحصال کی بھی نفی کرتا ہے ،لوگوں کے ذہنی استحصال کی بھی نفی کرتا ہےاورلوگوں کےاخلاقی اورروحانی استحصال کی بھی نفی کرتا ہے۔اگرکوئی باپ آج اپنی بیٹی کوزبردستی بیاہ دیتا ہے یا اگرآج کا معاشرہ جبراً کسی عورت پراپنی انا کومسلط کرتا ہے تویہ اسلام تو نہیں ہے۔کیا اسلام وہ نہیں تھا کہ جب ایک خاتون کا بچپن میں اس کی مرضی کے خلاف اس کا نکاح ہوگیا جب وہ بڑی ہوئی تو اس نے کہا کہ مرضی میری ہے اورمیں یہ نکاح نہیں کروں گی جب یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےتین مرتبہ اس خاتون سے فرمایا کہ دیکھو تمہارے اس فیصلے سے بڑانقصان ہوگا خاندانوں میں علیحدگی ہوجائے گی  اچھا ہے کہ تو مان جائے تواس خاتون نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ حق میرا ہے یہ آپ کا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ بےشک یہ تیرا حق ہے تو اس عورت نے کہا کہ پھرمیں تو نکاح نہیں کرتی۔اورپھریہ تاریخ فقہ واستدلال کی بنیاد پرکیے گئے نکاح کو حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فسخ قراردیے دیااورعورت کے حق پرایک ایسی مہر لگائی جوزماں ومکاں سے آزاد ہے جوہردورمیں عورت کےمضبوط ترین حق کا دفاع کرتا ہے۔کیا مزدورکی محنت کی اس بہتر بھی کوئی ترجمانی یا تعریف ہوسکتی ہے کہ مزدورکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کا معاوضہ اسے ادا کردیا جائے۔یورپ نے مزدورکا احساس کرکے کہ مزدورمہینے کا انتظارنہیں کرسکتا اس کے تو تھوڑے سے پیسے ہیں وہ توروزانہ کی مزدوری پر جیتا ہےیا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے تک وہ گزارا کرسکتا ہے تو انہوں نے ڈیلی اورویکلی مزدوری کا طریقہ اپنا لیا۔ مگریہ حدیثِ رسول جو آپ کے علم میں آئی اس میں کیا کہا جارہا ہے کہ مزدورکی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دویہ تو ڈیلی ویجز سے بھی اوپر کی بات ہے۔

جب برطانوی حکومت نے سوشل سیکیورٹی کا آغازکیاتو ان کے منسٹر نے کہا کہ ہم نے یہ وضائف لگانے ہیں۔دراصل یہ سوشل سکیورٹی کا نظام عمربن خطاب سے سیکھا ہے حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگرمیں زندہ رہا تو مدینے کے ہربوڑھے ہریتیم اوربیوہ عورت کا وظیفہ مقررکروں گا بعد میں حضرت عمررضی اللہ عنہ کے ماننے والے ہی نہیں رہے اس نظام کوفالو کرنے والے ہی نہیں رہے بلکہ یہ نظام ان کے ہاتھ میں آگیا جنہوں نے تمام چندہ حصول دین کی بجائے اپنی ذات کے حصول کے لیے اکٹھا کرنا شروع کردیا۔دراصل یہ کوئی مذہب ہے اسلام نہیں ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں