جمعہ، 6 جنوری، 2023

کپتان نے پرویزالہٰی کی بلیک میلنگ کا حل ڈھونڈ لیا،پنجاب اسمبلی سےاستعفٰوں کی بازگشت

 

کپتان نے پرویزالہٰی کی بلیک میلنگ کا حل ڈھونڈ لیا،پنجاب اسمبلی سےاستعفٰوں کی بازگشت

عمران خان کے ساتھ ایک المیہ ہے کہ انہیں کبھی بھی اچھےاتحادی نہیں ملے ہیں بلکہ ان کا سامنا بدقسمتی سے موقع پرستوں اورمطلب پرستوں سےہی رہا ہے۔چاہے وہ ایم کیوایم ہویا ق لیگ ہرایک نے اپنے مفاد کو مقدم رکھا اورموقع پا کرعمران خان کو ہی ڈسا ہے اوربلیک میل کیا ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ بہتی گنگا میں ہی ہاتھ دھوتے دکھائی دئیے ہیں۔کبھی اسٹیبلشمنٹ نے اپنے فائدے کے لیے ایم کیوایم کو پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑنے کا کہا تو کبھی پرویزالہٰی عمران خان کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے سے پیچھے نہ رہے۔گوکہ مونس الہٰی نےاس میں بڑاکردارادا کیا ہے۔ اس نے کوشش کی کہ کسی طریقے سے ق لیگ اورپی ٹی آئی اکٹھے رہیں کیونکہ انہیں اپنا سیاسی مستقبل عمران خان کے ساتھ نظر آتا ہے لیکن پرویزالہٰی ہردوسرے تیسرے دن کوئی نہ کوئی ایسا کام کر دیتے ہیں کوئی ایسا بیان دے دیتے ہیں کچھ نہ کچھ ایسی چیزیں کر دیتے ہیں جس سےلگتا ہے یہ تو ایک الگ ہی پچ پر کھیل رہے ہیں ان کا مقصد کیا ہے سمجھ  نہیں آتاہے پھرمونس الہٰی  کومفاہمت کے لیےبھاگنا پڑتا ہے ۔

مگراب عمران خان نے روزروزکے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیاہے آپ  یوں سمجھ لیجئیے کہ پرویز الہی کا علاج ڈھونڈ لیا ہے ۔پرویزالہٰی  آئے روز بلیک میلنگ کرتے رہتے ہیں اورہر دوسرے دن کوئی ایسا بیان جاری کردیتے ہیں جس سے تحریک انصاف اورق لیگ کے درمیان تعلقات میں سردمہری آ جاتی ہے۔ اس کی مثال میں آپ کو پرویزالہٰی کے ایک تازہ ترین بیان سے دے دیتا ہوں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں کو سوچ سمجھ کربیان دینے چاہیئیں اعتماد کے ووٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے آپ کو پچیس مئی یاد ہونا چاہیے آپ ہانکتے ہوئے تھے آپ کے منہ سےزبانیں نکلی ہوئی تھیں آپ کو پچیسں مئی کا دن یاد ہونا چاہیے۔ہم نے عمران خان کی بات مان کرآگے چلنا ہے۔ یہ بیان سمجھ  سے بالاتر ہے جس پارٹی نے آپ کو ۱۰ سیٹوں کے ساتھ وزیراعلٰی بنوادیا اس کے بارے آپ ایسا بیان دیے رہے ہیں حالانکہ عمران خان نے کہا ہےاگرعدالت کہے گی تو ہم اعتماد کا ووٹ لیں گے جس کے لیے ہم نے تیاری کررکھی ہے۔

اب اس کا جو حل ڈھونڈا گیا ہے وہ بڑا دلچسپ اورزبردست ہے عمران خان نے آج بیان دیا ہے کہ اعتماد کا ووٹ  بڑا ضروری ہےاگرگیارہ جنوری تک کچھ نہیں ہوتا ہےاوراسمبلیاں تحلیل نہیں ہوتی ہیں  توہم  اسمبلیوں سے استعفٰےدے کر باہر آ جائیں گے اب یہ ایسی چیزہے جس سے تحریک انصاف کو تو فائدہ ہی فائدہ ہوگا کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن ق لیگ کے پاس کچھ نہیں بچے گا اورچوہدری پرویزالہٰی کا کچھ نہیں بچے گا جبکہ مونس الہٰی جو کہ ان دونوں کو جوڑنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں ان کا بھی سیاسی نقصان ہو جائے گا وہ  کس طرح سے ؟ آپ ذرا  ایک منٹ کے لئے سوچیں اگرتحریک انصاف استعفٰے دے کراسمبلی سے باہرنکل آتی ہے  تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ق لیگ کی وزارت اعلٰی قائم نہیں رہ سکتی ۔ ایک منٹ کے لئے مان لیں کہ وہ نون لیگ یا  پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کروزارتِ اعلٰی کو رکھ بھی لیتے ہیں تو آخرچار پانچ مہینے بعد الیکشن توہونے ہیں  ق لیگ  تحریک انصاف سے یہ چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے ۔گجرات ،منڈی بہاوالدین سمیت سات شہروں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتے ہیں ۔بیس پچیس حلقے  قومی اسمبلی کے اوربیس پچیس حلقے صوبائی اسمبلی کے مانگتے ہیں۔  اگرق لیگ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر الیکشن نہیں لڑتی ہے اورق لیگ کو بلے کے نشان کے خلاف ووٹ لینا پڑتا ہے تو آپ سوچیے کہ گجرات کے اندر بھی ق لیگ کی کوئی سیٹ نکلے گی نہیں نکلے گی  یہ اتنا بڑا دھچکا اورنقصان ہوگا جو کسی صورت ق لیگ نہیں چاہے گی کیونکہ ق لیگ کی بقا تحریک انصاف کے ساتھ مل کرالیکشن لڑنے میں ہے۔

 پرویزالہٰی کارویہ تحریک انصاف کے ممبران کے ساتھ کسی صورت میں بھی مناسب نہیں ہےعمران خان نے ایک بارپھرکہا ہے کہ پرویز الہٰی اورہم اتحادی ہیں ہمارا اپنا بیانیہ ہے ق لیگ اپنا ۔پرویزالہٰی ہمیں اپنے موقف سے ہٹنے کا نہیں کہہ سکتے۔عمران خان کوپارٹی ممبران نےپنجاب اسمبلی سے استعفٰوں کی تجویز بھی دی اور پرویزالہٰی کے بیانات پرتحفظات کا اظہاربھی کیا۔

 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں