جمعرات، 26 جنوری، 2023

سیاستدان مذاکرات سے انکاری ،گھمبیرملکی حالات مارشل لاء کو دعوت دینے لگے

 

 سیاستدان مذاکرات سے انکاری ،گھمبیرملکی حالات مارشل لاء کو دعوت دینے لگے



اس وقت ملک کے اندر جو صورتحال بن چکی ہے اور تمام تر سیاسی قوتیں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہیں توسوال یہ ہے اور اس جنگ میں  ریاستی ادارے بھی ایندھن بنتے جا رہے ہیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی لاہورمیں موجود ہیں عمران خان سے انہوں نے بیک ٹو بیک ملاقاتیں کی ہیں اس کے ساتھ صدرمملکت نے گورنرپنجاب سے بھی ملاقاتیں کی ہیں ۔ ان ملاقاتوں کے بعد صدر مملکت کی طرف سے ایک وارننگ جاری کی گئی ہے یہ وارننگ  ان سیاستدانوں کے لیے ہے جو مذاکرات کی میز پر نہیں آرہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ اعلانات اور باتیں ہیں جو اس جانب واضح اشارہ کر رہی ہیں کہ اس وقت ملک کے اندر حالات کس نہج پر جا رہے ہیں اور صورت حال کس قدرگھمبیر اور خطرناک ہو سکتی ہے اور آنے والے دنوں کے اندر کیا رخ اختیار کر سکتی ہے کیونکہ یہ سیاسی جنگ تھمنے کا نام نہیں لےر ہی اور باضابطہ طور پر پنجاب کے اندر نگران حکومت ہائی جیک ہوچکی ہے ۔

اس وقت پنجاب کے اندر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ  محسن رضا نقوی نگران  حکومت والا کوئی کام نہیں کر رہے بلکہ وہ ان چیزوں کولے کرچل رہے ہیں  جس پر حمزہ شہباز چل رہے تھے جس وقت انہوں نےکچھ عرصہ کے لیےاقتدار سنبھالا تھا اوروزیر اعلی پنجاب بنے تھے۔ محسن رضا نقوی نے شہباز شریف  سےبھی ملاقات کی اورپھر آصف علی زرداری سے بھی ملے جو اسے اپنا بچہ کہتے ہیں اورعمران خان کے اس موقف اوربات کی تائید کردی کہ اس متنازعہ شخص کے مستقبل میں کیا ارادے ہیں۔یہ پوراسسٹم کس قدر عمران خان کے خلاف ہو چکا ہے اورانہیں مائنس کرنے پرتُلا ہوا ہے۔ اب کل رات  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی زمان پارک گئے جہاں انہوں نے عمران خان  سے ملاقات کی پھروہ واپس گئے پھروہ دوبارہ زمان پارک آئے اورعمران خان سے دوبارہ ملاقات کی ۔

 اس وقت  صورتحال  کس قدر عجیب و غریب ہو چکی ہے پی ڈی ایم کے حوالے سےعمران خان کا موقف واضح ہے اوراسی طرح اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ان کا موقف بڑا کلیئر ہے۔ اور عمران خان کا نظریہ بڑا واضح اورکلیئر ہے صدر مملکت کی سینئر صحافیوں سے آج ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے کچھ انکشافات کیے ہیں۔اس وقت ملکی معیشت دیوالیہ پن کے دہانے پر ہے صورتحال  اچھی نہیں لگ رہی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان مذاکرات سے انکاری نہیں ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے یعنی اس وقت اگرکوئی ہٹ دھرمی دکھا رہا ہے اورمذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے تو وہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ سے حکومت کی جانب سے خاموشی ہے سیاستدان اگر مذاکرات کے لیے نہ بیٹھنا چاہییں تو پھر میں کتنی بار کہوں میں کیا کروں  اگر کوئی بات ہی نہیں کرنا چاہتا اگر کوئی نیک نیتی سے چیزیں آگے لے کرچلنا ہی نہیں چاہتا توپھر میں کیا کروں ۔صدرمملکت نے کہا کہ مذاکرات کوممکن بنانے کیلئے انہوں نے یہاں تک کہا کہ فوری الیکشن میں سے فوری کا لفظ نکال کرہی بات کرلیں لیکن کم ازکم الیکشن پر ہی بات کرلیں۔

الیکشن کمیشن کی شان میں گستاخی "منشی" کہنے پرفوادچوہدری پرمقدمہ درج گرفتاری کےبعد اسلام آباد منتقل 

آپ کو پتہ ہے کہ گورنرپنجاب بلیغ الرحمان اورگورنرکے پی کے الیکشن کی تاریخ نہیں دے رہے اس پر سبطین خان نے بھی گورنرکو خط لکھ کر ان کو ان کی آئینی ذمہ داری یاد کروائی اورعمران خان نے بھی واضح کیا کہ اگریہ گورنرز اپنی آئینی ذمہ داری نہیں نبھاتے ہیں توپھر ہم جو صدرمملکت کے پاس اختیارات ہیں ان کو استعمال کریں گے۔صدرمملکت نے گورنرسے ملاقات میں صوبے میں الیکشن کی تاریخ دینے کے حوالے سے بات چیت کی جس پر گورنر کا کہنا ہے کہ وہ اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط کرتے تو تاریخ  دیتے۔ صدرنے طاقتور حلقوں کو بھی کچھ پیغامات دیے ہیں اور عمران خان  کی ممکنہ گرفتاری  کے حوالے سے کچھ باتیں کہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان  کو یہ خدشہ ہے کہ حکومت الیکشن کروانے میں اس وقت سنجیدہ نہیں ہے اور حکومت کی جانب سے اس میں ہٹ دھرمی دکھائی جا رہی ہے ۔ فواد چودھری کی گرفتاری کے متعلق کہا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری پر مجھے شرمندگی ہوئی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرعمران خان کو گرفتارکیا جاتا ہے تو ان کی  گرفتاری سے حالات  مزید خراب ہو جائیں گے اور مائنس عمران خان  فارمولا کبھی  کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔اگریہی صورتحال رہی اورملک کو معاشی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا جو کہ لگ رہا ہے کہ اس وقت اس قسم کے ہی حالات ہیں کیونکہ سیاستدان مذاکرات سے عاری ہیں توایسی صورتحال میں تیسری قوت کومیدان میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔اس لیے اب بھی وقت ہے کہ سیاستدان سنبھل جائیں ورنہ پھرہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

مزید خبروں اورتجزیوں کے لیے یہاں کلک کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں