جمعہ، 3 فروری، 2023

پی ٹی آئی کا ن لیگ کا گند اپنے سرپر نہ اٹھانے کا فیصلہ،شیخ رشید کو بھی مزید مشکلات درپیش

 

پی ٹی آئی کا ن لیگ کا گند اپنے سرپر نہ اٹھانے کا فیصلہ،شیخ رشید کو بھی مزید مشکلات درپیش

آج کی سب سے بڑی ڈویلپمنٹ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے  موجودہ حکومت کے گند کا ٹوکرا اپنے سر پر رکھنے سے انکار کر دیا ہے یقیناً انہوں نے یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے جس طرح مریم نواز نے کہا تھا کہ گند کا ٹوکرا سرپرنہیں رکھنا چاہیے دراصل رجیم چینج کے بعد ان دس ماہ میں جو اس ملک کے ساتھ ہوا اورجس طرح ملک کی معیشت کے ساتھ کیا گیااورعوام کے ساتھ کیا گیا اورملک کے امن کے ساتھ ہوا دراصل یہی گنداور تباہی وبربادی ہے اب یہ امپورٹڈ سرکاراس تباہی وبربادی میں تحریک انصاف کو شامل کرنا چاہتی تھی  لیکن تحریک انصاف اس میں شامل نہیں ہوئی اور آج تحریک انصاف  ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے یہ کہتے ہوئے معذرت کردی کہ بطورپارٹی ایپیکس کمیٹی کے اجلاس  میں شریک نہیں ہوسکتے کیونکہ حکومتی پارٹیاں ہی ان اجلاسوں میں شریک ہوا کرتی ہیں ہماری دو جگہ  اے جے کے اورگلگت بلتستان میں حکومتیں ہیں ان دونوں حکومتوں کے ذمہ داران اس میں شریک ہو رہے ہیں اوروہی تحریک انصاف کی نمائندگی کریں گے لیکن ہماری حکومت نہیں ہے اس لیے ہم شامل نہیں ہو سکتے۔

امپورٹڈ سرکاراگر امریکہ کے کہنے پرکوئی نیا کھلواڑ کرنے جا رہی ہے یا اس کا مقصد کوئی اورجنگ شروع کرنا ہے یا  جو بھی کرنے جا رہی ہے اوراس میں اگر یہ تحریک انصاف کا ٹھپہ لگوانا چاہ رہی تھی توتحریک انصاف نے شمولیت نہ کرکے بہت اچھا فیصلہ ہے ان کو جو کرنا ہے کریں کیونکہ یہ کہہ کرعمران خان کو ہٹایا گیاتھا کہ یہ ملک کو خراب کر رہا ہے ملک کے امن اورمعیشت کو خراب کررہا ہے۔ عمران خان کے دور کی صورتحال بھی آپ کے سامنے ہے اور آج کی صورتحال سے بھی ہرکوئی بڑی اچھی طرح واقف ہے۔  پچھلے دس ماہ میں جو کچھ  ہوا ہے وہ مجھے آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں پرایک اوربھی بڑی اہم بات آپ کے ساتھ شیئرکرتا چلوں کہ عمران خان نے پہلے قومی اسمبلی کی خالی تینتیس نشستوں پرخود الیکشن لڑنے کا  فیصلہ کیا لیکن اب انہوں  نے ان ۳۳ نشستوں پر الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اورفیصلہ یہ ہوا ہے کہ ان نشستوں پر تحریک انصاف کے مستعفی ایم این ایزہی الیکشن لڑیں گے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ وہ اپنی ساری توجہ دوصوبوں کے پی کے اورپنجاب  کے انتخابات اور عام انتخابات کی مہم اورٹکٹوں کی تقسیم وغیرہ پردیں دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ اگرعمران خان اکیلے ہی ان نشستوں پرالیکشن لڑتے ہیں تو آنے والے عام انتخابات میں جو پہلے ان سیٹوں پر تحریک انصاف کے ایم این ایز رہ چکے ہیں ان کو دوبارہ اپنی کمپین چلانی پڑے گی جس سے ان کو بھی مسئلہ ہوگا اوراگروہ یہ الیکشن لڑلیتے ہیں تواگلے عام انتخابات کے لیے بھی ان کی کمپین ابھی سے ہوجائے گی انہیں دوبارہ اتنی محنت نہیں کرنا پڑے گی۔ اس لیے یہ فیصلہ عمران خان کی جانب سے  کیا گیا جو کہ بہت اہم بھی ہے۔اس کے علاوہ اس امپورٹڈ حکومت کا ایک اوربھی  منصوبہ تھا کہ کسی طرح سے عمران خان کواس ضمنی الیکشن سے پہلے ہی نا اہل کروا دیا جائے اس میں بھی اب شاید تھوڑی سی بریک آ جائے۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ شیخ رشید کو گزشتہ روزان کے گھرسے گرفتارکرلیا گیا تھا  آج ان کے بھتیجے ایک درخواست دائرکی جس کی طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی اورشیخ رشید کی طرف سے دووکلاء نعیم حیدرپنجوتا اورانتظارحیدر پنجوتا عدالت کے سامنے پیش ہوئے اس پرجسٹس طارق محمود جہانگیری نے پوچھا کہ کون سے عدالتی آرڈرکی خلاف ورزی ہوئی ہے اس وقت کوئی ایف آئی آر نہیں تھی  میں نے صرف آرڈر معطل کیا تھا  ایف آئی آرتو اس کے بعد ہوئی ہے۔ اس شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اس وقت پولیس نے جو انکوائری شروع کررکھی تھی اسی انکوائری پرپولیس نے ایف آئی آر کاٹی ہے توجب آپ نے اس سے انکوائری ہی روک رکھا تھا تو پھر ایف آئی آرکیسی ہوئی ہے اسی انکوائری کی بنا پرہی پولیس نے سمن جاری کیا تھا اور عدالت نے اس نوٹس کو معطل کر رکھا تھا اس پر طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے ایف آئی آرسے تونہیں روکا تھا عدالت نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ ایف آئی آرنہیں کاٹنی۔اب اگراس تناظر میں کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے تو بتائیں۔یا تو آپ اس وقت بتادیتے تو عدالت ایف آئی آردرج کرنے سے بھی روک دیتی۔آپ کی پیٹیشن میں اس چیز کی استدعا نہیں کی گئی تھی کہ گرفتاری سے روکا جائے اس پر وکیل نے کہا کہ جب آپ نے نوٹس کردیا تھا تو پھران کو یہ ایف آئی آردرج نہیں کرنی چاہیے تھی ۔اب پولیس ،اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کو اس پرنوٹس جاری کردئیے گئے ہیں اور ان سب کو طلب کیا گیا ہے لیکن شیخ رشید کا کل دوروزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو جائے گا اور کل ان کو پیش کیا جائے گا لیکن شیخ رشید کا ابھی تک کوئی  پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں جس کی وجہ سےشیخ رشید کے وکلاء کی جانب سےعدالت میں ایک درخواست دی گئِ ہے کہ شیخ رشید سے ان کی فیملی اوروکلاء ٹیم سے ملوایا جائے جس پردرخواست کو منظورکرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ نے حکم دیا ہے کہ ایس ایچ اوشیخ رشید کو ان کی  لیگل ٹیم اورفیملی سے ملوائے۔

اب یہ ملاقات ہوتی ہے یا نہیں اس کا تو پتہ چل جائے گا اس وقت ان کی جسمانی ریمانڈ تھانہ آبپارہ میں جاری ہے اورکل انہیں مجسٹریٹ کے سامنے دوبارہ پیش کیا جائے گا اورمزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق توہین بلاول کے کیس میں شیخ رشید پر کراچی میں بھی پرچہ کٹ گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں