بدھ، 1 فروری، 2023

حکومت چھوڑو باہرنکلو،نوازشریف نے شہبازشریف پروارکردیا،ن لیگ کی دووکٹیں گرنے کے قریب

 

حکومت چھوڑو باہرنکلو،نوازشریف نے شہبازشریف پروارکردیا،ن لیگ کی دووکٹیں گرنے کے قریب

عمران خان کو توڑنے کی کوششیں کی جاری تھیں آج ان کی اپنی پارٹی میں بغاوت ہو گئی ہے ایک نے توپارٹی چھوڑنے کافیصلہ کرلیا جبکہ دوسرے نے اندرسے وارکردیا ہے دراصل نوازشریف کچھ اورچاہتے ہیں جبکہ شہبازشریف کچھ اور۔ اب نواز شریف کے بندوں نے شہبازشریف کی پالیسی پریلغارکردی ہے۔اس وقت ایک بارپھرپاکستان دہشت گردی کا شکارہوا ہے اوریہ امپورٹڈ نااہل سرکارایک بیانیہ بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ گویا اس کا ذمہ داربھی عمران خان ہےکیونکہ عمران خان نے اپنے دورِ حکومت میں ٹی ٹی پی سے بات چیت کرنے کی شروعات کی تھیں جس کے نتیجے میں ایسے واقعات ہورہے ہیں ۔

یہ خبرآپ تک پہنچ چکی ہو گی کہ شاہد خاقان عباسی  نے پارٹی عہدہ چھوڑ دیا ہے وہ پارٹی سے الگ ہو رہے ہیں۔سب سے پہلےمفتاح اسماعیل  نے یہ خبر بریک کی تھی اس کے بعد جیونے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ شاہد خاقان عباسی کے ترجمان کے مطابق انہوں نے صرف پارٹی عہدے سے استعفٰی دیا ہے لیکن پارٹی نہیں چھوڑی نہیں کر رہے ہیں اسی طرح محمد زبیرنے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدہ سے استعفٰی دے دیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے استفٰی کیوں دیا ؟ یہ بہت بڑی وکٹ ہے جو گرچکی ہےاورن لیگ کے لیے بہت بڑا جھٹکا ہے ایسی صورت حال میں جب عمران خان کی پارٹی ٹوٹ جانی چاہیے تھی کیونکہ پوری ریاستی طاقت اسے توڑنے میں لگی ہوئی ہے لیکن ایسے حالات میں ن لیگ ٹوٹ رہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا ٹوٹ جانا ایک بہت بڑا میسج ہے شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ میں نے آج سے تین سال پہلے میاں نواز شریف کوبتایا تھا کہ اگر مریم نواز اوپر والی منیجمنٹ یا قیادت  میں لے کرآنے کی کوشش کی گئی تو میرا پارٹی کے ساتھ چلنا مشکل ہو جائے گا شاہد خاقان عباسی نے یقیناً یہ بڑی اچھی بات کہی اورپارٹی میں ایسا ہی ہونا چاہیے جو چیزآپ سمجھتے ہیں کہ پارٹی یا ملک کے مفاد میں نہیں ہے اس پراختلاف کرنا چاہیے خواجہ سعد رفیق کی طرح خود کچھ اورکہتا رہے لیکن جب مریم نواز آئیں توان کے آگے پیچھے ہوتے رہیں اوردم ہلاتے رہیں۔

کل مشاہد حسین سید نے کل ایوان کے اندرایک تقریر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ  ایسی لولی لنگڑی حکومت کے اوپرلعنت بھیجواورآپ باہرنکل آئیں مشاہد حسین سید کی یہ بات بڑی اہم ہے۔اس کے جواب میں مصدق ملک نے کہا ہے کہ اگرآپ نے پارٹی پر تنقید کرنی ہے تو آپ  ن لیگ کی سیٹ پرسینیٹربنے ہیں  آپ وہ سیٹ چھوڑدیں۔یہ اورایک بڑی کہانی ہےاب مشاہد حسین سید کی اس تقریر کولوگ بغاوت سمجھ رہے ہیں لیکن مشاہد حسین سید کا معاملہ کچھ اورہے  ۔پہلے مشاہد حسین سید  کا بیک گراونڈ دیکھئے۔ مشاہد حسین سید  سب سے پہلے ایک صحافی تھے پھر مسلم لیگ نون میں آگئے لیکن مشرف کے دورمیں جب یہ گرفتارہوئے تویہ مشرف کے ساتھ چلے گئے پھر مشرف کے بعد یہ دوبارہ مسلم لیگ نون میں آگئے تب شہبازگروپ نے اس کی بڑی مخالفت کی تھی کہ  مشاہد حسین سید کوپارٹی میں نہیں آنا چاہیے۔مشاہد حسین سید بڑے میچورسیاستدان ہیں اورنوازشریف اسے پارٹی میں دوبارہ لائے تھے جبکہ شہباز شریف نے ان کی مخالفت کی تھی اب مشاہد حسین سید اپنی نہیں بلکہ مریم نواز اورنوازشریف کی زبان بول رہے ہیں لیکن یہ بات شہبازشریف گروپ کوپسند نہیں آئی۔

مشاہد حسین سید نے اسٹیبلشمنٹ کے اوپر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمیں یہ بتایا گیا کہ دہشت گردوں سےمذاکرات کیے گئے ہمیں بتایا جائے کہ  دہشتگردوں سے کس نے مذاکرات کیے اورکون ان کو واپس لایااس طرح کی بات رضا ربانی  نے بھی کی ۔مشاہد حسین سیدنے بھی اس طرف اشارہ کیا کہ وہ  کون تھا جوان سے بات چیت کر کے انہیں واپس لایا اسی طرح رانا ثناءاللہ  نے کہا کہ ڈیڑھ سال  پہلے ایک غلطی کی گئی جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں اب بات کو غور سے سمجھیے گا یہ کہانی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اورایک گیم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ کیا دھرا عمران خان کا  ہے ۔عمران خان نے ہی ان سے بات کی اورانہیں واپس لےکرآیا ۔ اگرتو ایسا ہے توپھر مشاہد حسین سید نے یہ کیوں کہا کہ پانچ جولائی کو جب عمران خان کی حکومت نہیں تھی تب ہمیں بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا حالانکہ اس وقت تک عمران خان کی حکومت ختم ہوچکی تھی اب میں آپ کے سامنے ثبوت رکھنے جارہا ہوں کہ یہ عمران خان کا نہیں بلکہ اس امپورٹڈ حکومت کا کیا دھرا تھا۔

جب عمران خان کی حکومت کے آخری دن چل رہے تھے ان میں آپ نے دیکھا کہ  کے پی کے اور بالخصوص سوات کے اندرکچھ گڑبڑ ہونا شروع ہوگئی ہے عمران خان کو اس بات کا بڑا خدشہ اورخوف تھا کہ کےپی کے کی حکومت کوگرانے کے لیےجان بوجھ کر  یہ سارا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ عمران خان اوران کی پارٹی کے ارکان  نےباربارکہا کہ آئی ایس پی آرکو اس پربریفنگ دینی چاہیے سوات اورکے پی کے کے علاقوں میں صورتحال اچھی نہیں اورکوئی گڑبڑ ہورہی ہے لیکن انہوں نے اس پرکوئی توجہ نہیں دی بلکہ ان کی ساری توجہ عمران خان کو نااہل کرنے اورگرفتارکرنے میں لگی ہوئی تھی اورعمران خان کو سسٹم سے آوٹ کرنے کی تیاری میں جتی ہوئی ہے جس کی وجہ سےآج پشاورپولیس لائن جیسا واقعہ ہوگیا ہے پھربھی یہ کہتے ہیں کہ اس سب کا ذمہ دارعمران خان ہے حالانکہ دراصل ذمہ داروہ ہیں جنہوں نے سازبازکرکے اچھی خاصی چلتی حکومت گھر بھیجا اورآج وہ معصوم بننے کا ڈرامہ کررہے ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں