اتوار، 12 فروری، 2023

"وہ کون تھا؟" کا جواب "جنرل باجوہ" کی صورت میں سامنے آگیا،کپتان کی کھری کھری باتیں

 

وہ کون تھا؟" کا جواب "جنرل باجوہ" کی صورت میں سامنے آگیا،کپتان کی کھری کھری باتیں"



خبریں یہ آرہی ہیں کہ موجودہ حکمران ٹولے نے اسٹیبلشمنٹ اور طاقتوروں کو بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے وہیں دوسری جانب عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ اور فوج کو لے کے ایک بڑا سٹروک کھیلا ہے اورجنرل باجوہ کے ان الزامات کا کھل کرجواب دیا ہے جو کہ جاوید چودھری اورمنصور علی خان کے کالمزاوروی لاگ کے ذریعے لگائے جارہے تھے  اسی طرح آج مریم نوازنے بھی ایک بلنڈرکر دیا ہے اور ہمیشہ کی طرح وہ ایک بارپھر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کھیل گئی ہیں۔

آج عمران خان نے وائس آف امریکہ دیتے ہوئے اپنی حکومت کے گرانے میں اہم کردارادا کرنے والے کرداروں کے متعلق بتایا ہے عمران خان نے پہلی مرتبہ اشاروں کنایوں کے بغیرڈائریکٹ کہا ہے کہ ہماری حکومت جنرل باجوہ نے گرایا ہے اب موجودہ عسکری قیادت اس کے متعلق کیا سوچتی ہے؟ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا ماننا ہے کہ رجیم چینج آپریشن بری طرح فلاپ ہوا ہے اگرچہ جنرل باجوہ نے یہ کام تو کر لیا تھا لیکن نئی عسکری قیادت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔جنرل باجوہ یہ کام کیوں کیا اس کی ایک وجہ جنرل باجوہ کی پسند تھی شہبازشریف جنرل باجوہ کو بہت پسند تھے اوردوسرا وہ بڑے مجرمان کوبچانا اورچھڑانا چاہتے تھے لیکن اب عمران خان نےیہ کہا ہے کہ نئی عسکری قیادت اس سے متفق نہیں ہے اب عمران خان کے اس بیان کے بعد دوباتیں ہوسکتی ہیں ایک تو یہ کہ عمران خان نئی عسکری قیاد ت کوبتارہے ہیں کہ آپ اپنے آپ کو اس سیاست سے دورکرلیں توظاہری بات ہے ہمیں آپ سے کوئی ایشو یا مسئلہ نہیں ہے۔

عمران خان نے آج امریکی میڈیا کوانٹرویودیتے ہوئے جنرل باجوہ کو صحیح لتاڑا ہے کیونکہ انہوں نے جاوید چودھری اورمنصورعلی خان کے کالمز اوروی لاگز کے ذریعے بہت سی باتیں کرنے کی کوششیں کی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ ایک سپرکنگ تھے ان کے پاس تمام اختیارات تھے۔انہوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ احتساب نہیں ہوگا تو پھرنہیں ہوسکا۔جنرل باجوہ جو کہتے تھے کہ عمران خان بڑانالائق اورنااہل تھا اسے حکومت کرنے کا پتہ نہیں تھا معیشت کو توہم چلارہے تھے سعودی عرب اوردیگر ممالک سے ہم ڈالرلائے تھے آج عمران خان نے جنرل باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ باجوہ صاحب آپ کو پتہ ہی کیا ہے کہ معیشت ہوتی کیا ہے؟ اب یہ بات بڑی حیران کن ہے کیونکہ پاکستان میں اس طرح کی گفتگو ایک آرمی چیف کے بارے میں پہلے کبھی نہیں ہوئی کیونکہ پاکستانی میڈیا یا سیاستدانوں سے ہٹ کے غیرسیاسی طاقتوں کو مسیحا کے طورپرپیش کیا جاتا ہے اوریہ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کے مسائل انہوں نے ہی حل کیے ہیں۔

عمران خان نے ارشد شریف کو یاد کرتے ہوئے  بات کی کہ انہوں نے بڑی زبردست بات کی تھی کہ" وہ کون تھا؟" جنرل باجوہ کے اعتراف کے بعد اس کا جواب مل گیا ہے کہ "وہ میں تھا" یعنی جنرل باجوہ ہی تھا جس نے پاکستان اس کی عوام اورعمران خان کے غداری کی ہے۔جنرل باجوہ نے جو بھی باتیں کی تھیں اس کا جواب آج عمران خان نے چکتا کردیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان نے تو آن ریکارڈ جنرل باجوہ کو اس کا ذمہ دارقراردیتے ہوئےان الزامات کا جواب دے دیا ہے اب کیا جنرل باجوہ ان کے الزامات کا جواب آن ریکارڈ دے سکے گا یا پھر جاوید چودھری  یا کسی اور ذریعے کھیلیں گے۔

الیکشن کمیشن کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا کہ ہم  نےاپنی زندگی میں اتنا بے شرم الیکشن کمیشن نہیں دیکھا ہے۔آج مراد سعید  اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیےجب گئے تو سوات کی عوام نے جس طرح سے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اس سے واضح طور پر پتہ چل رہا ہے یہ کبھی بھی الیکشن کی طرف نہیں جائیں گے اورالیکشن کمشنران کا منشی ہے وہ ویسا ہی کرے گا جووہ کہیں گے۔عمران خان نے بتایا کہ نواز شریف کی پوری کوشش ہے کہ پہلے عمران خان کو نااہل کرو اسے جیل بھیجواور ان کے مطابق الیکشن کمیشن ہرکام نواز شریف کے کہنے پرکرتا ہے مریم نواز کو کھانسی، بخاریا زکام ہوتا ہے تووہ باہر چلی جاتی ہیں یہ الگ بات ہے۔

 دونوں صوبوں میں ضمنی الیکشن کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر۹۰ دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن الیکشن نہیں کرواتا تواس کے بعد یہ حکومتیں غیر آئینی ہو جائیں گےکسی پولیس والے اور بیوروکریٹس کو ان کے آرڈرز نہیں سننے چاہیئں ۔عمران خان نے کہا کہ ہماری امیدیں صرف عدلیہ سے ہیں لیکن ان کوتیاررہنا چاہیے کیونکہ عدلیہ پربھی  مشکل وقت آنے والا ہے۔

ایک اورخبرکے مطابق شبرزیدی کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کیا جارہا ہے سیاسی لوگوں سے مراد پی ڈی ایم اورموجودہ حکومت ہے کیونکہ عمران خان سے تو اسٹیبلشمنٹ بلیک میل ہونا ہوتی تو ان کی جب حکومت تھی وہ اس وقت کرتے۔جس کے جواب میں شہباز حکومت کوسخت وارننگ کردی گئی ہے کہ اپنا قبلہ درست کرلیں ورنہ ہم کردیں گے۔مریم نواز کے بارے میں پی ٹی آئی کے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ مریم نوازپی ٹی آئی کی بارہویں کھلاڑی ہیں کیونکہ وہ کوئی نہ کوئی ایسی بات کہہ دیتی ہیں جس سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوجاتا ہے آج اسلام آباد میں ورکرز سے خطاب کرتے ہوئےمریم نوازکا کہنا تھا کہ کرسی میری ترجیح نہیں ہے کہ میری ساری توجہ تنظیم سازی پرہے جب یہ بات وہ کہہ رہی تھیں تو ان کے ہمراہ دانیال عزیز بھی موجودتھے یہ دانیال عزیزوہی معروف شخصیت ہیں جنہوں نے رات کے اندھیرے میں تنظیم سازی کی تھی اوربازوتڑوا بیٹھے تھےاب مریم نوازپتہ نہیں کونسی سی تنظیم سازی کی بات کررہی تھیں دانیال عزیز والی یا پھراوریجنل والی۔ مریم نوازنے خطاب کے دوران ایک اورغلطی کردی ہے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خلاف مقدمات جلد ہی ختم ہوتے دکھائی دیں گے یہ وہی بات ہے جو عمران خان ہمیں بتاتے ہیں کہ میرے اوپر مقدمات ختم کروعمران خلاف کے کیسزبناو اورانہیں نااہل کرو۔آج نون لیگ کے پاس کوئی بیانیہ نہیں ہے اورعوام ان کی بات نہیں سن رہی ہے آج مریم نوازکا کہنا تھا کہ عدلیہ آج بھی عمران خان کو سہولت کاری فراہم کررہی ہے اگرعدلیہ ان کے بقول عمران خان کی سہولت کاری کررہی تھی تو عمران خان کی حکومت نہ ٹوٹتی۔ اب ایسا نہیں چلے گا کہ عدلیہ سے آپ کے حق میں فیصلہ آئے تو جی بسم اللہ اورنہ ہی تو سہولت کاری کا راگ الاپنے بیٹھ جاو اب یہ بیانیہ مزید نہیں بکے گا کچھ اورسوچیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں