منگل، 31 جنوری، 2023

تیل لیا توامریکہ وہی کرے گا جو عمران خان کے ساتھ کیا،روسی وزیرخارجہ کی بلاول کوتنبیہ

 

تیل لیا توامریکہ وہی کرے گا جو عمران خان کے ساتھ کیا،روسی وزیرخارجہ کی بلاول کوتنبیہ

 

روسی وزیر خارجہ نے خاموشی توڑی ہے اور امپورٹڈ حکومت کواس کی اوقات یاد دلائی ہے کیونکہ  حکومت کے اندر سے کبھی یہ آوازیں آتی ہیں کہ ہم روس سے تیل خریدنے لگے ہیں پھران میں سے کوئی بندہ اٹھ کے کہتا ہے کہ ہمارا ایسا کوئی معاہدہ روس نہیں ہوا اور پھر یہ کہا جاتا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں مارچ میں پاکستان روس سے سستا تیل خرید لے گا لیکن اس سب کے اندرروسی وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں جو باتیں کی ہیں اور کہا ہے کہ اگرپاکستان نے روس سے تیل لیا تو امریکہ اس حکومت کے ساتھ بھی وہی کرے گا جو اس نے عمران خان کے ساتھ کیا تھا اور ہمیں کوئی زیادہ اچھے کی امید اس وقت نہیں ہے۔اس امپورٹڈ سرکار اورپی ڈی ایم کے اس نااہل  ٹولے نے پاکستان کی کہیں پربھی کوئی عزت نہیں رکھی سکھی ایسے لگ رہا ہے کہ ایران نے بھی امپو ٹیڈ سرکارکو گرم توے پر بٹھا دیا ہے اور ایران کی طرف سے ہمیں اربوں ڈالر جرمانے کی کیا کہانی ہے اس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھوں گا۔

 عمران خان نے پاکستان کی پالیسی کو اس طرح سے بنایا جس میں ہماری فارن پالیسی  کا صرف ایک مفاد ہوگااوروہ مفادعامہ اورجس میں پاکستان کا مفاد ہوگا ہم نےسعودی عرب کے پیچھے ایران سے نہیں لڑنا اورنہ ہی ایران کے پیچھے سعودی عرب سے لڑنا ہے۔ہم نے امریکہ کے کہنے پرچین سے نہیں لڑنا اورنہ ہی چین کے پیچھے لگ کرامریکہ سے دشمنی مول لینی ہے۔ ہم نے صرف اپنے معاملات درست کرنے ہیں کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا ۔ برابری کی سطح پر تعلقات رکھنے ہیں لیکن کسی کی غلامی نہیں کرنی لیکن پھر ایسی رجیم آئی جس نے آتے ساتھ ہی کہا کہ "بھکاریوں کی کوئی اپنی پسند یا اوقات نہیں ہوتی" اور پوری دنیا میں جا کے اس طرح کا پاکستان کا امیج بنایا کہ آج ہر چیز کا بیڑہ غرق ہے۔کوئی شک نہیں کہ میرے اس ملک میں اس وقت بھوک،افلاس اورمہنگائی ہےروپے کی بےقدری اور ڈالر کی اونچی اڑان ہے پٹرول اورڈیزل مہنگا ہےعوام کا برا حال ہے  لیکن ایک عزت بچی تھی وہ اس حکومت نے وہ بھی نیلام کردی ہے۔

ایران نے پاکستان سے کہا کہ  گیس پائپ لائن منصوبے کا حصہ پاکستان اپنی سرزمین پر تعمیر کرے ایک نئی پیش رفت میں ایران نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین پرایران  پاکستان آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کا ایک حصہ تعمیر کرے اور اگر پاکستان یہ تعمیر کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے توپاکستان اٹھارہ ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرے۔ تہران کے حکام نے تقریبا ہفتے قبل دورہ  کرنے والے پاکستانی حکام کےوفد کو اس سے آگاہ کیا تھا ۔ پاکستانی حکام کے دورے کے دوران ایرانی حکام نے کہا کہ ایران پر امریکی پابندیاں غیر قانونی ہیں اور نظر ثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان فروری اور مارچ  2024 تک اپنی سرزمین میں پائپ لائن بچھانے کا پابند ہے ایران پہلے ہی گیس فیلڈ سے پاکستان کی سرحد تک اپنے علاقے میں پائپ لائن کا کچھ حصہ مکمل کرچکا ہے سینئرعہدیدار نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی وفد کے دورہ تہران کے دوران ایرانی فریق نے واضح طور پر اپنے ہم منصبوں سے کہا کہ اگر اس وقت منصوبے کو فروری 2024تک مکمل نہیں کیا جاتا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا جب اس کے متعلق جاننے کے لیے پٹرولیم ڈویژن سے رابطہ کیا گیا توانہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ حال ہی میں ایک  پاکستانی وفد تہران کا دورہ کیا ہے تاہم پٹرولیم ڈویژن نے اس دورے کے حوالے سے کسی قسم کی  تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔

آپ کو یاد ہوگا کہ عمران خان نے اپنے دورِحکومت میں روس کا دورہ کیا تھا جس کی پاداش میں عمران خان کے خلاف رجیم چینج آپریشن کیا گیا اوران کی حکومت کو گرادیا گیا حالانکہ اس دورے میں سب اسٹیک ہولڈرآن بورڈ تھے لیکن امریکہ بہادر کے سامنے تھرتھرکانپنے والے بہت سے ایسے لوگ جو خود کو طاقتورسمجھتے ہیں انہوں نے امریکا کو کہا کہ نہیں جی  ہمیں تو پتہ نہیں عمران خان نےیہ دورہ خودکیا ہے حالانکہ وہ خود دورہ کروانے والے تھے۔

 جنوری 2023میں روس سے سستا تیل اورایل این جی آئی کی  خریداری کے معاملے پر پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پر تین روزہ مذاکرات ہوئےپہلے یہ مذاکرات ماہرین کی سطح پر ہوئے بین الحکومتی کمیشن کی سطح پر ہوئےجس میں دونوں ممالک کے وزراء بھی شامل ہوئے اور یہاں پر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان مارچ 2023 کے بعد خام تیل اور توانائی سے متعلق دیگر مصنوعات کی تجارت کا آغاز ہو جائے گا اور پاکستان میں موجود روس کے وزیر توانائی نیکولش شنگروف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مارچ کے آخرمیں پاکستان کو خام تیل خریدنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے یعنی ہم نے اس چیز کے اوپر رضامند ہو گئے ہیں کہ پاکستان مارچ کے آخرتک پٹرول خرید لے گا۔

پاکستان میں پٹرول 35روپے بڑھ گیا ہے اورمزید پچاس روپے بڑھانے کی خبریں ہیں   تقریبا ایک سال پہلے ۲۴ فروری 2022جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا توامریکہ اور اتحادیوں نے روس پرسخت معاشی پابندیاں لگائی تھیں اور امریکا کی دیکھا دیکھی یورپ نے بھی مئی 2022 میں روسی تیل اور گیس کی برآمد مکمل طور پر روک دی حالانکہ یورپ کی 70 فیصد ضروریات روس ہی پوری کرتا تھا ۔ 2 دسمبر2022 کو جی سیون گروپ،یورپی یونین اورآسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمت  60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ چین اور بھارت جیسے ممالک جوروسی تیل خرید رہے ہیں اور پیوٹن انتظامیہ کو بظاہر معاشی فائدہ پہنچاتے نظر آرہے ہیں وہ زیادہ مددگار ثابت نہ ہو سکیں انہوں نے پچھلے ماہ روس پرمزید پابندیاں بڑھانے کا فیصلہ کیا تاکہ چائنا اور بھارت جو ڈٹ چکے ہیں اوراپنی عوام کا فائدہ کررہے ہیں جب کہ امریکہ اورمغرب کو لگتا ہے کہ وہ روس کو فائدہ پہنچا رہے ہیں اس کے باوجود وہ  چائنا اور انڈیا کو کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ آپ سب کوپتہ ہے کہ پاکستان میں کس طرح کے معاملات ہیں ہرکوئی چاہتا ہے کہ بھارت کی طرح پاکستان بھی سستا  روسی تیل درآمد کرے تاکہ ملک میں پٹرول اورڈیزل کی قیمتیں کم ہو سکیں کیونکہ پاکستان میں اشیائے خورونوش  پٹرول اور ڈیزل سے براہ راست  مربوط ہیں اس لیے عوام بھی چاہتے ہیں کہ ہم نے اپنے مفاد کودیکھنا ہے ہم نے کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بننا اورظاہری بات ہے اس سے مہنگائی بھی کم ہوسکتی ہے۔

ولادی میرپیوٹن کے قریبی ساتھی اوروزیرخارجہ سرگئی لاروف  کا کہنا ہے ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ امریکہ روس کی جانب سے پاکستان کو تیل فراہم کرنے کے معاہدے میں رکاوٹ ضرورڈالے گا ماسکو میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا سب سے کہہ رہا ہے کہ روس کے ساتھ معاملات نہ کیے جائیں امریکہ بڑے غرور سے کام لے رہا ہے امریکہ کو شرم بھی نہیں آتی ہے۔پتہ نہیں بلاول بھٹواس مشترکہ پریس کانفرنس میں کس طرح امریکہ کوڈیفنڈ کیے بغیر بیٹھے ہوں گے ورنہ عمران خان اگرامریکہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے توانہیں بڑی تکلیف ہوتی ہے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا مزید کہنا تھا کہ  امریکہ نے حالیہ عرصے میں چین بھارت اور ترکی پر بھی دباؤ ڈالا کوئی ایسا ملک نہیں جسے سامراج امریکہ کی طرف سے پیغامات نہ ملے سرگئ لاروف نے کہا کہ اس  صورتحال میں پاکستان سمیت ایسے ملکوں کی اکثریت موجود ہے جو اپنے جائز قومی مفادات کا خیال رکھتے ہیں اور ایسے بہت سے ممالک ہیں جنہوں نے اپنے ملکی مفاد کومحفوظ کرنا ہے انہیں اپنی معیشت بہتر بنانی ہے اور انہیں اپنےعوام کے مفاد میں دلچسپی ہونی چاہیے مغربی ممالک روس پر نہ صرف پابندیاں لگوا سکتے ہیں بلکہ دہشت گردی بھی کروا سکتے جیسا کہ سمندر میں روس کی گیس پائپ لائن کے ساتھ انہوں نےکیا ہے۔امریکہ نے یوکرین میں اپنی شکست کا ملبہ بھی عمران خان پر ڈالا تھا اسی طرح اگرپاکستان نے روس سے تیل خریدا تو ہوسکتا ہے کہ امریکہ ایک بارپھراس اپنی لائی ہوئی حکومت کو فارغ کروا دے گا حالانکہ اس امپورٹڈ حکومت میں اتنی پاورنہیں ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف جا کرپاکستان کے مفاد میں کچھ سوچے اوراس بات کا اظہارروسی حکومت نے بھی کیا ہے کہ ہمیں کم ازکم اس امپورٹڈ حکومت سے امید نہیں ہے کہ یہ روس سے تیل خریدے گا کیونکہ امریکہ اسے ایسا کرنے سے ضرورمنع کردے گا اوریہ غلاموں کی حکومت اپنے ملک کے مفاد پرسودا کرلے گی ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں