بدھ، 15 فروری، 2023

رانے کی خواہش پوری ،عمران خان کے گرد گھیراتنگ ،عدالت کی طرف سے کل تک کی مہلت

 

رانے کی خواہش پوری ،عمران خان کے گرد گھیراتنگ ،عدالت کی طرف سے کل تک کی مہلت

آج عمران خان کا ایک کیس تو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اندر لگا ہوا تھاجبکہ دوسرا بینکنگ کورٹ کے اندر لگا ہوا تھا ۔ انسداد دہشتگردی والا کیس  الیکشن کمیشن آف پاکستان کےباہر ہنگامہ آرائی کرنےاوراحتجاج کرنے پردائرکیا گیاتھا جس میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی تھیں اوربینکنگ کورٹ والے کیس میں ممنوعہ فنڈنگ والا معاملہ تھا تو آج سب سے پہلے خبریہ آئی ہے جس کارانا ثناءاللہ کوبڑِی بے صبری سے انتظارتھا اوروہ  عمران خان  گرفتاری کا خواب تھا جو آج پورا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے عدالت نے عمران خان کو گرفتارکرنے کا پروانہ جاری کردیا ہے۔ آج عدالت نے عمران خان کو مہلت دی تھی کہ آپ عدالت میں پیش ہوں اگرپیش نہ ہوئے تو آپ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جائے گی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ بھی کیا ان کومہلت بھی دی اور وکلاء سےکہا  کہ  آپ کے پاس دو آپشنز ہیں ایک یہ ہے کہ درخواست ضمانت واپس لے لیں دوسرے نمبر پر یا پھرعدالت فیصلہ کرے گی ۔جس کے بعد تحریک انصاف کے وکلا نے ان کی درخواست ضمانت واپس نہیں لی اور عمران خان کے پیش نہ ہونے کی بنیاد پرانسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے آج فیصلہ سنا دیا اور عمران خان کی گرفتاری کا یہاں سے گرین سگنل دیدیااب اسلام آباد کی پولیس چاہے تو عمران خان کو جب تک ریلیف نہیں ملتا ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔اب عمران خان کے پاس دو آپشنز ہیں ایک یہ کہ عمران خان لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیں یا پھر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیں۔

دوسرا کیس بینکنگ کورٹ کا تھا اس میں بھی عمران خان کو کہا گیا تھا کہ وہ عدالت میں ۳ بجے تک پیش ہوں اگر پیش نہیں ہوں گے تو آپ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جائے گی  اورآپ کی گرفتاری کا حکم دے دیا جائے گا لیکن اس دوران پاکستان تحریک انصاف فوری طورپراسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس پرعدالت نے فوری طور پر عمران خان کو بینک والے معاملے کے اندر ریلیف دیا ہے اور عدالت نے جج رخشندہ جبین کو22 فروری تک عمران خان کوکسی بھی کارروائی سے روک دیا ہے ان کو اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

ایف آئی اے کو جب یہ معلوم ہوا کہ عدالت عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہہ رہی ہے اورپیش نہ ہونے کی صورت میں ان کی فوری گرفتاری کا حکم  دیا جا سکتا ہے توایف آئی اے نے فوری طور پر ہنگامی اجلاس بلالیا اور اس اجلاس کےاندر عمران خان کی گرفتاری پر مشاورت کی گئی کے لیے کہ کس طرح سے عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اورلاہور کی ٹیم کو متحرک کیا جاسکتا ہے مطلب یہ کہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا تھا لیکن رانا ثناءاللہ کے ماتحت ادارہ یہ  سوچ رہا تھا کہ عمران خان کوگرفتار کیسے کرنا ہےآپ اس سے اندازہ کرلیں کہ ہمارے ملک میں چیزیں کیسے ہوتی ہیں وہ چاہیں تونواشریف جیسے ملک کے لٹیرے کوجیل سے نکال کرلندن بھجوادیں اوروہ چاہیں تو شہبازشریف کی مستقبل حاضری کی درخواست منظور کر لیں صرف اس بنیاد پرکہ انہیں کمر کی تکلیف ہےجب کہ عمران خان کو فائرلگتے اورزخمی ہوئے دیکھے ساری دنیا نے دیکھا ہےلیکن ظاہری بات ہے وہ اس چیز کی طرف نہیں دیکھیں گے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں