جمعرات، 16 فروری، 2023

گیم از اوور: جنرل باجوہ اپنے ہی جال میں پھنس گیا،عمران کا صدرسے کارروائی کا مطالبہ

 

گیم از اوور: جنرل باجوہ اپنے ہی جال میں پھنس گیا،عمران کا صدرسے کارروائی کا مطالبہ

 

آج پاکستان کی سیاست اورریاست کے لیے بہت اہم دن ہے پاکستان کی تاریخ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ نے پہلی بار کسی آرمی چیف کے خلاف اس کے کمانڈر انچیف کو خط لکھ کر یہ بتا دیا ہے کہ اس آرمی چیف نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے  سیاسی باتیں تو بہت ہوتی رہی ہے اور بہت سی تقریریں بہت ہوتی رہی ہیں لیکن  یہ پہلی بارہوا ہے کہ عمران خان نے جو کہا ہے وہ کر کے دکھایا ہے اورانہوں نےیہ بات ثابت کی ہے کہ کم از کم وہ اقتدار کی سیاست نہیں کر رہے ہیں انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا کون اس سے راضی ہو رہا ہے اورکون خفا ہورہا ہے۔  خط میں عمران خان نے فوج کے سپریم کمانڈر کو کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریئائرڈ قمرجاوید باجوہ  نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے انہوں نےسابق آرمی چیف کے خلاف نہ صرف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے بلکہ اس خط کے اندر ایک فہرست کے ذریعے بتایا ہے کہ یہ وہ کام ہیں جو کہ جنرل باجوہ نے سرانجام  دیئے ہیں ان میں کچھ عمران خان کی ذات سے جڑے ہیں جبکہ کچھ کا تعلق ریاست پاکستان سے ہے ۔عمران خان نے جنرل باجوہ کی خلاف ورزیوں  کے حوالے سےبتایا ہے کہ جاوید باجوہ اصل میں جاوید چودھری کے ذریعے کالمزلکھوا رہے تھے منصور علی خان کے ذریعے وی لاگ کروارہے تھے اور اپنی طرف سے وہ ہیرو بننے کی کوشش کررہے تھےاور عمران خان کےبیانیے کوغلط ثابت کرنے کی ناکام کوشش کررہے تھے لیکن جب انسان غصے میں ہوتا ہے تووہ کئی غلطیاں کرتا ہے اسی طرح جنرل باجوہ نے کچھ ایسی غلطیاں کیں اوراپنے منہ سےکئی ایسی باتی کہی ہیں جواب ان کے گلے پڑگئی ہیں۔ جنرل باجوہ نے آفتاب اقبال سے وہ انٹرویو توڈیلیٹ کروا لیا لیکن جو چیزیں ریکارڈ پرآنی تھیں وہ آگئیں اب اس کے اوپراگلا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔

 عمران خان نے بتایا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عوامی سطح پر چند اہم انکشافات ہوئے ہیں  منظر عام پر آنے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اپنےحلف کی صریحاً خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں جنرباجوہ نے جاوید چوہدری کے روبرواعتراف کیا کہ ہم عمران خان کو ملک کے لئے خطرہ سمجھتے تھے جنرل باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا عمران خان نے آپ کے سپریم کمانڈر سے کہا ہے کہ" ہم "کے لفظ کےا ستعمال کی تحقیق ہونی چاہیے اور"ہم" سے مراد کیا ہے؟ کیا اس سے مراد جنرل باجوہ ہے یا کچھ  اورلوگ بھی اس بھی ہیں۔اس کے بعد لکھا ہے کہ جنرل باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لیےخطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کرے یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کس کو وزیراعظم منتخب کرتے ہیں باجوہ کا اس ضمن میں خود کوفیصلہ سازبنانا آئین کے آرٹیکل ۲۲۴ اورتیسرے شیڈول میں دئیے گئے حلف کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ عمران خان مزید خط میں لکھتے ہیں کہ جنرل باجوہ نےگفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ بھی کیا اس دعوے کی حقیقت سے قطع نظرجنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا جنرل باجوہ کا یہ دعوٰی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارت دفاع کے ماتحت ایک ادارہ ہے آئینی ںظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختارادارے فوج کے ماتحت نہیں ہیں اس کے بعد جنرل باجوہ نے ایک اور صحافی آفتاب اقبال سے گفتگو کے دوران اعتراف کیا کہ ان کے پاس وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں صحافی آفتاب اقبال نے یہ تمام تر معلومات اپنے وی لاگ کے ذریعےقوم کے سامنے رکھیں جنرل باجوہ کی جانب سے وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز، آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اس سوال کا جواب بہت اہم ہے کہ جنرل باجوہ  کیوں اور کس حیثیت اور اختیار سےخفیہ بات چیت ریکارڈ کیا کرتے تھے یہ تو جنرل باجوہ اور عمران خان کے معاملات تھے اب ان باتوں پرآتے ہیں جو ریاست کے معاملات تھے  آپ جانتے ہیں کہ دورہ روس کے حوالے سے عمران خان کا دعویٰ ہے کہ وہ سب سے پوچھ کے روس گئے تھے لیکن یہاں سے امریکہ کو کسی نے بتایاکہ  نہیں جی عمران خان ذاتی حیثیت سے روس چلے گئے تھے جس کے بعد دواپریل ۲۰۲۲ کواسلام آباد میں ایک سکیورٹی کانفرنس ہوئی تھی جس میں جنرل باجوہ نے تقریر کی تھی اوراس میں روس کی مذمت کردی اورعمران خان سے بھی مذمت کرنے کا کہا لیکن عمران خان نے کہا کہ جب انڈیا مذمت نہیں کررہا ہےجو امریکہ کا اتحادی ہے توہم کیوں کریں ہم نیوٹرل رہیں گے اب اس حوالے سے عمران خان نے لکھا کہ روس یوکریں جنگ پرحکومت کی غیرجانبداری اورنیوٹرل کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے اپنے حلف کے تقاضوں  کوپامال کیا اورروس یوکرین جنگ پرحکومت پاکستان کی پالیسی سے یکسرمتضاد موقف اپنایا میں نشاندہی کردوں کہ معاملہ پرپاکستان کی پالیسی کو وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین سمیت تمام فریقین کے مابین مکمل اتفاقِ رائے سے مرتب کیا گیا یعنی عمران خان بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور اس سے متعلقہ لوگوں کے ساتھ یہ پالیسی اتفاق سے بنائی لیکن جنرل باجوہ نےباہرجاکے خود روس کی مذمت کردی جوکہ اس کی خلاف ورزی ہے۔

اس کے بعد انہوں نے صدرکو لکھا کہ پاکستان کے صدر اورافواج پاکستان کےسپریم کمانڈر ہونےکے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملہ کا فوری نوٹس لیں تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیا آئین کے تحت آرمی چیف کے ایسے حلف کی خلاف ورزیاں کیوں کی گئیں ہیں اب یہ وہ اصل معاملہ ہے ۔جنرل باجوہ عمران خان کے خلاف گول کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے حالانکہ وہ گول اپنے ہی خلاف کررہے تھے عمران خان نے آفتاب اقبال سے کہا تھا کہ جنرل باجوہ کو کہنا کہ ابھی تو میں آپ کے پیچھے آیا ہی نہیں ہوں اب ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے جنرل باجوہ کو انجام تک پہنچانے کا ارادہ کرلیا ہے جس کی شروعات صدرپاکستان کولکھے جانے والے اس خط سے ہوگئی ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں